۲۰۲۴ء اولمپکس کا سال ہے اور سبھی کھلاڑی اس میں شرکت کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت کر رہے ہیں۔ وہ کوشش کررہے ہیں کہ پیرس میں ہونے والے کھیلوں کے مہاکمبھ کیلئے کوالیفائی ہوجائیں اوردنیائے کھیل کے سامنے اپنے ہنر کا مظاہرہ کریں۔
EPAPER
Updated: March 01, 2024, 5:11 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai
۲۰۲۴ء اولمپکس کا سال ہے اور سبھی کھلاڑی اس میں شرکت کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت کر رہے ہیں۔ وہ کوشش کررہے ہیں کہ پیرس میں ہونے والے کھیلوں کے مہاکمبھ کیلئے کوالیفائی ہوجائیں اوردنیائے کھیل کے سامنے اپنے ہنر کا مظاہرہ کریں۔
۲۰۲۴ء اولمپکس کا سال ہے اور سبھی کھلاڑی اس میں شرکت کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت کر رہے ہیں۔ وہ کوشش کررہے ہیں کہ پیرس میں ہونے والے کھیلوں کے مہاکمبھ کیلئے کوالیفائی ہوجائیں اوردنیائے کھیل کے سامنے اپنے ہنر کا مظاہرہ کریں۔ اس سے پہلے بھی ہم نے اسی گوشہ میں اولمپکس کے کھیلوں کے ریکارڈس کے تعلق لکھا تھا۔ اس بار بھی ہم اولمپکس کے ایک اور معروف کھیل بیڈمنٹن کا تذکرہ کرنے والے ہیں۔ اس کھیل میں آج بھی چین کا طوطی بولتاہے حالانکہ ہندوستان، انڈونیشیا اور چند یورپی ممالک نے چین کے اس طلسم کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔
بیڈمنٹن کو پہلی بار ۱۹۷۲ء کے اولمپکس میں تجرباتی طورپرشامل کیا گیا تھا۔ ۱۹۸۸ء میں اسے کھیل کو باقاعدہ دیگر کھیلوں کے ساتھ جگہ دی گئی لیکن اس وقت بھی یہ ایک نمائشی کھیل قرار دیا جاتا تھا۔ ۱۹۹۲ء میں ہونے والے اولمپکس میں بڑے پیمانے پر شامل کیا گیا ہے اور مردوں اور خواتین کے سنگلز اور ڈبلز مقابلوں کو شامل کیا گیا۔ ۱۹۹۶ء کے اولمپکس میں بیڈمنٹن کے مکسڈ ڈبلز کے مقابلے کو شامل کیا گیا تھا۔ بیڈمنٹن ورلڈ فیڈریشن کی جانب سے درجہ بندی کے تحت کھلاڑی اولمپکس کیلئے کوالیفائی کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک سے ٹاپ ۱۶؍ میں شامل ۲؍ کھلاڑی اولمپکس میں شرکت کرتے ہیں۔ حالانکہ سپرسیریز ٹورنامنٹ میں بہتر کارکردگی کے ذریعہ بھی شٹلرس اولمپکس کیلئے کونہ حاصل کیا جاسکتاہے۔ دوسری طرف میزبان ملک کورعایت دی جاتی ہے۔
چین کے کل ۴۷؍تمغے
ٹوکیو اولمپکس ۲۰۲۰ء کے اختتام تک جو فہرست تیاری کی گئی ہے اس کے مطابق چین نے اس کھیل میں سب سے زیادہ میڈل جیتے ہیں او ر دیگر ممالک اس کے آس پاس بھی نہیں ہیں۔ چین نے سب سے زیادہ ۲۰؍گولڈ میڈل اپنے نام کئے ہیں۔ اس کے بعد اس کے نام ۱۲؍نقرئی تمغے درج ہیں۔ بیڈمنٹن میں چین کے کانسہ کے تمغوں کی تعداد ۱۵؍ ہے۔ اس طرف اس نے مجموعی طورپر ۴۷؍ اولمپکس تمغے اپنے نام کئے ہیں۔چین کے ۹؍ کھلاڑیوں نے ۲۔۲؍مرتبہ گولڈ میڈل اپنے نام کیاہے۔ اس کے ساتھ ہی اس کے اسٹار کھلاڑی لن ڈین نے مسلسل دو مرتبہ اولمپکس گولڈ میڈل جیتنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔
دوسرے نمبر پر انڈونیشیا
سب سے زیادہ تمغہ جیتنے کی فہرست میں دوسرے نمبرپر ایشیائی ملک انڈونیشیا ہے۔ اس ٹیم نے مجموعی طورپر ۲۱؍میڈل جیتے ہیں۔ انڈونیشیائی کھلاڑیوںنے ۸؍طلائی تمغہ اپنے نام کئے ہیں، اس کے بعد ۶؍نقرئی تمغوں پر قبضہ کیاہے اور اس ٹیم نے ۷؍کانسہ کے تمغے بھی جیتے ہیں۔ مجموعی کارکردگی کو دیکھیں تو یہ ٹیم دوسرے نمبر پر ہونے کے باوجود چین سے کافی دور نظر آتی ہے۔
تیسرے نمبر پرجنوبی کوریا
چین اور انڈونیشیا کے بعد جنوبی کوریا کے کھلاڑی بیڈمنٹن میں اچھی کارکردگی پیش کرتے ہیں۔ انڈونیشیا اور اس کے تمغوں کے درمیان صرف ایک میڈل کا فرق ہے۔ جنوبی کوریا کی ٹیم نےکل ملاکر ۲۰؍ میڈلس جیتے ہیں۔ ایشیائی ملک نے ۶؍گولڈ میڈل، ۷؍ سلور میڈل اور ۷؍ برونز میڈل اپنے نام کئے ہیں۔ جنوبی کوریا کے کھلاڑی چین کے شٹلرس کو زبردست ٹکر دیتے ہیں۔
یورپی ملک ڈنمارک بھی شامل
ٹاپ ۵؍ کی بات کی جائے تو اس میں یورپی ملک ڈنمارک بھی شامل ہے جس نے مجموعی طورپر ۹؍میڈلس اپنےنام کئے ہیں۔ گزشتہ ۱۵؍ برسوں میں یورپ کے کھلاڑیوں نے بھی بیڈمنٹن میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیاہے۔ ڈنمارک نے بیڈمنٹن میں ۲؍ طلائی ، ۳؍ نقرئی اور ۴؍کانسہ کے تمغہ جیتنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ آج اس کے کھلاڑی حریف ٹیموں کو شکست دینے کی طاقت رکھتے ہیں۔
جاپان ۵؍ویں نمبرپر براجمان
ٹاپ ۵؍ کی بات کریں تو اس فہرست میں جاپان آخری پوزیشن پر ہے۔ جاپان نے کل ۴؍اولمپکس میڈلس بیڈمنٹن کے کھیل میں جیتے ہیں۔ جاپان کی جانب سے کھلاڑیوں نے ایک گولڈ، ایک سلور اور ۲؍ برونز میڈلس اپنے نام کئے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم مشترکہ طورپر برطانیہ کے ساتھ ۹؍ویں پوزیشن پر ہے۔ اس کے کھاتے میں کل ۳؍ میڈلس درج ہیں۔ ہندوستان نے ایک نقرئی اور۲؍کانسہ کے تمغے اولمپکس کے بیڈمنٹن کھیل میں جیتے ہیں۔