Inquilab Logo Happiest Places to Work

نوید کی انوکھی شرارت

Updated: May 17, 2025, 3:05 PM IST | Sahar Asad | Mumbai

’’سر.... سر....‘‘ ہوٹل کا ملازم نوید اڑی ہوئی رنگت اور پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ دوڑتا ہوا میرے کمرے میں داخل ہوا۔ میں اس  ہوٹل کا منیجر تھا اور اس وقت ضروری کاغذات نکال کر دیکھ رہا تھا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

’’سر.... سر....‘‘ ہوٹل کا ملازم نوید اڑی ہوئی رنگت اور پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ دوڑتا ہوا میرے کمرے میں داخل ہوا۔ میں اس  ہوٹل کا منیجر تھا اور اس وقت ضروری کاغذات نکال کر دیکھ رہا تھا۔
 ’’وہ.... وہ اس کمرے میں.... ‘‘
 وہ اس قدر گھبرایا ہواتھا کہ ٹھیک سے کہہ ہی نہیں پا رہا تھا۔ میں پریشان ہوکر اسے دیکھنے لگا۔ (اسے کیا ہوگیا)
 میں اپنی جگہ سے اٹھ کر اس کے پاس گیا، اسے پانی پلایا، جب اس کے حواس ذرا بحال ہوئے تو وہ بولا: ’’ادھر کمرہ نمبر ۱۳؍ میں ایک.... ایک لاش پڑی ہوئی ہے۔ ‘‘
 ’’کیا....؟‘‘ مَیں چلّایا۔ میرے ہوش اڑ گئے۔
 ’’جی سر....! ابھی صبح اس کمرے سے ایک صاحب اور ان کی بیگم نے چیک آؤٹ کیا تھا۔ ان کے ساتھ ایک ۹؍ سال کا بچہ بھی تھا۔ ان کے جانے کے بعد میں کمرے کی صفائی کے لئے گیا تو میں نے دیکھا کہ کمرے کے کنارے والے بیڈ پر سفید کفن میں لپٹی ایک لاش پڑی ہے۔ مَیں وہاں سے الٹے پاؤں بھاگ کر آپ کے پاس اطلاع دینے کے لئے آگیا۔‘‘
 نوید کی آنکھیں دہشت کے مارے پھٹی ہوئی تھیں گویا وہ منظر اس کی نگاہوں میں جم گیا ہو۔
 مَیں نے فوراً ہوٹل کے عملے کو بلایا، اور ان کے ساتھ جی کڑاکرکے کمرے میں گیا۔فطرتاً میں ایک بزدل انسان تھا اس لئے جوں ہی کمرے کا دروازہ کھول کر ہم اندر داخل ہوئے بیڈ پر کفن میں لپٹی لاش دیکھ کر میری چیخ نکل گئی۔  اب میں نے پولیس کو کال ملائی۔ آدھے گھنٹے کے اندر پولیس میرے ہوٹل میں تھی۔ پھر جب انہوں نے کفن میں لپٹی ’لاش‘ کو کھولا تو آپ تصور کرسکتے ہیں کہ وہ کس کی لاش تھی؟ وہ سرے سے لاش ہی نہ تھی۔ بلکہ وہ صرف ہوٹل کی سفید چادر، کمبل اور تولیہ کو لپیٹ کراوپر سے ڈوری باندھ کر لاش کی شکل دے دی گئی تھی۔ ایسی مضحکہ خیز صورتحال ہوگئی تھی، ہم سب دم بخود کھڑے تھے۔ سب سے پہلے پولیس افسر نے ایک قہقہہ لگایا جس میں اس کے ساتھی پولیس والے، ہوٹل کا عملہ اور سارے ملازمین نے اس کی پیروی کی۔ جبکہ نوید کی نگاہوں میں صبح کا وہ منظر گھوم رہا تھا جب وہ صاحب، ان کی بیگم اور ان کا بچہ ہوٹل سے جارہے تھے، نوید کے تصور میں اس بچے کی سیاہ آنکھیں تھیں جو شرارت سے چمک رہی تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK