Inquilab Logo Happiest Places to Work

منرل واٹر بوٹلز کے ڈھکن کے مختلف رنگ، کیوں؟

Updated: July 12, 2024, 3:28 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

بسلیری جیسے پیکجڈ یا منرل واٹر بوتلوں کے ڈھکن کے مختلف رنگ ہونے کی متعدد دلچسپ وجوہات ہیں۔

Bottles with different colored lids available in the market show the characteristics of the water. Photo: INN
بازار میں دستیاب مختلف رنگوں کے ڈھکن والی بوتلیں پانی کی خاصیت ظاہر کرتی ہیں۔ تصویر : آئی این این

پانی ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو گھر سے پانی کی بوتل لے کر نہیں چلتے، اور پیاس لگنے کی صورت میں دکان سے پیکجڈ واٹر بوٹل جیسے بسلیری وغیرہ خریدتے ہیں۔ دور حاضر میں طویل سفر کے دوران بیشتر افراد پانی کیلئے بسلیری وغیرہ جیسی کمپنیوں ہی پر اکتفا کرتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ پیکجڈ یا منرل واٹر بوٹلس کے ڈھکن مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں؟ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
بوتلوں کے ڈھکن کے مختلف رنگ
  منرل واٹر کی بوتلوں کے ڈھکن کا رنگ نیلا، سبز، سرخ، حتیٰ کہ سیاہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن یہ رنگ صرف پرکشش یا منفرد نظر آنے کیلئے نہیں ہیں۔ اس کا ایک خاص مقصد ہے جو خریدنے والے کو بوتل میں بھرے پانی کے متعلق اہم معلومات دیتا ہے۔ 
سیاہ ڈھکن والی بوتل
 بوتل کے سیاہ ڈھکن کا مطلب ہے کہ اس کے اندر الکلائن پانی ہے۔ الکلائن پانی اپنے اعلیٰ پی ایچ کیلئے جانا جاتا ہے جو جسم میں تیزابیت کا مقابلہ کرنے اور صحت کو بہتر بنانے کا کام کرتا ہے۔ 
نیلے ڈھکن والی بوتل
 نیلے ڈھکن کا مطلب ہے کہ بوتل میں موجود پانی قدرتی چشمے کا ہے۔ نیلا رنگ امن بھی ظاہر کرتا ہے، جو پانی کی خالص اصلیت بھی ہے۔
 سفید ڈھکن والی بوتل
 پروسیسڈ شدہ یا فلٹر شدہ پانی کی بوتلوں پر عام طور پر سفید ڈھکن ہوتے ہیں۔
سبز ڈھکن والی بوتل
 سبز ڈھکن کا مطلب ہے کہ پانی میں ذائقہ شامل کیا گیا ہے۔ اسے پینے کے بعد خوشگوار احساس ہوتا ہے۔ سبز رنگ قدرتی ذائقوں کے انضمام کی نمائندگی کرتا ہے۔
سرخ ڈھکن والی بوتل
یہ الیکٹرولائٹ سے بڑھے ہوئے پانی کی نشاندہی کرتا ہے جس کا مقصد جسمانی مشقت کے دوران ضائع ہونے والی ضروری معدنیات کو بحال کرنا ہے۔ اسے عموماً کھلاڑی یا ایتھلیٹ استعمال کرتے ہیں۔
زرد ڈھکن والی بوتل
 زرد ڈھکن والی بوتلیں وٹامن سے بھرپور پانی کی موجودگی کو ظاہر کرتی ہیں ۔زرد رنگ توانائی اور تندرستی کی نمائندگی کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK