ہم مختلف ذائقوں کے پکوان کھاتے ہیں۔ کچھ مزیدار ہوتے ہیں توکچھ زیادہ تیکھے ہوتے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 30, 2023, 2:48 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
ہم مختلف ذائقوں کے پکوان کھاتے ہیں۔ کچھ مزیدار ہوتے ہیں توکچھ زیادہ تیکھے ہوتے ہیں۔
ہم مختلف ذائقوں کے پکوان کھاتے ہیں۔ کچھ مزیدار ہوتے ہیں توکچھ زیادہ تیکھے ہوتے ہیں۔ جب ہم کوئی تیکھی یاچٹپٹی چیز کھاتے ہیں اور اس کے فوراً بعد گرم دودھ یا چائے پیتے ہیں تو وہ اور گرم محسوس ہوتی ہیں اور منہ میں جلن ہوتی ہے،کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
چار بنیادی ذائقے اور ہماری زبان
ہماری زبان چار بنیادی ذائقے پہچان پاتی ہے۔میٹھا، نمکین،کڑوا اور ترش۔یہ ذائقے زبان میں موجود’ٹیسٹ بڈس‘کی بدولت ہم محسوس کر پاتے ہیں ۔
ٹیسٹ بڈس کیا ہیں؟
یہ انسان کی زبان پر موجود خلیات ہیں جوہمیں ذائقہ کو سمجھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ٹیسٹ بڈس ہمیں بتاتے ہیں کہ آپ کیا کھا رہے ہیں اور اس چیز کا ذائقہ اچھا ہے یا خراب۔ یہ معلومات کھانے کو لذت بخش بناتی ہے، جو آپ کے جسم کی نشوونمامیں مدد دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیسٹ بڈس ہمیں اس وقت متنبہ کرتے ہیں جب کوئی چیز قابل استعمال نہ ہو، جیسے خراب دودھ یا سڑا ہوا گوشت وغیرہ۔
زبان کے مختلف حصے اور ان کے کام
زبان کے اگلے حصے سے ہم مٹھاس محسوس کرسکتے ہیں اور باقی قسم کے ٹیسٹ بڈس جو زبان کے پچھلے حصے میں ہوتے ہیں ترش، نمکین اور کڑوا پن محسوس کرتے ہیں ۔ چٹپٹی چیزوں کا تیز مزہ زبان کے آخر کی وہ عصبی نس محسوس کرتی ہے جو درد یا تکلیف کے احساس کے واسطے ہوتی ہے۔
تیکھی چیز کھانے کے بعد منہ کیوں جلتا ہے؟
جلد کے اوپر کچھ درد کے ریشے یا ریسیپٹرز ہوتے ہیں جنہیں پولی ماڈل نوسی سپٹر کہا جاتا ہے۔ یہ زبان پر زیادہ مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔جب ہم کچھ مسالے دار یا تیکھا کھاتے ہیںتو ریسیپٹرز متحرک ہو جاتے ہیں اور دیر تک رہتے ہیں۔یہ منہ کے اندر درجہ حرارت کو ۱۰؍ ڈگری سلیس تک بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے منہ میںجلن کا احساس ہوتا ہے۔
اب جب ہم کوئی گرم چیز جیسے دودھ یا چائے پیتے ہیں تو حدت کی شدت کو محسوس کرنے والی عصبی نس جو پہلے سے متحرک تھی اور شدت سے ہمارے دماغ کو پیغام پہنچاتی ہے کہ یہ چیز بہت گرم ہے اور ہم ایسا ہی محسوس کرکے اسے اپنے منہ سے ہٹا کر تیزی سے سانس لینے لگتے ہیں یا چینی کھاتے ہیں تاکہ منہ کی حرارت یا جلن کم ہو۔