انہوں نے سنیما کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ولیم نے نہ صرف موشن پکچر کی ابتدائی شکل ایجاد کی بلکہ رنگین فلم اور تھری ڈی ٹیکنالوجی پر بھی کام کیا۔
EPAPER
Updated: June 06, 2025, 3:15 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
انہوں نے سنیما کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ولیم نے نہ صرف موشن پکچر کی ابتدائی شکل ایجاد کی بلکہ رنگین فلم اور تھری ڈی ٹیکنالوجی پر بھی کام کیا۔
ولیم فریز گرین (William Friese-Greene) ایک ممتاز برطانوی موجد، فوٹوگرافر اور برطانوی فلمی صنعت کے ابتدائی دور کے ایک اہم پیشرو تھے جنہوں نے سنیما کے ارتقاء میں قابلِ ذکر خدمات انجام دیں۔وہ موشن پکچرز کے میدان میں ایک علمبردار کے طور پر جانے جاتے تھے ۔ان کی ایجادات میں فوٹو ٹائپ سیٹنگ اور سیاہی کے بغیر پرنٹنگ کا طریقہ شامل ہے۔
ولیم فریز۷؍ ستمبر۱۸۵۵ء کوبرسٹل، برطانیہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا اور بچپن ہی سے انہیں سائنس، فوٹوگرافی اور نئی چیزیں ایجاد کرنے کا شوق تھا۔ انہوں نے کوئین ایلزبتھ کے اسپتال کےاسکول میں تعلیم حاصل کی۔فریز گرین نے ابتدائی عمر میں ایک فوٹوگرافی اسٹوڈیو میں بطور شاگرد کام کیا اور فوٹوگرافی کے فن میں مہارت حاصل کی۔ ۱۸۸۰ء کی دہائی تک وہ لندن کے ایک کامیاب فوٹوگرافر بن چکے تھے اور ان کے متعدد اسٹوڈیوز کھلے تھے۔ اسی دوران انہوں کیمرہ ٹیکنالوجی میں جدت لانے کیلئے تجربات بھی کرتے رہے۔
۱۸۸۹ء میں ولیم گرین نے حرکت کرتی تصاویر (motion pictures) کے تصور پر سنجیدگی سے کام کرنا شروع کیا جو اس وقت ایک انقلابی خیال تھا۔ انہوں نے مشہور موجد مورٹن شیولیئر کے ساتھ مل کر ایک ایسا کیمرہ تیار کیا جو۱۰؍ تصاویر فی سیکنڈ فلم پر ریکارڈ کر سکتا تھا۔ انہوں نے ۱۸۸۹ءمیں اپنی اس ایجاد کا پیٹنٹ حاصل کیا۔ ان کا یہ کیمرہ سیلولائیڈ فلم (celluloid film) پر کام کرتا تھا جو اس دور کی بڑی تکنیکی پیش رفت تھی۔
اگرچہ فریز گرین کی ایجاد فلمی دنیا کیلئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتی تھی لیکن بدقسمتی سے ان کا کیمرہ چند تکنیکی خامیوں کی بنا پر تجارتی طور پر کامیاب نہ ہو سکا۔ اس کے علاوہ وہ ایک موجد تو تھے لیکن اچھے کاروباری انسان نہیں تھے۔ انہوں نے اپنی کئی ایجادات پر بہت سا پیسہ خرچ کیا مگر ان سے مالی فائدہ نہ اٹھا سکے۔ اس کی وجہ سے وہ متعدد بار دیوالیہ بھی ہوئے۔
فریز گرین صرف سیاہ و سفید فلموں تک محدود نہیں رہے۔ انہوں نے فلم کو رنگین بنانے کیلئے بھی تجربات کئے اور ابتدائی رنگین فلم سسٹمز پر کام کیا۔ اس کے علاوہ وہ تھری ڈی تصویریں بنانے کی تکنیک پر بھی تجربہ کر رہے تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ وقت سے بہت آگے کی سوچ رکھتے تھے۔ ۵؍مئی۱۹۲۱ء کو لندن میں فلمی صنعت سے متعلق ایک اجلاس کے دوران، جس میں فلم انڈسٹری کے مختلف افراد شریک تھے، وہ اسٹیج پر تقریر کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ اس وقت ان کی مالی حالت نہایت خستہ تھی۔ ان کی موت پر فلمی دنیا چونک گئی اور تب جا کر ان کی خدمات کا اعتراف ہونے لگا۔ان کا عظیم الشان جنازہ نکالا گیا جس میں لندن کی سڑکوں پر انہیں دیکھنے والے لوگوںکی قطاریں لگ گئیں۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں ۱۹۵۱ء میں ایک سوانحی فلم’’دی میجک باکس ‘‘ بنائی گئی جس میں ان کی جدوجہد اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا تھا۔ بعد از وفات برطانیہ میں ان کی یادگاریں قائم کی گئیں اور آج انہیں برطانوی سنیما کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ولیم فریز گرین کے عزم، قربانی اور تخلیقی جنون نے آنے والی نسلوں کیلئے ایک روشن مثال قائم کی۔ان کا نام تاریخ میں ایک عظیم مگر مظلوم موجد کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جس نے دنیا کو ایک ایسا میڈیم دیا جو آج اربوں لوگوں کی تفریح، تعلیم اور اظہار کا ذریعہ ہے یعنی’’فلم‘‘۔