جمعہ کو انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز نے بتایا تھا کہ دی وائر کی ویب سائٹ کو وزارت الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکم پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ ۲۰۰۰ء کے تحت بلاک کیا گیا ہے۔ اس کے بعد، نیوز آؤٹ لیٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھ کر ویب سائٹ بلاک کرنے کے حکم پر وضاحت طلب کی۔
معروف نیوز آؤٹ لیٹ دی وائر نے سنیچر کو بتایا کہ اس کی انگریزی ویب سائٹ کو مرکزی حکومت نے بحال کر دیا ہے۔ نیوز آؤٹ لیٹ کے مطابق، حکومت نے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سی این این کی پاکستانی دعوؤں پر مبنی ایک رپورٹ کو ہٹانے کا حکم دیا اور تعمیل کے بعد ویب سائٹ کو بحال کردیا۔
واضح رہے کہ جمعہ کو انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز نے بیان دیا تھا کہ دی وائر کی ویب سائٹ کو وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکم پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ ۲۰۰۰ء کے تحت بلاک کیا گیا ہے۔ اس کے بعد، نیوز آؤٹ لیٹ کے مدیران نے وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھ کر ویب سائٹ بلاک کرنے کے حکم پر وضاحت طلب کی۔
نیوز آؤٹ لیٹ نے بیان دیا، "وزارت کا جوابی ای میل ۹ مئی کو رات ۹:۴۱ بجے موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ thewire.in کو ایک مضمون کے حوالے سے موصول ہونے والی بلاک کرنے کی درخواست کی بنیاد پر بلاک کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ مرکز نے مزید کہا کہ ویب سائٹ کو تکنیکی محدودیت کی وجہ سے بلاک کیا گیا کیونکہ https ویب سائٹس کے معاملے میں صرف مکمل ڈومینز کو بلاک کیا جا سکتا ہے اور سب پیجز کو بلاک نہیں کیا جا سکتا۔"
یہ بھی پڑھئے: مرکزی حکومت پر کورونا کے دور میں ۲۰؍ لاکھ اموات چھپانے کا الزام
نیوز آؤٹ لیٹ نے مزید بتایا، "دی وائر سے اس مواد کے حوالے سے مناسب کارروائی کرنے اور "کی جانے والی کارروائی" کے متعلق اطلاع دینے کی درخواست کی گئی تاکہ اس کے بعد وزارت ویب سائٹ کو بحال کرنے کیلئے قدم اٹھائے گی۔`" دی وائر نے کہا کہ اس نے حکومت کے"غیر منصفانہ مطالبہ" کی تعمیل کرتے ہوئے متنازع رپورٹ ہٹا دی اور اس کی اطلاع رات ۱۰:۴۰ بجے مرکز کو دی۔
دی وائر کے مدیران کا اعتراض
نیوز آؤٹ لیٹ کے مدیران نے مرکزی حکومت کے اقدام کو "حیران کن" قرار دیا جس نے رپورٹ ہٹانے کا نوٹس جاری کئے بغیر ویب سائٹ بلاک کرنے کا حکم جاری کیا۔ انہوں نے کہا، "ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بھی، متعلقہ قوانین کے تحت متعلقہ فریق کو ہدایت دینا پہلا قدم ہوتا ہے۔" حکومت کے اس اقدام کو "صحافتی آزادی پر غیر آئینی حملہ" قرار دیتے ہوئے، انہوں نے نوٹ کیا کہ سی این این کی رپورٹ اور اس کے مواد کی تمام دیگر بین الاقوامی میڈیا رپورٹنگ، ملک میں دستیاب اور مکمل طور پر قابل رسائی ہے لیکن ان نیوز پلیٹ فارمز کی ویب سائٹس کو اس طرح بلاک نہیں کیا گیا جس طرح دی وائر کے ساتھ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: آپریشن سیندور:۳۲؍ ایئرپورٹس ۱۵؍ مئی تک بند، پروازیں متاثر
یاد رہے کہ اس سے قبل جمعرات کو حکومت نے مکتوب میڈیا، دی کشمیریت اور فری پریس کشمیر سمیت امریکہ سے چلائے جانے والے نیوز پورٹل مسلم، ان ۴ نیوز آؤٹ لیٹس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کر دیئے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس اور انسٹاگرام کے مطابق، ان نیوز آؤٹ لیٹس کے اکاؤنٹس ہندوستانی حکومت کے قانونی مطالبات کے جواب میں بلاک کئے گئے۔ مکتوب میڈیا، فری پریس کشمیر اور دی کشمیریت کے ایکس اکاؤنٹس بلاک کئے گئے ہیں جبکہ مسلم کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بلاک کیا گیا ہے۔ تاہم، ان چاروں نیوز آؤٹ لیٹس کی ویب سائٹس ہندوستان میں قابل رسائی ہیں۔ یہ پیش رفت جموں و کشمیر کے پہلگام میں ۲۲ اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سرحد پار حملوں کے درمیان سامنے آئی ہے۔