Inquilab Logo

مختصرکہانی: جھوٹ

Updated: December 02, 2023, 11:20 AM IST | Saadullah Ehsan | Mumbai

 ساجد جو اب تک سو رہا تھا اچانک یہ سن کر چونک گیا، جواب کیا دیتا کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا، ’’ماسڑ صاحب! کل میری امی کی طبیعت بہت خراب تھی اس لئے میں سبق یاد نہ کرسکا۔‘‘

Photo: INN
تصویر : آئی این این

’’اس سوال کا جواب کون دے گا؟‘‘ ماسٹر جی نے پوچھا۔
 ’’میں …‘‘ حامد نے جوش میں کہا۔
 ’’کیا اس کلاس میں حامد کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے؟‘‘ ماسٹر جی نے گرجتے ہوئے کہا۔
 ’’ساجد… تم جواب دو۔‘‘
 ساجد جو اب تک سو رہا تھا اچانک یہ سن کر چونک گیا، جواب کیا دیتا کچھ دیر سوچنے کے بعد کہنے لگا، ’’ماسڑ صاحب! کل میری امی کی طبیعت بہت خراب تھی اس لئے میں سبق یاد نہ کرسکا۔‘‘
 ’’بہت افسوس کی بات ہے کہ تمہاری امی کی طبیعت خراب تھی لیکن یہ سبق کل کا نہیں بلکہ پرسوں کا ہے۔‘‘
 یہ سن کر ساجد کے پیروں تلے زمین کھسک گئی۔ وہ کوئی اور بہانہ سوچتا اس سے پہلے ماسٹر جی اس کے پاس آئے اور اپنے اسکیل سے اس کی دونوں ہتھیلیاں سرخ کر دیں ۔ چونکہ یہ سزا ساجد کے لئے بہت عام تھی، اس لئے ماسٹر جی کے جانے کے بعد وہ معمول کے مطابق پھر سو گیا۔ ساجد کے ماں باپ بھی اس کے جھوٹ بولنے کی عادت سے بہت پریشان رہتے تھے۔ اتفاق کی بات ہے کہ اس دن واقعی اس کی امی کی طبیعت خراب ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ پھر اپنا سبق یاد نہ کرسکا۔ اگلے دن جب ماسٹر جی نے اس سے سبق سنانے کو کہا تو اس نے اپنی امی کی طبیعت کے بارے میں بتایا۔
 ’’یہ بہانہ تو تم نے کل ہی بنایا تھا۔‘‘ ماسٹر جی نے اسے گھورتے ہوئے کہا۔ ساجد سہم گیا۔ ’’میں جھوٹ نہیں بول رہا ہوں ۔‘‘ ساجد نے کپکپاتی ہوئی آواز میں کہا۔
 ’’چپ ہوجاؤ!‘‘ ماسٹر جی کی گرجدار آواز نے پوری کلاس کے بچوں کو ڈرا دیا۔ ماسٹر جی اس کے ہاتھوں پر پھر اسکیل سے لال لال نشان بنا دیئے۔ آج ساجد کو پہلی بار اس سزا کا اثر ہوا۔ اسے اپنے جھوٹ بولنے کی عادت پر پچھتاوا ہوا۔ اس نے قصد کیا کہ آج کے بعد وہ کبھی جھوٹ نہیں بولے گا اور ہمیشہ اپنا سبق یاد کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK