Inquilab Logo Happiest Places to Work

کواڈ کانفرنس : پاکستان کا نام لئے بغیرپہلگام حملہ کی مذمت

Updated: July 03, 2025, 12:29 PM IST | Agency | Washington

کواڈ کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سےحملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور اس کیلئے تمام متعلقہ اداروں سے فوری تعاون کی اپیل کی۔

During the meeting of the foreign ministers of the United States, Japan, Australia and India. Photo: INN
امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور ہندوستان کے وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران۔ تصویر: آئی این این

امریکہ، ہندوستان، جاپان اور آسٹریلیا پر مشتمل کواڈ گروپ نے کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردوں کے حملے میں ۲۶؍ سیاحوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں کو بلاتاخیر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ۲۲؍اپریل کو کیے گئے اس حملے کے بعد دو ایٹمی طاقتیں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سنگین حد تک کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ ہندوستان نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، تاہم پاکستان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ 
 واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کواڈ وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں پاکستان کا نام لیے بغیر دہشت گردی کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کواڈ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی تمام اقسام اور تمام صورتوں بشمول سرحد پار دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے‘۔ 
 وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ ’وہ اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد، اس کے منتظمین اور مالی معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور اس عمل میں کوئی تاخیر نہ کی جائے‘۔ 
 واضح رہے کہ ہندوستان، امریکہ کے لیے ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف ایک اہم شراکت دار بنتا جا رہا ہے جبکہ پاکستان کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا کلیدی اتحادی سمجھاجاتا ہے۔ 
 پہلگام حملے کے جواب میں ہندوستان نے آپریشن سیندور کے تحت سرحد پار حملہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے متعد دٹھکانے تباہ کردئیے تھے۔ بعد ازاں ۱۰؍ مئی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک سے بات چیت اور تجارتی تعلقات ختم کرنے کی دھمکیوں کے بعد جنگ بندی ممکن ہوئی، تاہم ہندوستان اس سے اتفاق نہیں کرتا کہ جنگ بندی ٹرمپ کے کہنے پر ہوئی ہے۔ 
 ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کو دوبارہ دہراتے ہوئے کہا ’ ’ہمارا موقف ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو اپنے مسائل کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر خود اور براہِ راست حل کرنا چاہئیں ۔ تعلقات میں مسائل ہوتے ہیں، لیکن اصل بات یہ ہے کہ ان مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہو، اور مجموعی رجحان مثبت سمت میں گامزن رہے۔ ‘‘یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کا اجلاس کسی مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے بغیر ختم ہو گیا تھا، کیونکہ ہندوستان نے پہلگام حملے کا ذکر نہ ہونے پر اس بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ 
معدنیات کے شعبے پر چین کی بالادستی پرتشویش
 امریکہ نے جاپان، ہندوستان اور آسٹریلیا پر مشتمل کواڈ گروپ کے ساتھ مل کر منگل کو نایاب معدنیات کے حصول کے لیے ایک اہم اقدام کا اعلان کیا، اس گروپ میں معدنیات کے شعبے میں چین کے غلبے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ چار ممالک پر مشتمل اس گروپ نے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد ان کم یاب معدنیات کی مستحکم فراہمی کے لیے کام کرنے کا عہد کیا، جو نئی ٹیکنالوجی کے لیے ضروری ہیں۔ گروپ کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اہم معدنیات کی پیداوار کے لیے کسی ایک ملک پر انحصار ہماری صنعتوں کو اقتصادی جبر، قیمتوں میں ہیرا پھیری اور سپلائی چین میں رکاوٹوں سے دوچار کرتا ہے۔ ‘‘
 صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹیرف اور دیگر پالیسیوں کی وجہ سے کواڈ ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے باوجود، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واشنگٹن ڈی سی میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی اور اس کے بعد اس کا اعلان ہوا۔ اپنے ابتدائی کلمات میں، روبیو نے گروپ کے دیگر ممالک کو اہم اسٹرٹیجک شراکت دار قرار دیا اور کہا کہ یہ وقت ہے کہ مخصوص مسائل پر کارروائی کی جائے۔ 
 اس ملاقات میں آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ، ہندوستان کے ایس جے شنکر اور جاپان کے تاکیشی ایویا موجود تھے۔ مرکزی وزیر خارجہ جے شنکر نے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا ایکس پر لکھا’’آج کا اجلاس ہند - بحرالکاہل میں اسٹرٹیجک استحکام کو مضبوط کرے گا اور اسے آزاد اور کھلا رکھنے میں معاون ہوگا۔ ‘‘
کواڈ ممالک کے درمیان مزید کیا گفتگوہوئی
 کواڈ گروپ کی میٹنگ سے متعلق کچھ تفصیلات شیئر کی گئیں، تاہم اس میں بیجنگ کا نام نہیں لیا گیا۔ لیکن مقصد واضح طور پر نایاب معدنیات کے لیے چین پر انحصار کو کم کرنا تھا، جو سیمی کنڈکٹرز اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کے لیے بہت اہم ہیں۔ گروپ کے مشترکہ بیان میں بحیرہ جنوبی چین اور مشرقی بحیرہ چین میں ایسی جارحانہ سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے جس سے خطے میں امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ 
 میٹنگ کے بعد کیے گئے تبصروں میں مارکو روبیو نے کہا کہ وہ سپلائی چین کو متنوع بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور حقیقی ترقی چاہتے ہیں۔ کواڈ گروپ کو سب سے پہلے چین کے اثر و رسوخ پر قابو پانے کے لیے جمہوری ممالک کے ایک گروپ کے طور پر تصور کیا گیا تھا۔ اجلاس میں پہلگام حملے کے علاوہ شمالی کوریا کے جوہری تجربات کی بھی مذمت کی گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK