Inquilab Logo Happiest Places to Work

فتاوے: نکاح اور گواہ، کیا زائد رقم صدقہ کردی جائے؟، لباس کے تعلق سے ایک سوال

Updated: June 27, 2025, 5:23 PM IST | Mufti Azizurrehman Fatehpuri | Mumbai

شریعت کی روشنی میں اپنے سوالوں کے جواب پایئے۔ آج پڑھئے: (۱)نکاح اور گواہ (۲) کیا زائد رقم صدقہ کردی جائے ؟(۳) لباس کے تعلق سے ایک سوال۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

نکاح اور گواہ 
 کیا نکاح کی اجازت لڑکی سے لیتے وقت دونوں گواہوں کو سننا ضروری ہے اور کیا گواہوں کا مرد ہونا ضروری ہے یا دو عورتوں کی گواہی بھی قائم مقام بن سکتی ہے؟ کمال الدین، مہاراشٹر
 باسمہ تعالیٰ۔ھوالموفق: ایجاب وقبول نکاح کے ارکان ہیں ، اول گواہوں کا ہونا صحت نکاح کی بنیادی شرط ہے۔ گواہوں کے لئے ضروری ہے کہ عاقل بالغ مسلمان ہوں اور ایجاب وقبول کے کلمات کو سنیں بھی۔ گواہی کا نصاب یہ ہے کہ کم کم ازکم دو ہوں نیز دونوں مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ، صرف دو عورتوں کی گواہی ناکافی ہوگی۔واللہ اعلم وعلمہ اتم
 کیا زائد رقم صدقہ کردی جائے ؟
  ایک شخص نے بھینس خریدی بیالیس ہزار روپئے میں قربانی کے لئے لیکن مالک مکر گیا اور انکار کر دیا۔ اب اگر دوسرے جانور کی قیمت کم ہو تو زائد رقم صدقہ کرنا ضروری ہے یا نہیں ۔ مثلاً تیس ہزار روپے میں دوسرا جانور ملا تو کیا بارہ ہزار روپئے صدقہ کرنا ضروری ہوگا؟ انیس الرحمٰن، ممبئی
باسمہ تعالیٰ۔ھوالموفق: مالدار شخص یعنی وہ جو صاحب نصاب ہے، کوئی جانور قربانی کے لئے خریدے تو اس کے حق میں وہ جانور ذبح کے لئے متعین نہیں ہوتا لہٰذا وہ اس جانور کی جگہ دوسرے کسی جانور کی بھی قربانی کرسکتا ہے۔ جانور متعین نہ ہونے کی وجہ اگر پہلا جانور عیب دار یا گم ہوجائے تو اس کے واسطے دوسرے جانور کی قربانی ضروری ہوتی ہے لیکن غریب آدمی اگر ایام قربانی میں قربانی کی نیت سے جانور خریدے تو اس کے ذمے اسی جانور کی قربانی لازم ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عیب دار ہوجانے پر وہ اسی کی قربانی کردے تو بری الذمہ ہوجائےگا اور گم ہوجانے کی صورت میں اس کے لئے دوسرا خریدکر قربانی کرنا ضروری نہیں ۔ قربانی کا جانور خریدنے کے بعد اس سے انتفاع صحیح نہیں چنانچہ اون یا دودھ فروخت کرنے پر قیمت کا صدقہ واجب ہوتا ہے البتہ چارہ وغیرہ کھلانے میں جو خرچ آئے اس کے بقدر نفع حاصل کرسکتا ہے۔ قربانی کا جانور تبدیل کرنے کی صورت میں بہتر یہ ہے کہ اسی قیمت کا دوسرا خرید کر لائے تاہم دوسرا کم قیمت والا لانے کی صورت میں راجح یہی ہے کہ زائد رقم صدقہ کردے۔ واللہ اعلم وعلمہ اتم
لباس کے تعلق سے ایک سوال
 کیا کرتا پائجامہ یا شلوار قمیص سنتی لباس ہے اگر ہے تو دلیل کیا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب مرحمت فرمائیں ۔ ۓ میم فا کانسے پوری
باسمہ تعالیٰ۔ ھوالموفق: اسلام نے لباس کے سلسلے میں اپنے ماننے والوں کو کسی خاص وضع کا پابند نہیں بنایا البتہ کچھ اصول دے کرباقی کو ان پر چھوڑدیا ہے۔ سب سے بنیادی ہدایت یہ ہے کہ جسم کے وہ اعضاء جن کا چھپانا ضروری ہے وہ چھپے ہوں ، لباس ایسا ہو جو انہیں عریاں نہ کرے چنانچہ ایسا تنگ چست اور باریک لباس جس میں چھپائے جانے والے اعضاء نمایاں نظر آئیں اس سے منع کیا گیا ہے۔لباس ایسا نہ ہو جو غیر قوموں کا مذہبی شعار ہو یا اس میں دین بیزار لوگوں کی مشابہت پائی جائے۔لباس کے معاملے میں بھی مردوں کے لئے عورتوں کی اور عورتوں کے لئے مردوں کی مشابہت کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔جس لباس میں فخر و غرور پایا جائے اس کی بھی ممانعت ہے۔ عام حالات میں مردوں کے لئے ریشمی لباس بھی منع ہے۔ خالص سرخ رنگ کا لباس بھی ان کے لئے ناپسندیدہ ہے۔ مطلوب یہ ہے کہ حضورﷺ اور حضرات صحابہ کا اور نیک لوگوں کا جو لباس ہو اسے اختیار کیا جائے۔واللہ اعلم وعلمہ اتم

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK