انہیں طب کے علاوہ کیمسٹری، جیولوجی اور فوسل سائنس(پیلیونٹولوجی) میں بھی گہری دلچسپی تھی۔ انہوں نے فوسلز پر کئی تحقیقی مضامین لکھے۔
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 4:30 PM IST | Mumbai
انہیں طب کے علاوہ کیمسٹری، جیولوجی اور فوسل سائنس(پیلیونٹولوجی) میں بھی گہری دلچسپی تھی۔ انہوں نے فوسلز پر کئی تحقیقی مضامین لکھے۔
جیمز پارکنسن(James Parkinson) ایک برطانوی معالج، سرجن، فارماسولوجسٹ، ماہر ارضیات اور سیاسی کارکن تھے۔ انہیں فالج کی شدت کی وضاحت کرنے والے پہلے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے۔
جیمز پارکنسن۱۱؍ اپریل۱۷۵۵ء کو لندن کے علاقے شورڈچ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک معالج جان پارکنسن کے بیٹے تھے۔ چونکہ والد خود سرجن تھے، اس لئے جیمزکیلئے طب کا شعبہ اختیار کرنا ایک قدرتی راستہ ثابت ہوا۔ پارکنسن نے میڈیکل کی تعلیم لندن اور ایڈنبرا کے اداروں میں حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے رائل کالج آف سرجنز سے سند حاصل کی۔ اس زمانے میں میڈیکل سائنس ابتدائی دور میں تھی مگر پارکنسن نے اپنی محنت اور تجسس کی بدولت جدید سائنسی طریقوں کو اپنانے پر زور دیا۔ ۱۷۸۴ءمیں وہ باضابطہ طور پر سرجن کی حیثیت سے رجسٹرڈ ہوئے۔ وہ لندن میں اپنے والد کے کلینک میں کام کرنے لگے، جہاں وہ غریب اور متوسط طبقے کے مریضوں کا علاج کرتے تھے۔ ان کا رویہ ہمدردانہ تھا اور وہ اکثر مریضوں کو مفت میں دیکھتے تھے۔
۱۸۱۷ءمیں انہوں نے اپنی سب سے مشہور تصنیف ’’این ایسسے آن دی شیکنگ پلس‘‘(An Essay on the Shaking Palsy) شائع کی۔ اس کتابچہ میں انہوں نے رعشہ (tremors) اور اعصابی کمزوری کے مریضوں کا بغور مطالعہ کیا۔ انہوں نے چھ مریضوں کی علامات کو بیان کیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ یہ ایک مخصوص اعصابی بیماری ہے۔ انہوں نے اسے’’شیکنگ پلس‘‘ کہا۔ بعد میں نیورولوجسٹ جین مارٹن شارکو نے اس بیماری کو باضابطہ’’پارکنسز ددیزیز‘‘کا نام دیا۔
جیمز پارکنسن صرف طبیب ہی نہیں بلکہ ایک وسیع المطالعہ محقق بھی تھے۔ انہوں نے ارضیات اور حیاتیاتی فوسلز (Paleontology) پر بھی کئی کتابیں لکھیں۔ ان کی مشہور تصانیف میں ’’آرگینک رمینس آف اے فارمر ورلڈ‘‘(تین جلدوں پر مشتمل) شامل ہےجو فوسلز کے بارے میں ابتدائی سائنسی حوالہ جاتی کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ وہ جیولوجیکل سوسائٹی آف لندن کے بانی ارکان میں شامل تھے۔
جیمز پارکنسن سماجی مسائل پر بھی گہری نظر رکھتے تھے۔ وہ عوامی صحت کیلئے حکومت پر زور دیتے تھے کہ سینیٹیشن (صفائی) اور پانی کی فراہمی بہتر کی جائے۔ انہوں نے۱۷۹۹ء میں چیچک کے ٹیکےکی حمایت کی۔ وہ مزدور طبقے کے حالات بہتر بنانے اور سیاسی اصلاحات کے حامی تھے۔ انہوں نے کئی سیاسی پمفلٹ شائع کئے جن میں عوامی فلاح پر زور دیا گیا تھا۔
پارکنسن سیاسی طور پر بھی متحرک تھے۔ انہوں نے عوامی نمائندگی کے حق میں آواز اٹھائی۔ وہ ’’ریفارم موومنٹ ‘‘ سے وابستہ رہے اور سیاسی جبر کے خلاف تنقیدی تحریریں لکھیں۔ ان کی بعض تحریریں حکومت پر اتنی سخت تنقید کرتی تھیں کہ ایک وقت پر ان پر حکومت مخالف سازش کا الزام بھی لگایا گیا، مگر ثبوت نہ ملنے پر وہ بچ گئے۔
جیمز پارکنسن کا انتقال ۲۱؍دسمبر۱۸۲۴ءکو ۶۹؍ برس کی عمر میں لندن میں ہوا تھا۔ انہیں سینٹ لیونارڈز چرچ یارڈ، شورڈچ میں دفن کیا گیا۔ بعد از وفات نیورولوجی میں ان کے کام نے پارکنسن بیماری کی بنیاد رکھی۔ فوسلز پر ان کی تحقیق بعد کی سائنس کیلئے اہم ماخذ بنی۔ عوامی صحت، سینیٹیشن اور ٹیکہ کاری پر ان کی آواز نے برطانیہ میں اصلاحات کو تیز کیا۔
(وکی پیڈیا)