’’ساگونا‘‘ کے علاوہ انہوں نے ’’کملا، اے اسٹوری آف ہندو لائف‘‘ بھی لکھا تھا ،انہوں نے کئی گرلز اسکولوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دی تھیں۔
EPAPER
Updated: January 03, 2025, 5:11 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
’’ساگونا‘‘ کے علاوہ انہوں نے ’’کملا، اے اسٹوری آف ہندو لائف‘‘ بھی لکھا تھا ،انہوں نے کئی گرلز اسکولوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دی تھیں۔
کروپا بائی ستھیانادھن (Krupabai Satthianadhan) ایک ہندوستانی خاتون مصنفہ تھیں جنہوں نے انگریزی میں لکھنا شروع کیا۔ کروپا بائی انگریزی میں نیم سوانحی ناول لکھنے والی پہلی ہندوستانی خاتون تھیں۔ان کا یہ ناول ’’ساگونا‘‘ (Saguna) کے نام سے ۱۸۹۵ء میں شائع ہوا تھاجس کا تمل ترجمہ ۱۸۹۶ء میں ہوا تھا۔
کروپا بائی کی پیدائش ۱۴؍ فروری ۱۸۶۲ء کو احمد نگر، مہاراشٹر میں ہری پنت اور رادھا بائی کھستی کے ہاں ہوئی تھی۔ان کے والد کا انتقال اس وقت ہوا جب ان کا بچپن تھا۔ان کی پرورش ان کی ماں اور بڑے بھائی بھاسکر نے کی۔ کروپا بائی پر ان کے بھائی بھاسکر کا گہرا اثر تھا۔ جب کروپا بائی چھوٹی تھیں تب بھاسکر نے اپنی کتابیں دے کر اور ان سے بہت سے مسائل پر گفتگو کرکے ان کی عقل و شعور کو بیدار کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، ان کا انتقال بھی جوانی میں ہوگیا۔
کروپابائی، بھاسکر کی موت سے شدید متاثر ہوئیں اور دو یورپی مشنری خواتین نے ان کی تعلیمی اور مالی ذمہ داری سنبھالی۔ قریبی حلقوں میں انگریزوں کے ساتھکروپابائی کی پہلی ملاقات تھی۔ بعد ازاں وہ بمبئی (اب ممبئی)شہر میں بورڈنگ اسکول چلی گئیں۔ وہاں ان کی ملاقات ایک امریکی خاتون ڈاکٹر سے ہوئی جنہوں نے ان کی توجہ طب کے شعبے میں مبذول کرائی۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ڈاکٹر بن کر دوسری خواتین کی مدد کریں گی۔ اگرچہ انہوں نے انگلینڈ جا کر طب کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے اسکالرشپ حاصل کر لی تھی لیکن خرابی صحت کی وجہ سے انہیں وہاں جانے کی اجازت نہیں ملی۔ تاہم، مدراس میڈیکل کالج نے انہیں ۱۸۷۸ء میں داخلہ پر رضامندی ظاہر کی اور وہ ایک انتہائی معروف عیسائی مشنری ریورنڈ ڈبلیو ٹی ستھیانادھن کے گھر پر بورڈر بن گئیں۔
ٍ کروپا بائی کی تعلیمی کارکردگی شروع ہی سے شاندار تھی لیکن تناؤ اور زیادہ کام کی وجہ سے ایک سال بعد ہی ان کی صحت پہلے سے زیادہ خراب ہوگئی اور وہ ۱۸۷۹ء میں صحت یاب ہونے کیلئے پونے میں اپنی بہن کے پاس چلے گئیں۔
ایک سال بعد وہ مدراس(اب چنئی ) واپس آئیں جہاں ان کی ملاقات ریورنڈ کے بیٹے سیموئیل ستھیانادھن سے ہوئی اوران سے دوستی ہو گئی۔ سموئیل کو اوٹاکامنڈ میں بریکس میموریل اسکول کے ہیڈ ماسٹر کی نوکری ملنے کے فوراً بعد ۱۸۸۱ء میں سیموئیل اور کروپا بائی نے شادی کرلی ۔ اوٹاکامنڈ میںکروپا بائی چرچ مشنری سوسائٹی کی مدد سے مسلمان لڑکیوںکیلئے ایک اسکول شروع کرنے میں کامیاب ہوئیں اور انہوں نے کئی گرلز اسکولوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ اوٹاکامنڈ ایک پہاڑی مقام تھا جوخوشگوار آب و ہوا کیلئے مشہور تھا۔ وہاں رہتے ہوئےکروپا بائی کی صحت ٹھیک رہنے لگی اور انہوں نے اپنی صحت اور وقت کو دیگر تخلیقی کاموں میں صرف کرنے کا ارادہ کیا ۔ انہوں نے درس و تدریس کے علاوہ معروف رسالوں میں ’’این انڈین لیڈی‘‘ کے تحت مضامین شائع کئے۔
کروپا بائی نے’’ساگونا‘‘ کے علاوہ ایک اور ناول بھی لکھا تھاجس کا نام’’ کملا، اے اسٹوری آف ہندو لائف‘‘ (۱۸۹۴ء) تھا۔ان دونوں ناولوں میں انہوں نے صنف، ذات، نسل اور ثقافتی شناخت کے متعلق بات کی ہے۔ سماجی ماحول میں فرق کے باوجود یہ ناول اپنے موضوعات کے لحاظ سے منفرد ہیں۔۱۸۸۶ء میں تپ دق کا مرض بڑھتا گیا اور ڈاکٹروں نے بھی جواب دے دیا تھا۔کروپا بائی کا انتقال ۸؍ اگست ۱۸۹۴ء کو مدراس میں ہوا تھا۔