Inquilab Logo Happiest Places to Work

لوئس کیرل برطانوی ادیب، شاعر، ریاضی داں اور فوٹوگرافر تھے

Updated: July 18, 2025, 1:32 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

انہیں بچوں کے کلاسیکی ناول کی بدولت عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ ان کی تحریروں میں تخیل، الفاظ سے کھیل اور علامتی معنویت کی جھلک نمایاں ہے۔

Lewis Carroll achieved a unique position in both literature and mathematics. Photo: INN
لوئس کیرل نے ادب اور ریاضی دونوں میدانوں میں ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ تصویر: آئی این این

لوئس کیرل (Lewis Carroll) جن کا اصل نام چارلس لٹویج ڈاجسن تھا،ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ وہ مصنف، شاعر، ریاضی داں، منطق داں اور فوٹوگرافر تھے۔ایک طرف وہ سنجیدہ ریاضی داں تھے تو دوسری طرف خوابوں کی دنیا بسانے والے کہانی گو۔ وہ شرمیلے، کم گو اور سنجیدہ نفسیات کے حامل انسان تھے جنہوں نے بچوں کی معصوم دنیا میں پناہ لی اور وہیں سے دنیا کو حیرت انگیز ادب عطا کیا۔
 لوئس کیرل ۲۷؍جنوری۱۸۳۲ء کو انگلینڈ کے ایک پادری خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد ایک سخت گیر مذہبی شخص تھے اور خود بھی آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ تھے۔ لوئس بچپن ہی سے غیر معمولی ذہانت کے مالک تھے اور انہیں حساب، منطق، شاعری اور زبانوں سے خاص لگاؤ تھا۔ ان کی پرورش ایک روایتی، مذہبی اور علمی ماحول میں ہوئی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی اور بعد ازاں رگبی اسکول اور پھر کرسٹ چرچ کالج، آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی جہاں وہ ریاضی کے اسکالرشپ پر داخل ہوئے اور اپنی قابلیت کے سبب جلد ہی لیکچرر مقرر کئےگئے۔
 ان کی علمی حیثیت ریاضی اور منطق کے میدان میں بہت معتبر تھی اور انہوں نے متعدد ریاضیاتی کتابیں تصنیف کیں، جن میں’’Euclid and His Modern Rivals‘‘، ’’Symbolic Logic‘‘ اور’’ دی گیم آف لاجیک‘‘(منطق کو کھیل کی صورت میں سمجھانے کی کوشش) شامل ہیںلیکن لوئس کیرل کو جو شہرتِ دوام ملی وہ ان کے ادبی شاہکار’’ایلسس ایڈونچرز اِن ونڈر لینڈ‘‘(Alice`s Adventures in Wonderland) جو ۱۸۶۵ء میں شائع ہوئی تھی اور’’ تھرو دی لُکنگ گلاس‘‘ (۱۸۷۱ء) کے ذریعے ہے۔ ان کتب نے بچوں کے ادب میں ایک نئی روح پھونکی جس میں خواب، تصور، نرالا پن اور منطق کا عجیب امتزاج موجود تھا۔ ان کی تخلیقات نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کو بھی مسحور کر لیتی ہیں، کیونکہ ان میں انسانی نفسیات، زبان کے کھیل اور فلسفیانہ نکات کو نہایت لطیف انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ’’ایلس‘‘ کی کہانی اصل میں انہوں نے ایک چھوٹی بچی ایلس لِڈیل کیلئے سنائی تھی جسے بعد میں انہوں نے تحریری شکل دی۔
 لوئس کی تحریروں میں’’نان سینس لٹریچر‘‘کی جھلک نمایاں ہے۔یہ ایسا ادب ہے جس میں بظاہر کوئی منطق یا تسلسل نظر نہ آئے لیکن وہ زبان، آواز، ساخت اور علامتوں کے ذریعے گہرے معانی اور جمالیاتی لطف پیدا کرے۔ ان کی مشہور نظم’’جابروکی‘‘(Jabberwocky) ایک غیر حقیقی زبان میں لکھی گئی ہے لیکن اس کی موسیقیت، ڈھانچہ اور ماحول قاری کو حیرت زدہ کر دیتا ہے۔ کیرل لسانی تجربات، معانی کے کھیل، زمان و مکان کی الٹ پھیر اور ریاضیاتی تجرید کو بچوں کے ادب میں اس انداز سے شامل کرتے ہیں کہ اس کی نظیر آج تک انگریزی ادب میں نہیں ملتی ہے۔
 لوئس کیرل نے اس وقت فوٹوگرافی کو اختیار کیا جب یہ ایک نیا فن تھا۔ ان کا رجحان خاص طور پر بچوں کی تصویریں لینے کی طرف تھا۔ انہوں نے بچپن، معصومیت اور تخیل کے لمحوں کو کیمرے میں قید کرنے کی کوشش کی۔ اگرچہ آج کی اخلاقی نگاہ سے ان کے کچھ موضوعات پر سوالات اٹھتے ہیں مگر اس وقت ان کی تصاویر فنی اور جمالیاتی تجربے کے طور پر لی جاتی تھیں۔ لوئس کیرل۱۴؍ جنوری ۱۸۹۸ءکو ۶۵؍ سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ گلڈ فورڈ، انگلینڈ میں دفن ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK