Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیتن یاہو کے دور میں مغربی کنارے پر غیر قانونی یہودی بستیوں میں ۴۰؍ فیصد اضافہ

Updated: July 05, 2025, 10:01 PM IST | Telaviv

نیتن یاہو کے دور اقتدار میں مغربی کنارے پر غیر قانونی یہودی بستیوں میں ۴۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق، مقبوضہ ویسٹ بینک میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعداد۱۲۸؍ سے بڑھ کر ۱۷۸؍ ہو گئی ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

نیتن یاہو کے دور اقتدار میں مغربی کنارے پر غیر قانونی یہودی بستیوں میں ۴۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق، مقبوضہ ویسٹ بینک میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعداد۱۲۸؍ سے بڑھ کر ۱۷۸؍ ہو گئی ہے۔ذرائع کے مطابق  مقبوضہ ویسٹ بینک میں فلسطینیوں کو نہ صرف یہ کہ غیر قانونی یہودی آبادکاروں کے حملوں میں شدید اضافہ کا سامنا ہے، بلکہ نیتن یاہو کی موجودہ حکومت کے دوران غیر قانونی آبادیاں قائم کرنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ سب فلسطینی گھروں کی بڑے پیمانے پر تباہی کے ساتھ ہوا۔ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب نیتن یاہو کی لِکوڈپارٹی کے ۱۴؍ وزرا اور کنیسٹ اسپیکر امیر اُہانا نے ایک خط پر دستخط کرکے مقبوضہ علاقے کو فوری طور پر ضم کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی کی اُمید مگر حملوں میں شدت

گزشتہ ہفتے۲۸؍ جون کو وسطی ویسٹ بینک کے قصبہ کفر مالک میں غیر قانونی یہودی آبادکاروں کے مہلک حملے میں تین فلسطینی ہلاک اور سات زخمی ہوگئے۔ چینل ۱۲؍کے مطابق ’’درجنوں نئی بستیوں کا اعلان، غیر قانونی آبادیاں قائم کرنے کی بے مثال رفتار، اسٹریٹیجک سڑکوں کی تعمیر، اور فلسطینی عمارتوں کی بڑے پیمانے پر تباہی کا مقصد اس علاقے پر یہودی کنٹرول کو مضبوط کرنا اور عملاً دو ریاستی حل کا خاتمہ ہے۔‘‘  چینل نے انتہائی دائیں بازو کی تحریک ریگاویم کے سی ای او میر ڈوئچ کے حوالے سے کہاکہ ’’کسی بھی حکومت نے آبادکاری کو اس حد تک کبھی نہیں اُکسایا۔ اسرائیل پہلی بار ریاست کے قیام ۱۹۴۸ء  اور فلسطینی النکبہ کے بعد یہوداہ اور سامریہ (مقبوضہ ویسٹ بینک) کو گھر کے مالک کی حیثیت سے چلا رہا ہے۔ ‘‘رپورٹ کے مطابق، موجودہ اسرائیلی حکومت کے قیام کے بعد سے کم از کم ۵۰؍نئی غیر قانونی بستیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ تحقیقی اعداد و شمار کے مطابق، نئی تسلیم شدہ بستیوں میں سے۱۹؍ پہلے سے موجود ہیں،۷؍ اس وقت چراگاہی فارمزہیں،۱۴؍ نئی بستیوں میں محلے ہیں، جبکہ ۱۰؍ صرف کاغذوں پر موجود ہیں۔‘‘

یہ بھی پرھئے: اسرائیلی فوجیوں کا ہاریٹز کو انٹرویو: غزہ نسل کشی کے بعد نفسیاتی طور پر پریشان ہیں

چینل کے مطابق درجنوں نئی بستیوں کے قیام کے ساتھ، گزشتہ ڈھائی سالوں میں ویسٹ بینک کی موجودہ بستیوں میں تعمیراتی کام نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، خاص طور پر ۲۰۲۵ءکے اوائل سے۔  یہ وضاحت کی گئی کہ ۴۱؍ ہزار ۷؍ سو ۹؍ غیر قانونی آبادکار گھروں کو منظوری دی گئی ہے، جو نیتن یاہو حکومت سے پہلے کے چھ سالوں کے ریکارڈ سے زیادہ ہے۔ چینل کے مطابق، ۲۰۲۴ءکے آخر تک ویسٹ بینک میں غیر قانونی سیٹلمنٹ آؤٹ پوسٹس کی تعداد ۲۱۴؍تک پہنچ گئی، جن میں سے ۶۶؍غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے دوران قائم کی گئیں۔ موجودہ حکومت کے پہلے دو سالوں میں، آؤٹ پوسٹس کی تعداد گزشتہ دو سالوں کے مقابلے میں تقریباً۳۰۰؍ فیصد بڑھ گئی۔ قائم کی گئی زیادہ تر غیر قانونی آؤٹ پوسٹس زرعی فارمز ہیں جو وسیع رقبے پر قبضہ کرکے قائم کی گئی ہیں۔ ان کی چراگاہی زمینیں فی الحال تقریباً ۷۸۷؍مربع کلومیٹر پر محیط ہیں، جو زیادہ تر وسطی اور مشرقی ویسٹ بینک میں ہیں۔ 
چینل نےتبصرہ کیا کہ آبادکاری میں اضافہ غیر قانونی آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ہوا ہے۔ مقبوضہ ویسٹ بینک کونسل ’’یشع‘‘ کے اعداد و شمار کے مطابق، ۲۰۱۳ءسے ۲۰۲۳ء تک مقبوضہ ویسٹ بینک میں آبادکاروں کی تعداد۳۸؍ فیصد بڑھ کر ۳؍ لاکھ ۷۴؍ ہزار سے ۵؍ لاکھ ۱۷؍ ہزار ہو گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK