Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر کے مطابق سوڈان میں ’جنگی جرائم ‘جاری

Updated: July 11, 2025, 7:01 PM IST | Hague

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی ڈپٹی پراسیکیوٹر، نزہت شمیم خان کے مطابق سوڈان کے دارفور میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم جاری ہیں،انہوں نے خبردار کیا ہے کہ قحط میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ضرورت مندوں تک امداد نہیں پہنچ پا رہی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

جنگ سے تباہ حال سوڈان کے مغربی علاقے دارفور میں ’’جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم‘‘ کے ارتکاب کے ’’معقول شواہد‘‘ موجود ہیں۔ یہ بات بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نے کہی۔جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے، نزہت شمیم خان نے۲۰۲۳ء سے جاری تباہ کن تنازعے پر اپنے دفتر کی تحقیقات کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دارفور میں ہونے والی تکلیف کی گہرائی کو بیان کرنے کے لیے مناسب الفاظ تلاش کرنا مشکل ہے۔‘‘انہوں نے کہا’’ہماری آزادانہ تحقیقات کی بنیاد پر، ہمارے دفتر کا موقف واضح ہے۔ ہمارے پاس معقول شواہد ہیں جن کی بنیاد پر ہمیں یقین ہے کہ دارفور میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ماضی میں ہوئے ہیں اور اب بھی جاری ہیں۔‘‘خان نے کہا کہ پراسیکیوٹر کے دفتر نے مغربی دارفور میں ہونے والے جرائم پر اپنی تحقیقات مرکوز کی ہیں، جس کے تحت انہوں نے ہمسایہ ملک چاڈ میں پناہ لینے والے متاثرین سے انٹرویوز بھی کیے۔انہوں نے ایک ’’ناقابلِ برداشت‘‘ انسانی صورت حال کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں اور امدادی قافلوں کو بظاہر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’قحط میں اضافہ ہو رہا ہے‘‘کیونکہ امداد ’’سخت ضرورت مند افراد‘‘ تک نہیں پہنچ پا رہی۔خان نے کہاکہ لوگوں کو پانی اور خوراک سے محروم کیا جا رہا ہے۔ عصمت دری اور جنسی تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ تاوان کے لیے اغوا کاری ایک ’’عام رواج‘‘ بن چکی ہے۔اور ہمیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:غزہ میں ۵۵؍ فلسطینی شہید، ۲؍اسپتال ’ قبرستان‘ بننے کے دہانے پر!

واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے۲۰۰۵ء میں دارفور کی صورتحال کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کیا تھا۔۲۰۰۰ء کی دہائی میں اس خطے میں تنازعے کے دوران تقریباً۳؍ لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔۲۰۲۳ء میں، سوڈانی فوج اور حریف نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان نئے تنازعے کے پھوٹ پڑنے کے بعد، آئی سی سی نے دارفور میں جنگی جرائم کی نئی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔آر ایس ایف کی پیشرو تنظیم، جسے اس وقت حکومت سے منسلک ملیشیا جنجوید کے نام سے جانا جاتا تھا، پر دو دہائیاں قبل وسیع مغربی خطے میں نسل کشی کا الزام لگایا گیا تھا۔توقع ہے کہ آئی سی سی کے جج دو دہائی قبل دارفور میں کیے گئے جرائم کے حوالے سے علی محمد علی عبد الرحمن، جو علی کشیب کے نام سے مشہور ہیں، کے مقدمے میں اپنا پہلا فیصلہ سنائیں گے۔ یہ مقدمہ۲۰۲۴ء میں ختم ہوا تھا۔خان نے کہا ’’میں اس وقت زمینی سطح پر دارفور میں موجود ان لوگوں کو واضح کرنا چاہتی ہوں جو وہاں کی آبادی پر ناقابلِ تصور مظالم ڈھا رہے ہیں — ہو سکتا ہے کہ انہیں اس وقت سزا سے بچنے کا احساس ہو، جیسا کہ علی کشیب کو ماضی میں تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’لیکن ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی سرگرم ہیں کہ علی کشیب کا مقدمہ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اس صورتحال سے متعلق متعدد مقدمات میں سے صرف پہلا مقدمہ ثابت ہو۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK