انہوں نے۱۶؍ویں صدی کے دوران فرانس کیلئے نئی زمینوں کی تلاش میں۳؍ اہم سفر کئے۔وہ اپنے دور کے سب سےفرض شناس مہم جو تھے۔
EPAPER
Updated: May 10, 2025, 4:50 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
انہوں نے۱۶؍ویں صدی کے دوران فرانس کیلئے نئی زمینوں کی تلاش میں۳؍ اہم سفر کئے۔وہ اپنے دور کے سب سےفرض شناس مہم جو تھے۔
جیکس کارٹیئر (Jacques Cartier ) ایک مشہور فرانسیسی جہاز راں اور مہم جو تھے جنہیںکنیڈا کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔جیک کارٹئیر پہلے یورپی تھے جنہوں نے سینٹ لارنس کی خلیج اور دریائے سینٹ لارنس کے ساحلوں کی کھوج کی اور ان کا نقشہ بنایا۔جیکس کارٹیئر نے ان علاقوں کو ’’کنیڈا‘‘ کا نام دیا جو مقامی قبائل کے لفظ ’’کاناٹا‘‘ (گاؤں) سے ماخوذ ہے۔ اگرچہ وہ یہاں مستقل نوآبادی قائم نہ کرسکے لیکن ان کی مہمات نے بعد میںفرانس کی کنیڈا میں نوآبادیاتی بنیاد رکھی۔
جیکس کارٹیئر ۳۱؍دسمبر ۱۴۹۱ء کو سینٹ مالو، فرانس میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک تربیت یافتہ جہاز راں اور مہم جوتھے۔انہیںسمندری نقشہ سازی، جہاز رانی اور دریافتوں میں مہارت حاصل تھی۔ فرانس کے بادشاہ فرانسس اوّل نے ۱۵۳۴ء میں انہیں مغربی سمندری راستے سے ایشیا (خصوصاً سونے اور مسالہ جات کے ملک) کی تلاش کیلئے منتخب کیا۔ ان کا پہلا سفر۱۵۳۴ء میں ہوا جس میں اس نے نیوفاؤنڈ لینڈ اور سینٹ لارنس خلیج کا سروے کیا اور فرانسیسی پرچم لہرا کر ان علاقوں پر دعویٰ کیا۔۱۵۳۵ءمیں اپنے دوسرے سفر میں کارٹیئر سینٹ لارنس دریا کے راستے اندرونِ ملک کی طرف بڑھے اور موجودہ کیوبک اور مونٹریال کے علاقوں تک پہنچے۔ اس سفر کے دوران ان کا مقامی قبائل خصوصاً آئروکواس (Iroquois) سے رابطہ ہوا، جنہوں نے ’’کاناٹا‘‘ (Kanata) کا لفظ استعمال کیاجس کا مطلب تھا ’’گاؤں‘‘ اور یہی لفظ بعد میں پورے ملک ’’کنیڈا‘‘ کے نام کا ماخذ بنا۔ سرما کی سختی اور اسکروی (Scurvy) جیسے امراض نے کارٹیئر کے عملے کو شدید نقصان پہنچایا مگر وہ واپس فرانس لوٹنے میں کامیاب ہوئے۔
کارٹیئر نے ۱۵۴۱ءمیں تیسرا سفر کیا جس کا مقصد کنیڈا میں مستقل فرانسیسی نوآبادی قائم کرنا تھا، لیکن سخت موسمی حالات، مقامی قبائل سے کشیدگی اور سونا حاصل کرنے کی ناکامی نے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ تاہم، انہوںنے اس علاقے کے نقشے بنائے، قدرتی وسائل کی نشاندہی کی اور یورپی طاقتوں کو اس خطے میں دلچسپی لینے پر آمادہ کیا۔
کارٹئیر نے اپنی باقی زندگی سینٹ مالو اوراس کے قرب و جوار میں گزاری، جہاں وہ اکثر پرتگال میں ایک ترجمان کے طور پر کام کرتے تھے۔ جیکس کی موت یکم ستمبر۱۵۵۷ء کو۶۵؍ سال کی عمر میں ایک وباء کے دوران ہوئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ وبا ممکنہ طور پر’’ ٹائفس‘‘ تھی۔ اگرچہ کئی ذرائع نے ان کی موت کی وجہ نامعلوم بتائی ہے۔ جیکس کارٹئیر کو سینٹ مالو کیتھیڈرل میں سپرد خاک کیا گیا۔
کارٹیئر کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے پانی کےخطرناک اور نامعلوم راستوں پر تین دریافتی سفر کئے وہ بھی بغیر کسی جہاز کے ضائع ہوئے اور تقریباً۵۰؍اَن دیکھی بندرگاہوں میں بغیر کسی بڑے حادثے کے داخل ہوئے اور وہاں سے صحیح سلامت لوٹے۔ انہی صلاحیتوں کی وجہ سے اُنہیں اپنے دور کے سب سے زیادہ محتاط اور فرض شناس مہم جوؤں میں شمار کیا جا تا ہے۔کارٹیئر ان اولین افراد میں سے بھی تھے جنہوں نے باقاعدہ طور پر اس بات کو تسلیم کیا کہ’’نئی دنیا‘‘ (امریکہ) یورپ/ایشیاءسے ایک علاحدہ زمینی خطہ ہے۔ جیکس کارٹیئرکوآج بھی کنیڈاکی ابتدائی تاریخ میں ایک اہم شخصیت کی حیثیت حاصل ہےجنہوں نے یورپی توسیع، تجارت اور جغرافیائی معلومات میں اہم کردار ادا کیا۔ان کے انتقال کے بعد ان کی کئی یادگاریں مختلف علاقوں میں بنائی گئیں۔