Inquilab Logo Happiest Places to Work

شارلیٹ بروٹنی: مشہورناول نگار، شاعرہ اور آوازِ نسواں کی علمبردار

Updated: June 14, 2025, 4:52 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

انہوں نے نہ صرف اپنے وقت کے سماجی رویوں کو چیلنج کیا بلکہ آنے والے وقت کے ادیبوں، خاص طور پر خواتین مصنف کیلئے راہیں ہموار کیں۔

Charlotte Brontë`s literary contributions are still read and appreciated around the world. Photo: INN
شارلیٹ بروٹنی کی ادبی خدمات آج بھی دنیا بھر میں پڑھی اور سراہي جاتی ہیں۔ تصویر: آئی این این

شارلیٹ برونٹی(Charlotte Brontë) ایک مشہور انگریز ناول نگار، شاعرہ اور ادب کی دنیا کی ممتاز شخصیت تھیں، جنہوں نے انیسویں صدی کے وسط میں اپنی ادبی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ان کی سب سے مشہور تصنیف’’جین ایئر‘‘ (Jane Eyre) ہے جو۱۸۵۷ءمیں’’کرر بیل‘‘ کے قلمی نام سے شائع ہوئی تھی۔ اس ناول نے انہیں بے پناہ شہرت دی اور آج بھی اسے انگریزی ادب کے عظیم شاہکاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس ناول میں نسوانی خودمختاری، طبقاتی تفریق، اخلاقی اقدار اور جذباتی جدو جہد جیسےاہم موضوعات کو خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔
 شارلیٹ برونٹی۲۱؍ اپریل۱۸۱۶ء کو انگلینڈ کے ایک گاؤں تھورنٹن، یارکشائر میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا اور ان کے والد پیٹرک برونٹی ایک پادری تھے۔ شارلیٹ نے بچپن ہی سے تعلیم اور مطالعے سے لگاؤ ظاہر کیا اور اپنی بہنوں ایملی اور این کے ساتھ مل کر کہانیاں اور نظمیں لکھنی شروع کیں۔ وہ جب صرف ۱۳؍ برس کی تھی تو شاعری کرنا شروع کیں اور برق رفتاری سے تخلیقی منزلیں طے کرتی ہوئی بامِ عروج کو جا پہنچیں۔
 انہوں نے خیالی دنیا جیسے موضوع سے اپنے تخلیقی سفر کی شروعات کی لیکن دھیرے دھیرے زمینی حقائق سے قریب ہوتی چلی گئیں۔ ایک مدرس کی حیثیت سے بھی ان کی زندگی غمناک رہی جس کی عکاسی ان کی شاعری میں ملتی ہے۔ اردگرد کے ماحول اور معاشرے کے بارے میں بھی انہوں نے قلم کے ذریعے اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا جس کی مثال ادبی دنیا میں کم کم ہی ملتی ہے۔ اسی تخلیقی رو میں’’پروفیسر‘‘ اور’’جین ائیر‘‘ جیسے ناول لکھے جن کو پڑھ کر ان کے شاندار مشاہدے اور خیالات پر گرفت کرنے کی مہارت کا قوی احساس ہوتا ہے۔ شاعری اور کئی مختصر ناول لکھنے کے علاوہ ان کی تخلیقات میں جن ناولوں کو فقید المثال شہرت حاصل ہوئی ان میں’’ جین ایئر‘‘ اور’’ پروفیسر ‘‘ سمیت ’’شیرلی‘‘ (Shirley) اور ’’ویلیٹ‘‘ (Villette)شامل ہیں۔’’شیرلی‘‘ اور ’’ ویلیٹ‘‘ گہرے سماجی اور نفسیاتی پہلوؤں کو پیش کرتے ہیں۔’’شیرلی‘‘صنعتی انقلاب کے اثرات اور مزدور تحریکوں پر مبنی ہے جبکہ ’’ویلیٹ‘‘ خاتون کی شناخت اور خود اعتمادی کی جدوجہد کی کہانی ہے۔ ان کی تحریروں میں داخلی کشمکش، جذباتی سچائی اور خواتین کے احساسات کی عکاسی نہایت مؤثر انداز میں کی گئی ہے۔ان کا ایک ناول ادھورا بھی رہ گیا اور ان کا ایک شعری مجموعہ ۱۸۴۶ء میں شائع ہوا تھا۔
 شارلیٹ برونٹی صرف ایک ناول نگار نہیں تھیں بلکہ وہ ان چند ادیبوں میں شامل تھیں جنہوں نے عورت کی آواز کو ادبی دنیا میں نمایاں مقام دلایا۔ انہوں نے نہ صرف اپنے وقت کے سماجی رویوں کو چیلنج کیا بلکہ آنے والے وقت کے ادیبوں، خاص طور پر خواتین لکھاریوںکیلئے راہیں ہموار کیں۔ شارلیٹ برونٹی ۳۱؍مارچ۱۸۵۵ء کو صرف۳۸؍ سال کی عمر میں وفات پا گئیں مگر ان کی ادبی خدمات آج بھی دنیا بھر میں پڑھی اور سراہي جاتی ہیں۔ ان کا کام نہ صرف کلاسیکی ادب کا حصہ ہے بلکہ جدید نسائی ادب کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔
 شارلیٹ برونٹی کے ناولوں، خصوصاً’’جین ایئر‘‘ پر کئی فلمیں، ٹی وی سیریلز اور اسٹیج ڈرامے بنائے جا چکے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا تخلیق کردہ مواد وقت کے ساتھ مزید مقبول ہوا اور آج بھی ناظرین کو جذباتی اور فکری سطح پر متاثر کرنے میں کامیاب نظر آتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK