• Fri, 12 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جانئے صدر اور نائب صدرِ جمہوریہ کے انتخاب کا آئینی طریقہ!

Updated: September 12, 2025, 5:55 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

۱۴؍ ویں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکر کے استعفیٰ کے بعد۹؍ ستمبر کو ۱۵؍ ویں نائب صدر سی پی رادھا کرشنن کا انتخاب ہوا، بحیثیت طالب علم آپ کو صدر اور نائب صدر کا طریقہ ٔ انتخاب معلوم ہونا چاہئے۔

Election Commission officials begin the process of counting votes after the Vice Presidential election. Photo: INN
الیکشن کمیشن کے اہلکار نائب صدر جمہوریہ کے انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان میں صدر اور نائب صدر جمہوریہ کا عہدہ نہ صرف آئینی وقار رکھتا ہے بلکہ یہ جمہوریت کی بنیادی روح اور وفاقی ڈھانچے کی علامت بھی ہے۔ صدرِ جمہوریہ ملک کا سربراہ ہوتا ہے جبکہ نائب صدرِ جمہوریہ آئینی طور پر ملک کا دوسرا سب سے بڑا منصب ہے اور وہ راجیہ سبھا کے چیئرمین کی حیثیت سے پارلیمانی جمہوریت کے توازن کو قائم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ان دونوں مناصب کے انتخاب کا طریقہ کار آئین ہند کی دفعات (آرٹیکل ۵۴، ۶۶ ؍وغیرہ) میں واضح طور پر طے کیا گیا ہے تاکہ شفافیت اور وفاقی اقدار کی پاسداری یقینی بنائی جا سکے۔ 
صدر جمہوریہ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟
صدر کے عہدے کیلئے کم از کم
۲؍ امیدوار 
نامزد کئے جاتے ہیں۔ 
امیدواروں کو کم از کم
۱۰؍ ارکان پارلیمان 
کی حمایت حاصل ہونا چاہئے۔ 
صدر کا انتخاب عوام نہیں بلکہ الیکٹورل کالج کے ممبران کرتے ہیں۔ 
خیال رہے کہ الیکٹورل کالج میں لوک سبھا، راجیہ سبھااور ریاستی اسمبلیوں اور یونین ٹیریٹریز کے ممبران ہوتے ہیں۔ 
صدر جمہوریہ کے انتخاب کیلئے ہر ووٹر مختلف تعداد میں ووٹ ڈالتا ہے۔ عام اصول یہ ہے کہ ممبران پارلیمنٹ (لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبر) کے ڈالے گئے ووٹوں کی کل تعداد ریاستی اسمبلیوں کے ممبران کے ڈالے گئے ووٹوں کی کل تعداد کے برابر ہو۔ 
بڑی ریاستوں کے ایم ایل ایز چھوٹی ریاستوں سے زیادہ ووٹ ڈالتے ہیں۔ 
اگر کسی ریاست میں کم ایم ایل ایز ہیں، تب ہر ایم ایل اے کو زیادہ ووٹ دینے کا حق ہوگا۔ اگر ریاست میں زیادہ ایم ایل ایز ہیں تو ہر ایم ایل اے کے پاس کم ووٹ ہوں گے۔ 
کسی مخصوص ریاست کی طرف سے ڈالے گئے ووٹوں کا اصل حساب ریاست کی آبادی کو ایک ہزار سے تقسیم کر کے لگایا جاتا ہے جسے الیکٹورل کالج میں ریاست کی جانب سے ووٹ ڈالنے والے ایم ایل ایز کی تعداد سے دوبارہ تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ تعداد کسی ریاست میں فی ایم ایل اے کے ووٹوں کی تعداد ہے۔ 
پارلیمنٹ کے ہر منتخب رکن کو ووٹوں کی اتنی ہی تعداد حاصل ہوتی ہے جو قانون ساز اسمبلیوں کے ارکان کو تفویض کردہ ووٹوں کی کل تعداد کو پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں کی کل تعداد سے تقسیم کر کے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اگرچہ صدارتی انتخابات میں ارکان پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کی جانب سے ووٹ دیئے جاتے ہیں لیکن وہ اپنی اپنی جماعتوں کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیتے ہیں۔ 
ووٹوں کا حساب کیسے لگایا جاتا ہے؟
صدارتی انتخاب ووٹوں کی گنتی کیلئے خصوصی ووٹنگ کا استعمال کرتا ہے۔ ایک ایم پی اور ایم ایل اے کو ووٹنگ کا مختلف وزن تفویض کیا جاتا ہے۔ ہر ایم ایل اے کے ووٹ کی قیمت اس کی ریاست کی آبادی اور ایم ایل اے کی تعداد کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے۔ 
مثال کے طور پر، یوپی کے ایک ایم ایل اے کی قیمت ۲۰۸؍ ہے جبکہ سکم کے
ایم ایل اے کی۷؍ ہے۔ 
۲۰۰۲ء میں منظور کی گئی ایک آئینی ترمیم کی وجہ سے ۱۹۷۱ء کی مردم شماری کے مطابق ریاست کی آبادی کو حساب کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ 
اسی طرح مہاراشٹر میں ایم ایل ایز کی کل تعداد ۲۸۸؍ ہے، 
جبکہ ۱۹۷۱ء کی مردم شماری کے مطابق ہماری ریاست کی آبادی ۵؍ کروڑ ۴؍ لاکھ ۱۲؍ ہزار ۲۳۵؍ ہے۔ اس طرح ایک ایم ایل اے کی ووٹ کی قیمت ۱۷۵؍ ہوئی۔ 
صدر جمہوریہ کے فرائض اور اہم ذمہ داریاں 
صدر، ہندوستان کا پہلا شہری ہوتا ہے۔ 
صدر مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہوتا ہے۔ 
پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے ہر بل پر صدر کے دستخط کے بعد ہی وہ قانون بنتا ہے۔ 
صدر کے پاس سزا کو معاف کرنے، سزا کو کم کرنے یا معطلی/موخر کرنےکا اختیار ہے۔ 
وزیراعظم کا تقرر صدر کرتا ہے، اسی طرح دیگر وزراء کی تقرری بھی صدر ہی کرتا ہے۔ 
نائب صدر جمہوریہ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟
ہندوستان کے نائب صدر کا انتخاب بلا واسطہ یعنی ڈائریکٹ نہیں ہوتا بلکہ بالواسطہ یعنی اِن ڈائریکٹ ہوتا ہے۔ یہ سارا عمل ایک الیکٹورل کالج کے ذریعے مکمل ہوتا ہے۔ 
انتخابی عمل کے بارے میں معلومات ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل
۶۶؍میں دی گئی ہیں۔ 
نائب صدر کے انتخاب میں شامل الیکٹورل کالج صرف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) کے تمام اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ پارلیمنٹ کے تمام ممبران یعنی منتخب اور نامزد دونوں ممبران اس میں شامل ہوتے ہیں۔ ریاستی اسمبلیوں کے اراکین نائب صدر کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالتے جبکہ صدر کے انتخاب میں ان کا اہم حصہ ہوتا ہے۔ اس انتخاب کا عمل سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ ایک خفیہ رائے شماری ہے۔ اس میں ووٹر اپنی پسند کے مطابق امیدواروں کو ترجیحی ترتیب ایک دو تین میں ووٹ دیتے ہیں۔ الیکشن جیتنےکیلئے امیدوار کو مقررہ کوٹہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ 
نائب صدر کے انتخاب کیلئے تیار کردہ الیکٹورل کالج کی فہرست میں کل ۷۸۲؍اراکین ہیں۔ ان میں سے۵۴۲؍ ممبران لوک سبھا کے ہیں جبکہ ۲۴۰؍ راجیہ سبھا سے ہیں۔ 
ایسے میں نئے نائب صدر کے عہدے پر وہ امیدوارمنتخب کیا جاتا ہےجسے(کل جائز ووٹ /۲+ ایک کے فارمولے کے تحت) ۳۹۲؍ اراکین کی حمایت حاصل ہو۔ انتخابی عمل کی نگرانی الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی )کرتا ہے۔ 
آرٹیکل۶۶؍نائب صدر کے انتخاب کے عمل، الیکٹورل کالج اور ووٹنگ کے طریقہ کار کے بارے میں بتاتا ہے۔ 
آرٹیکل ۶۸؍ کے مطابق نئے نائب صدر کا انتخاب نائب صدر کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہونا چاہئے، اگر عہدہ خالی ہو جائے تو
 لد از جلد انتخاب کرایا جاتا ہے۔ 
آرٹیکل۷۱؍کے مطابق نائب صدر کے انتخاب سے متعلق تمام تنازعات صرف سپریم کورٹ کو ہی طے کرنے کا حق دیتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔ 
نائب صدر بننے کی اہلیت
ہندوستان کا شہری ہونا ضروری ہے۔ 
۳۵؍ سال کی عمر مکمل کر لی ہے۔ 
راجیہ سبھا کا رکن بننے کا اہل ہو۔ 
منافع بخش کے عہدے پر فائز نہ ہو۔ (یعنی سرکاری ملازمت نہ کرے)
نائب صدر کے انتخاب میں حصہ لینے کیلئے امیدوار کے ۲۰؍ حمایتی اور۲۰؍تجویز کنندگان ہونے چاہئیں۔ اگر انتخابات کے دوران درست ووٹوں ۶/۱ ؍ فیصد حاصل نہیں ہوتا ہے تو۱۵؍ ہزار کی رقم ضبط کی جاتی ہے جسے عام زبان میں سیکوریٹی ڈپازٹ کی ضبطی بھی کہا جاتا ہے۔ 
نائب صدر کی مدتِ کار۵؍ سال ہے
لیکن وہ دوبارہ منتخب بھی ہوسکتا ہے۔ 
نائب صدر کے فرائض اور اہم ذمہ داریاں 
ہندوستان کا نائب صدر، راجیہ سبھا کا ایگز آفیشیو چیئرمین ہو تا ہے۔ 
راجیہ سبھا کی کارروائی چلانا اور نظم و ضبط قائم رکھنا انہی کی ذمہ داری ہے۔ 
اگر صدر جمہوریہ کا عہدہ کسی وجہ سے خالی ہو جائےیا صدر بیماری یا غیر حاضری کی وجہ سے اپنے فرائض انجام نہ دے سکیں تو نائب صدر قائم مقام صدر کے طور پر زیادہ سے زیادہ ۶؍ ماہ تک فرائض انجام دے سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK