ڈالر دنیا کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرنسی ہے جسے عالمی تجارت، سرمایہ کاری اور اشیائے ضرورت جیسے تیل، سونا، اور گیس کی قیمتوں کا معیار سمجھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے جب اس کی قیمت بڑھتی یا گھٹتی ہے تو اس کا اثر پوری دنیا پر مرتب ہوتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 3:13 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
ڈالر دنیا کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرنسی ہے جسے عالمی تجارت، سرمایہ کاری اور اشیائے ضرورت جیسے تیل، سونا، اور گیس کی قیمتوں کا معیار سمجھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے جب اس کی قیمت بڑھتی یا گھٹتی ہے تو اس کا اثر پوری دنیا پر مرتب ہوتا ہے۔
دنیا کی تمام معیشتیں مختلف کرنسیوں پر چلتی ہیں اور جب عالمی تجارت، سرمایہ کاری، قرضہ جات یا مالیاتی ذخائر کی بات آتی ہے تو سب سے زیادہ جس کرنسی پر اعتماد کیا جاتا ہے، وہ ہے امریکی ڈالر۔کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ عالمی تجارت میں نفع و نقصان کا شمار ڈالر میں کیوں کیا جاتا ہے؟
ڈالر بطور عالمی معیارِ تجارت
ڈالر دنیا کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کرنسی ہے جسے عالمی تجارت، سرمایہ کاری اور اشیائے ضرورت جیسے تیل، سونا، اور گیس کی قیمتوں کا معیار سمجھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے جب اس کی قیمت بڑھتی یا گھٹتی ہے تو اس کا اثر پوری دنیا پر مرتب ہوتا ہے۔
درآمد پر اثرات (نقصان کی شکل میں)
جب ڈالر مہنگا ہو جاتا ہے تو وہ ممالک جو اشیاء ڈالر میں درآمد کرتے ہیں، انہیں وہی اشیاء خریدنے کیلئے اپنی مقامی کرنسی زیادہ ادا کرنی پڑتی ہے۔ نتیجتاً، مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے، عوام پر بوجھ بڑھتا ہے اور معیشت دباؤ میں آجاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سی این جی بھرتے وقت بیشتر افراد گاڑی سے اُتر جاتے ہیں، کیوں ؟
برآمد پر اثرات
(نفع کی شکل میں)
ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ان ممالک کو فائدہ ہوتا ہے جو اپنی اشیاء ڈالر میں برآمد کرتے ہیں کیونکہ انہیں زیادہ رقم وصول ہوتی ہے۔ مثلاً اگر ایک کمپنی امریکہ کو برآمد کر رہی ہے تو اسے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے مطابق زیادہ زرِ مبادلہ حاصل ہوگا۔
قرضوں کی ادائیگی کا دباؤ
ترقی پذیر ممالک نے جو غیر ملکی قرضے ڈالر میں لے رکھے ہوتے ہیں، وہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے ساتھ مہنگے ہو جاتے ہیں۔ ان قرضوں کی واپسی کیلئے اب ان ممالک کو زیادہ مقامی کرنسی خرچ کرنی پڑتی ہے جو بجٹ میں خسارے اور مالی بحران کا سبب بنتی ہے۔
سرمایہ کاری اور مالی رجحانات
ڈالر کی قدر میں استحکام اور اضافہ سرمایہ کاروں کو امریکہ کی طرف راغب کرتا ہے، جس کے نتیجے میں ترقی پذیر ممالک سے سرمایہ نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس سے ان کی اسٹاک مارکیٹس اور معیشتیں متاثر ہوتی ہیں جسے مالی نقصان کی ایک اور شکل کہا جا سکتا ہے۔
عالمی مالی توازن کا محور
ڈالر میں نفع و نقصان کا شمار اس لئے بھی کیا جاتا ہے کیونکہ وہ نہ صرف تجارت کی زبان ہے بلکہ بین الاقوامی مالی توازن کا مرکز بھی۔ اس کی قدر میں تبدیلی صرف ایک ملک تک محدود نہیں رہتی بلکہ دنیا بھر کے مالی نظام کو شدید متاثر کرتی ہے۔
یاد رہے کہ دنیا کی تقریباً۶۰؍ فیصد غیر ملکی کرنسی کے ذخائر ڈالر پر مشتمل ہوتے ہیں۔