پاکستان کی سرپرستی میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی جاری ہےیہ ناقابلِ برداشت ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ باب بلیک مین نے برطانیہ سے ہندوستان کی حمایت کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: July 26, 2025, 6:05 PM IST | London
پاکستان کی سرپرستی میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی جاری ہےیہ ناقابلِ برداشت ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ باب بلیک مین نے برطانیہ سے ہندوستان کی حمایت کی اپیل کی۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ باب بلیک مین نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملےکے تعلق سے جمعہ کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا،’’ میں کچھ ماہ قبل پہلگام میں ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے سے اب بھی سکتے میں ہوں جس میں۲۶؍ معصوم جانوں کو نقصان پہنچا۔ مجھے اطمینان ہے کہ امن قائم ہے، لیکن یہ جنگ بندی ابھی بھی نازک ہے۔ جبکہ ہندوستان مغرب کے ساتھ سیکیورٹی کے گہرے تعلقات چاہتا ہے، میں نے حکومت برطانیہ سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے ساتھ کھڑی ہو۔‘‘برطانیہ کی پارلیمنٹ میں اپنے مزید تبصرے کرتے ہوئے، کہا ’’اسی طرح، ہمارے سامنے پہلگام میں ہولناک دہشت گردانہ حملہ اور اس کے جواب میں ہندوستان کی آپریشن سندور نامی دہشت گردی مخالف کارروائی تھی۔ معصوم سیاحوں پر اس وحشیانہ حملے سے، جس میں۲۶؍ افراد بشمول خواتین اور بچے، ہندو، عیسائی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوئے، میں اب بھی شدید دنگ اور غمگین ہوں۔ میری ہمدردیاں متاثرین اور ان کے پیاروں کے ساتھ ہیں، اور میں ان کے اور ہندوستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی میں کھڑا ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے فلسطینیوں کو ختم کرکے مکمل یہودی علاقہ بنائیں گے: اسرائیلی وزیر
انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری جنگ بندی کا خیرمقدم کیا لیکن خبردار کیا کہ ’’یہ جنگ بندی اب بھی بہت نازک ہے اور دوبارہ جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔‘‘ پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کے الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’بطور ایک شخص جو کشمیری پنڈتوں اور ان کے کشمیر واپس آنے کے حق کے ساتھ اور ہندوستان کے اپنے عوام اور علاقے کا دفاع کرنے کے خودمختار حق کے ساتھ کھڑا رہا ہے، یہ ناقابلِ برداشت ہے کہ پاکستان کی سرپرستی میں یہ دہشت گردی جموں و کشمیر میں جاری ہے۔‘‘ ان کے یہ خیالات۳؍ جون کو آپریشن سندور گلوبل آؤٹ ریچ کے دوران دیے گئے ایک بیان کی بازگشت تھے، جب بی جے پی رکن پارلیمنٹ کی قیادت میں آل پارٹی وفد نے آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے ہندوستان سے ملاقات کی تھی۔ گروپ کے رکن بلیک مین نے اس وقت پاکستان کو ’’ناکام ریاست‘‘ قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ آیا ’’جمہوریت یا جرنیل‘‘ حکمران ہیں، کیونکہ حکومت میں فوج کا غلبہ ہے۔اس آؤٹ ریچ کے دوران اے این آئی سے بات کرتے ہوئے، بلیک مین نے بین الاقوامی برادری سے ہندوستان کی حمایت کی اپیل کی جبکہ پاکستان پر ہندوستان کے خودمختار علاقے میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور جموں و کشمیر کے کچھ حصوں پر غیرقانونی قبضہ کرنے پر سخت تنقید کی۔
بلیک مین نے کہا’’ ہمیں یہ پیغام یقینی بنانا ہوگا کہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے ایک حصے پر پاکستان کا غیرقانونی قبضہ ختم ہونا چاہیے۔ ان فوجیوں کو واپس جانا چاہیے، اور پورا جموں و کشمیر ایک صوبے کے طور پر متحد ہونا چاہیے جیسا کہ۱۹۴۷؍ میں ارادہ کیا گیا تھا۔بلیک مین نے پاکستان کو بھیجی جانے والی بین الاقوامی امداد کے غلط استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا،’’میں اس بارے میں بہت سخت موقف رکھتا ہوں کہ پاکستان کو جانے والی ہماری بین الاقوامی امداد پولیو اور دیگر متعدی بیماریوں کے خاتمے کے لیے ہونی چاہیے جو پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچائیں بجائے اس کے کہ اسے فوجی مقاصد کے لیے غیرقانونی طور پر استعمال کیا جائے۔اسی اجلاس کے دوران، بلیک مین نے ہندوستانی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، برطانیہ کے ہر فرد کی جانب سے ہندوستان کے ان لوگوں کے لیے ہمدردیاں اور حمایت جنہیں اس دہشت گردانہ وحشت کا سامنا کرنا پڑا۔
دیگر برطانوی اراکین پارلیمنٹ بشمول ہاؤس آف لارڈز کے رکن لارڈ کرن بلےموریا اور سابق رکن پارلیمنٹ شیلش ویرا نے بھی۲۲؍ اپریل کے پہلگام دہشت گردی حملے کے جواب میں ہندوستان کو پارٹیوں سے بالاتر حمایت کا اظہار کیا اور تجارت، سیکیورٹی اور تعلیم میں ہندوستان -برطانیہ تعاون کو مضبوط بنانے پر بات چیت کی۔