Inquilab Logo Happiest Places to Work

تھیوڈور ڈریزر حقیقت پسند امریکی ناول نگار اورمشہورصحافی تھے

Updated: March 27, 2025, 12:50 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

انہوں نےاپنے ناولوں اورمضامین میں امریکی سوسائٹی میں دولت اور طبقاتی فرق کے اثرات کو اجاگر کیا جس کا اثر بعد کے ادیبوں اور صحافیوں پر بھی پڑا۔

Theodore Dreiser introduced the realism trend to American literature. Photo: INN.
تھیوڈور ڈریزر نے امریکی ادب کو حقیقت پسندی کے رجحان سے روشناس کرایا۔ تصویر: آئی این این۔

تھیوڈور ڈریزر(Theodore Dreiser) ایک مشہور امریکی ناول نگار اور صحافی تھے جن کا شمار امریکی حقیقت پسندی اور قدرتیت (Naturalism) کے نمایاں ترین ادیبوں میں ہوتا ہے۔ وہ اپنے ناول’’ سسٹر کیری‘‘ اور ’’این امریکن ٹریجڈی ‘‘کیلئے مشہور ہیں جو انہوں نے ۲۰؍ویں صدی کے اوائل میں لکھے تھے۔ 
تھیوڈور ڈریزر ۲۷؍ اگست۱۸۷۱ء کو ٹرا ہاٹ، انڈیانا میں پیدا ہوئے تھے۔ ڈریزر کی پرورش ایک رومن کیتھولک خاندان میں ہوئی تھی۔ ڈریزر کی ابتدائی زندگی مشکلات اور محرومیوں میں گزری۔ اسی پس منظر نے ان کے ناولوں میں حقیقت پسندی اور معاشرتی ناانصافی کے خلاف بغاوت کے جذبات کو فروغ دیا۔ جب وہ ۱۵؍ سال کے ہوئے تو وہ شکاگو چلے گئے۔ یہاں انہوں نے کئی عجیب و غریب ملازمتیں کیں۔ وارسا، انڈیانا میں ہائی اسکول سے گریجویشن کرنے کے بعد، ڈریزر نے بغیر ڈگری لئے۱۸۸۹ء- ۱۸۹۰ء میں انڈیانا یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ یہاں انہوں نے اپنی تعلیم مکمل نہیں کی اورایک سال بعد انہوں نے انڈیانا یونیورسٹی چھوڑ دی۔ وہ ایک صحافی بننے کی امید میں شکاگوواپس آئے۔ ڈریزر نے اپنے کریئر کا آغاز بطور صحافی کیا اور کئی اخبارات اور رسائل کیلئے لکھا۔ ۱۸۹۲ءمیں انہوں نے شکاگو، سینٹ لوئس، ٹولیڈو، پٹسبرگ اور نیویارک میں اخبارات کیلئے رپورٹر اور ڈراما نقاد کے طور پر کام شروع کیا۔ اس عرصے کے دوران انہوں نےاپنا پہلا افسانہ’’ دی ریٹرن آف جینیئس‘‘ شائع کیا جو شکاگو ڈیلی گلوب میں کارل ڈریزر کے نام سے شائع ہوا۔ ۱۸۹۵ء تک وہ رسالوں کیلئے مضامین لکھتے رہے۔ انہوں نے کئی ادبی، سماجی اور عوامی شخصیات پر مضامین لکھے اور ان کا انٹرویو لیا۔ انہوں نے سرمایہ داری کے استحصال پر شدید تنقید کی اور ترقی پسند نظریات کی حمایت کی۔ ’’ڈریزر لکس ایٹ رشیا‘‘نامی یہ کتاب اسی نظریے کی عکاس ہے۔ 
تھیوڈور ڈریزر نے امریکی حقیقت پسندانہ ادب کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کی تحریریں سماجی مسائل، انسانی نفسیات اور طبقاتی کشمکش کو نمایاں کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنا پہلا ناول’’سسٹر کیری‘‘ کے عنوان سے ۱۹۰۰ء میں شکاگو سے شائع کیا تھا۔ یہ ایک نوجوان عورت کی جدوجہد کی کہانی ہے جو قسمت کے کھیل میں کامیابی اور ناکامی کا سامنا کرتی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ناول ’’جینی گیرہارٹ‘‘(Jennie Gerhardt) شائع کیا۔ ڈریزر کا سب سے مشہور ناول’’ این امریکن ٹریجڈی ‘‘ہے جو۱۹۲۵ء میں شائع ہوا تھا۔ اس ناول کی کہانی ایک نوجوان کے خواب، لالچ اور اخلاقی کشمکش کے گرد گھومتی ہے۔ اس ناول کو ۲۰؍ ویں صدی کے امریکی ادب کا ایک اہم ناول تسلیم کیا جاتا ہے۔ ڈریزر نے مختصر کہانیاں بھی لکھیں ۔ ۱۹۱۲ءاور۱۹۱۴ء کے درمیان ان کی مختصر کہانیاں ’’فائنانسر‘‘، ’’ٹائٹن‘‘اور’’اسٹاک‘‘ شائع ہوئیں۔ ڈریزر نے۱۹۱۸ء میں مختصر کہانیوں کا ایک مجموعہ ’’فری اینڈ ادراسٹریس‘‘ بھی شائع کیا۔ انہوں نے شاعری میں بھی طبع آزمائی کی۔ انہوں نے ایک نظم’’اسپیرنٹ ‘‘ لکھی جو ۱۹۲۹ء میں شائع ہوئی۔ 
ڈریزر نے امریکی ادب کو حقیقت پسندی اور قدرتیت کے رجحانات سے روشناس کرایا۔ ان کے ناولوں پر کئی مشہور فلمیں بنی ہیں۔ انہوں نے امریکی سوسائٹی میں دولت اور طبقاتی فرق کے اثرات کو اجاگر کیا جس کا اثر بعد کے ادیبوں پر بھی پڑا۔ ڈریزر کا انتقال ۲۸؍ دسمبر ۱۹۴۵ء کو کیلیفورنیا، امریکہ میں ہوا تھا۔ 
(وکی پیڈیا اور برٹانیکا ڈاٹ کام)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK