اسلام ایک مکمل ضابطہ ٔ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو پر رہنمائی فراہم کرتا ہے، اور غذا کا انتخاب اس میں ایک اہم موضوع ہے۔
EPAPER
Updated: July 18, 2025, 2:58 PM IST | Alisha Sharif Moemenati | Mumbai
اسلام ایک مکمل ضابطہ ٔ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو پر رہنمائی فراہم کرتا ہے، اور غذا کا انتخاب اس میں ایک اہم موضوع ہے۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ ٔ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو پر رہنمائی فراہم کرتا ہے، اور غذا کا انتخاب اس میں ایک اہم موضوع ہے۔ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں غذا کے بارے میں ایسی ہدایات دی گئی ہیں جو نہ صرف جسمانی صحت بلکہ روحانی پاکیزگی کو بھی یقینی بناتی ہیں۔ یہ مضمون قرآن و حدیث کی روشنی میں غذا کے اصولوں، اس کی اہمیت اور دلچسپ پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے۔
قرآن کریم میں غذا کی اہمیت
قرآن کریم میں متعدد آیات خوراک کے بارے میں رہنمائی کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ البقرہ میں فرمایا:
> ’’اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ ‘‘(البقرہ:۱۶۸)
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ غذا نہ صرف حلال ہونی چاہئے بلکہ پاکیزہ (طیب) بھی ہونی چاہئے۔ حلال سے مراد وہ غذا ہے جو شریعت کے مطابق جائز ہو، جبکہ طیب کا مطلب ایسی غذا ہے جو صحت کے لئے فائدہ مند اور پاک ہو۔ سورہ المائدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’تم پر مردار (یعنی بغیر شرعی ذبح کے مرنے والا جانور) حرام کر دیا گیا ہے اور (بہایا ہوا) خون اور سؤر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کے وقت اﷲ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔ ‘‘ (المائدہ:۳)
قرآن مجید کی یہ آیت حلال و حرام کے بنیادی اصول بیان کرتی ہے۔
قرآن کریم میں مختلف غذاؤں جیسے دودھ، شہد، زیتون، کھجور اور انگور کا ذکر ہے، جو ان کی غذائی اہمیت اور اللہ کی نعمتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، شہد کے بارے میں سورہ النحل میں فرمایا:
’’اس میں لوگوں کے لئے شفا ہے۔ ‘‘ (النحل:۶۹)
حدیث کی روشنی میں غذا کے اصول
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں غذا کے انتخاب، اعتدال اور اس کے استعمال کے آداب پر زور دیا گیا ہے۔ چند اہم اصول درج ذیل ہیں :
اعتدال پسندی: رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’انسان نے اپنے پیٹ سے بدتر کوئی برتن نہیں بھرا۔ ابن آدم کے لئے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر کو سہارا دیں۔ اگر اسے زیادہ کھانا ہو تو ایک تہائی کھانے کیلئے، ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی سانس کیلئے رکھے۔ ‘‘(ترمذی)
یہ حدیث اعتدال کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ ضرورت سے زیادہ کھانا صحت کے لئے نقصان دہ ہے اور روحانی ترقی میں بھی رکاوٹ بنتا ہے۔
حلال غذا کی تلاش: حضور ﷺ نے فرمایا:’’حلال کھانے کی تلاش ہر مسلمان پر فرض ہے۔ ‘‘ (مسلم)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حلال غذا کا حصول صرف ایک عمل نہیں بلکہ عبادت ہے۔
غذا کی روحانی اہمیت: اسلام میں غذا صرف جسم کی ضرورت پوری کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ روح کی پاکیزگی سے بھی منسلک ہے۔ حرام یا مشکوک غذا کھانے سے دل کی سختی اور عبادت میں سستی پیدا ہوتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص حرام کھاتا ہے، اس کی دعا چالیس دن تک قبول نہیں ہوتی۔ ‘‘ (مسلم)
اس کے برعکس، حلال اور پاکیزہ غذا کھانے سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے اور عبادت میں لذت ملتی ہے۔
غذائی تنوع اور فوائد
قرآن و حدیث میں ذکر کردہ غذائیں آج کے سائنسی دور میں بھی اپنی افادیت ثابت کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر:
کھجور : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو بطور ناشتہ کھانے کی ترغیب دی۔ آج سائنس ثابت کرتی ہے کہ کھجور توانائی کا بہترین ذریعہ ہے اور اس میں وٹامنز اور معدنیات وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
شہد:قرآن میں شہد کو شفا کہا گیا۔ جدید تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ شہد اینٹی بیکٹیریل خصوصیات رکھتا ہے اور متعدد بیماریوں کے علاج میں مددگار ہے۔
زیتون:زیتون بطور پھل بھی نہایت کارآمد ہے اور اس کا تیل بھی جو دل کی صحت کے لئے مفید ہے۔ یہ سائنسی نظریہ قرآن میں بیان کی گئی اس کی اہمیت و افادیت سے مطابقت رکھتا ہے۔
غذائی تنوع اور معاشرتی ذمہ داری
اسلام غذائی تنوع کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ سورہ عبس میں اللہ تعالیٰ نے مختلف پھلوں، سبزیوں اور اناج کا ذکر کیا، جو زمین کی نعمتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سادگی پسند تھے اور جو کچھ میسر ہوتا، اسے شکر کے ساتھ کھاتے۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہر قسم کی غذا کی قدر کرنی چاہئے اور اسراف سے بچنا چاہئے۔
مزید برآں، اسلام ہمیں غریبوں اور مسکینوں کے ساتھ کھانا بانٹنے کی ترغیب دیتا ہے۔ سورہ الدھر میں نیک لوگوں کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اس کی طلب و حاجت ہونے کے باوجود اِیثار کے ساتھ) محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں۔ ‘‘(الدھر:۸)
قرآن و حدیث کی روشنی میں غذا صرف جسم کی پرورش نہیں بلکہ ایک روحانی عمل ہے جو ہمارے ایمان، صحت اور معاشرتی ذمہ داریوں سے جڑا ہوا ہے۔ حلال و طیب غذا کا انتخاب، اعتدال پسندی، اور کھانے کے آداب اختیار کرنا ہمیں صحت مند اور بااخلاق زندگی کی طرف لے جاتا ہے جو ہر اعتبار سے نافع ہے۔ آج کے دور میں جب کہ فاسٹ فوڈ اور غیر صحت مند عادات عام ہیں، قرآن و حدیث کی ہدایات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ یہ ہمیں سکھاتی ہیں کہ غذا نہ صرف جسم کی بقا کے لئے ہے بلکہ یہ ہمارے رب کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔