اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے۳۶۰؍ سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا، ٹرمپ دور میں تعلیمی اداروں کی وفاقی امداد میں تخفیف اس کی وجہ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 3:59 PM IST | New York
اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے۳۶۰؍ سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا، ٹرمپ دور میں تعلیمی اداروں کی وفاقی امداد میں تخفیف اس کی وجہ قرار دیا۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے منگل کو کہا کہ اس نے۳۶۰؍ سے زائد ملازمین کو برطرف کر دیا ہے، جس کی وجہ بجٹ کی پابندیاں بتائی گئی ہیں جن کا سبب اس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی وفاقی فنڈنگ پالیسیوں کو قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی اتحادی اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے خلاف فلسطین حامی مظاہروں، موسمیاتی اقدامات، ٹرانسجینڈر پالیسیوں اور تنوع، مساوات اور شمولیت کے پروگراموں پر تعلیمی اداروں کی وفاقی امداد میں تخفیف کی دھمکی دی تھی۔ یونیورسٹی کے ترجمان نے برطرفیوں پر میڈیا رپورٹس کے جواب میں ای میل کے ذریعے جاری بیان میں کہا،’’ اسٹینفورڈ بجٹ میں کمی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے، بہت سے کالجوں اوراکائیوں نے اپنے عملے میں کمی کی۔ کل ملا کر۳۶۳؍ برطرفیاں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی حکومت، بعض سیاحوں سے ۱۵؍ ہزار ڈالر کے بونڈ جمع کرواسکتی ہے
کیلیفورنیا کی اس یونیورسٹی نے جون میں کہا تھا کہ اس نے اگلے سال کے جنرل فنڈز کے بجٹ میں ۱۴۰؍ملین ڈالر کی کمی کی ہے۔ اس کی وجہ ایک مشکل مالیاتی ماحول بتائی گئی، جس کی تشکیل بڑی حد تک اعلیٰ تعلیم کو متاثر کرنے والی وفاقی پالیسیوں میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہوئی۔ گزشتہ ہفتے، ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس ( یو سی ایل اے) کے لیے۳۳۰؍ ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد منجمد کر دی تھی۔ اس الزام کے بعد کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد کیمپس میں مظاہروں کے پھوٹ پڑنے کے بعد سے یونیورسٹی یہودی اور اسرائیلی طلبہ کے لیے ناموافق ماحول کو روکنے میں ناکام رہی۔ لاس اینجلس ٹائمز نے منگل کو خبر دی کہ یو سی ایل اے کی قیادت منجمد فنڈز پر ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرنے کی تیاری کر رہی تھی۔واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی (جس نے۲۲۰؍ ملین ڈالر سے زیادہ ادا کرنے پر اتفاق کیا) اور براؤن یونیورسٹی (جس نے۵۰؍ ملین ڈالر ادا کرنے کا اعلان کیا) کے ساتھ تصفیہ کر لیا ہے۔ دونوں اداروں نے حکومت کی طرف سے کی گئی کچھ شرائط کو قبول کر لیا۔ ہارورڈ یو نیورسٹی کے ساتھ تصفیہ کی بات چیت جاری ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: اسرائیل کی مخالفت کی پاداش میں آفات امدادی فنڈ روکنے کا فیصلہ واپس
حکومت کے اقدامات پر حقوق کے علمبرداروں نے تعلیمی آزادی اور آزادی اظہار کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کا الزام ہے کہ ان یونیورسٹیوں نے فلسطین حامی کیمپس مظاہروں کے دوران یہود دشمنی (antisemitism) کو پنپنے دیا۔مظاہرین، جن میں کچھ یہودی گروپ بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ حکومت غلط طور پر غزہ میں اسرائیلی فوجی جارحیت اور فلسطینی علاقوں پر اس کے قبضے کی ان کی تنقید کو یہود دشمنی کے برابر قرار دیتی ہے، اور فلسطینی حقوق کی وکالت کو انتہا پسندی کی حمایت سے جوڑتی ہے۔