• Sat, 27 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یواین میں نیتن یاہو کا غزہ میں نسل کشی اور بھکمری سے انکار، مندوبین کا واک آؤٹ

Updated: September 26, 2025, 10:28 PM IST | New York

یو این کے اجلاس میں نتین یاہو نے غزہ میں نسل کشی اور بھکمری سے انکار کیا، اسی دوران اکثر مندوبین نے بطور احتجاج اجلاس سے واک آؤٹ کیا، جبکہ نیتن یاہو خالی کرسی کے خطاب کرتے رہے۔

Netanyahu addresses the empty seats at the UN General Assembly. Photo: X
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو خالی کرسیوں سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں غزہ میں نسل کشی اور بھکمری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ذمہ داری سے انکار کیا۔ نیتن یاہو نے ان کے خطاب سے قبل احتجاج کے طور پر بڑی تعداد میں عالمی لیڈروں کے واک آؤٹ کرنے کے بعد خالی ہال کے سامنے یہ بات کہی۔ فلسطینی علاقے غزہ میں بھکمری کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیاکہ اسرائیل مسلسل غزہ کے لوگوں کو کھانا کھلا رہا ہے۔نسل کشی کے الزامات کے بارے میں یاہو کا دعویٰ تھا کہ اسرائیل تاریخ کی کسی بھی فوج سے زیادہ شہری ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔‘‘

یہ بھی پرھئے: یواین:فن لینڈ کا اسرائیل سے قبضہ ہٹانے، چلی کی نیتن یاہوکوجوابدہ ٹھہرانے کی مانگ

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے نیتن یاہو نے یرغمالوں کو رہا نہ کرنے پر حماس کو مزید حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ غزہ اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول میں غیر مسلح رہے گا، جبکہ وہاں ایک سویلین اتھارٹی قائم کی جا سکتی ہے۔ تنازع کو وسیع تناظر میں پیش کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کی لڑائی مغربی سلامتی سے الگ نہیں ہے۔ یاہو نے کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ نیویارک، لندن، میلبورن یا دیگر جگہوں پر ایسے لوگ ہوں گے جو شاید سوچ رہے ہوں گے کہ اس سب کا مجھ سے کیا تعلق ہے؟ اور اس کا جواب ہے ہر چیز سے ہے۔ کیونکہ ہمارے دشمن آپ کے دشمن ہیں۔‘‘انہوں نے ایران اور اس کے اتحادی گروہوں پر امریکی صدر کو دو بار قتل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ نیتن یاہو کا اقوام متحدہ میں خطاب شروع ہوتے ہی غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی کے احتجاج میں بڑی تعداد میں مندوبین نے واک آؤٹ کیا۔فلسطینی ریاست کی حالیہ تسلیم کی لہر کے بارے میں،نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک نے ’’انتہائی غلط کام کیا ہے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل کے انکار کا نہ صرف حماس بلکہ نام نہاد اعتدال پسند فلسطینی اتھارٹی نے بھی اظہار کیا ہے۔ شام کے حوالے سےنیتن یاہو نے دمشق کے ساتھ ایک اہم پیشرفت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ’’ امن کبھی ناقابل تصورتھا، لیکن نئی شامی حکومت کے ساتھ اب سنجیدہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔‘‘لبنان کی صورت حال اور اس کے جنوبی علاقوں پر قبضے کے بارے میں، نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے مقاصد نہ صرف حزب اللہ کی نگرانی کرنا ہے بلکہ حملوں کو روکنا بھی ہے۔ حالانکہ جنوری ۲۰۲۵ء تک مکمل انخلا کی شرط کے باوجود، اسرائیل اب بھی جنوبی لبنان میں پانچ چوکیوں پر اپنی فوجیں تعینات کیے ہوئے ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK