’’اسٹیم ایجوکیشن‘‘ سماجی اور پیشہ ورانہ مہارتوں کیلئے بھی اہم ہے۔ ابتدائی عمر ہی سے طلبہ کی اسٹیم سرگرمیوں میں شرکت انہیں مستقبل کے چیلنجوں کیلئے تیار کرتی ہے اور عملی طور پر فعال بناتی ہے۔
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 8:06 PM IST | Afzal Usmani/Alia Syyed | Mumbai
’’اسٹیم ایجوکیشن‘‘ سماجی اور پیشہ ورانہ مہارتوں کیلئے بھی اہم ہے۔ ابتدائی عمر ہی سے طلبہ کی اسٹیم سرگرمیوں میں شرکت انہیں مستقبل کے چیلنجوں کیلئے تیار کرتی ہے اور عملی طور پر فعال بناتی ہے۔
سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھمیٹکس (میتھ) کو ’’اسٹیم‘‘ (STEM) کہا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ اصطلاح تعلیمی اداروں میں استعمال کی جاتی ہے۔ اسے امریکہ کے نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (این ایس ایف) نے ۲۰۰۱ء میں متعارف کروایا تھا۔ اس کا مقصد یہی تھا کہ اسکولی نصاب کو مستحکم کیا جاسکے۔ اس کے بعد آسٹریلیا، فرانس، چین، جنوبی کوریا، تائیوان اور برطانیہ وغیرہ نے بھی اپنے اسکولی نصاب میں اسٹیم کو شامل کیا۔ بعض ممالک نے اپنی سہولت کے مطابق اس میں تبدیلیاں کیں۔ خیال رہے کہ یہ اصطلاح اس وقت مشہور ہوئی جب امریکہ میں ہائی ٹیکنالوجی کی ملازمتوں میں قابل گریجویٹس کی کمی تھی۔ اسٹیم کی جانب توجہ دینے کا مطلب ان شعبوں میں خواندگی اور افرادی قوت میں اضافہ کرنا تھا۔
اسٹیم ایجوکیشن کا مقصد طلبہ کو وہ مہارتیں فراہم کرنا ہے جو انہیں جدید معیشت میں کامیاب بنانے کیلئے ضروری ہیں۔ اسٹیم طلبہ کو عملی تجربات کے ذریعے سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔یہ طلبہ کو مختلف پیشوںکیلئے تیار کرتا ہے، پھر چاہے وہ سائنسداں بننا چاہیں، انجینئر، یا کچھ اور۔ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ، اسٹیم ایجوکیشن کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ مستقبل میں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، بایوٹیکنالوجی اور دیگر جدید شعبوں میں ماہرین کی ضرورت ہوگی۔اسٹیم کے ذریعے طلبہ ان شعبوں میں کام کرنے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔ اس کے ذریعے وہ عالمی معیشت میں مسابقت کے قابل بنتے ہیں۔ مجموعی طور پر،اسٹیم نہ صرف طلبہ کی تعلیمی ترقی کیلئے اہم ہے بلکہ یہ انہیں ایک متحرک اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں کامیاب بنانے کیلئے ضروری مہارتیں (اسکلز) بھی فراہم کرتا ہے۔ ان کالموں میں اسٹیم کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
’’اسٹیم‘‘ کی اہمیت
اسٹیم، طلبہ کو تنقیدی سوچ کا حامل بناتا ہے۔
طلبہ کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ جیسے اہم شعبوں میں کریئر بنانے کیلئے راغب کرنا اس کا اہم مقصد ہے۔
یہ پروگرام طلبہ کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ کے شعبوں میں ہونے والی تبدیلیوں سے واقف کراتا ہے۔
اسٹیم ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس کے ذریعے روزگار کے مواقع بڑھتے ہیں اور افرادی قوت مضبوط ہوتی ہے۔ باصلاحیت افراد کو بول بالا ہوتا ہے۔
اسٹیم کے ذریعے طلبہ میں اشتراکیت اور مسئلہ حل کرنے جیسی صلاحیتیں پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اسٹیم طلبہ کو سائنسی سوچ کا حامل بناتا ہے۔
اسٹیم میں مہارت حاصل کرنے والے طلبہ دنیا کو درپیش مسائل جیسے موسمی تبدیلی، طبی صحت کے بحران اورآلودگی وغیرہ جیسے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔
مختلف ممالک نے اپنے طریقوں سے اسٹیم کو فروغ دیا ہے۔ اسٹیم کا مقصد اختراع کو اہمیت دیناہے
یہ پروگرام، تجربات کے ذریعے سیکھنے کو فروغ دیتا ہے۔
اسٹیم کے ذریعے طلبہ کو ٹیم ورک کی اہمیت سکھائی جاتی ہے جو پیشہ وارانہ زندگی میں ان کیلئے کارآمد ثابت ہوتی ہے۔
چند دلچسپ حقائق
ہندوستان میں خواتین اسٹیم گریجویٹس کی تعداد ۴۳؍ فیصد ہے، جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
۲۰۱۶ء میں اسٹیم گریجویٹس کی تعداد ۲ء۶؍ ملین تھی۔
امریکہ اسٹیم کو باضابطہ طور پر قبول کرنے والا پہلا ملک ہے۔
۲۰۲۳ء سے ۲۰۳۳ءکے درمیان،اسٹیم شعبوں میں ملازمتوں کی شرح میں۴ء۱۰؍فیصد اضافہ متوقع ہے۔
ایڈا لوویس کو دنیا کی پہلی کمپیوٹر پروگرامر مانا جاتا ہے۔
عالمی سطح پرمحققین میں خواتین کا تناسب ۳ء۲۹؍ فیصد ہے۔
S-Science
لفظ ’’سائنس‘‘ لاطینی زبان کے لفظ ’’سائن ٹیا‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہوتا ہے ’’کسی چیز کے متعلق علم رکھنا۔‘‘ جدید سائنس کے تین شعبے ہیں نیچرل سائنس، سوشل سائنس اور اپلائیڈ سائنس۔ جدید سائنس کی شروعات سائنسی انقلاب (۱۶؍ ویں صدی کے اواخر) میں ہوئی تھی۔اطالوی ماہر فلکیات گلیلیو گلیلوکو ’’بابائے سائنس‘‘ کہتے ہیں۔
T-Technology
لفظ ’’ٹیکنالوجی‘‘ (Technology) دو یونانی لفظوں ’’ٹیکنے‘‘ اور ’’لاگوس‘‘ سے ماخوذ ہے۔ ’’ٹیکنے‘‘ کا معنی ہے ’’کرافٹ، مہارت، طریقہ، انداز یا کوئی ایسا طریقہ جس سے کوئی چیز حاصل کی جاسکے۔ ’’لاگوس‘‘ کا معنی ہے ’’کچھ کہنا، کسی چیز یا اپنے باطنی خیالات کااظہار۔‘‘ خیال رہے کہ تھامس ایلوا ایڈیسن کو ’’فادر آف ٹیکنالوجی‘‘ کہتے ہیں۔
E-Engineering
لفظ ’’انجینئرنگ‘‘ لاطینی زبان کے لفظ ’’انجینئم‘‘ اور ’’انجینائر‘‘ سے ماخوذ ہے۔ ’’انجینئم‘‘کا معنی ہے ’’مشاقی یا ہنرمندی۔‘‘ وہیں، ’’انجینائر‘‘ کا معنی ہے ’’تدبیر یا ختراع کرنا۔‘‘ ’’انجینئرنگ‘‘ کی اصطلاح لفظ ’’انجینئر‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا استعمال ۱۴؍ ویں صدی میں ہوتا تھا۔ واضح ہو کہ ایم وسویسوریاکو ’’فادرآف انجینئرنگ‘‘کہتے ہیں۔
M-Mathmatics
لفظ ’’میتھمیٹکس‘‘ (Mathemetics) قدیم یونانی لفظ ’’میتھیما‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ’’ کچھ سیکھنا یا علم۔‘‘ اسے فیثاغورث نے اخذ کیا تھا۔ واضح رہے کہ ۱۸۹۰ء سے ۱۹۳۰ء کے درمیان فرانس اور جرمنی میں ’’جدید ریاضی‘‘ کی شروعات ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ آرشمیدس کو ’’فادر آف میتھمیٹکس‘‘ کہتے ہیں۔