Inquilab Logo Happiest Places to Work

ولیم جیمزسیڈس:امریکی ریاضی داں اور دنیا کے ذہین ترین انسان

Updated: July 05, 2025, 1:53 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai

انہوں نے فرضی ناموں سے۴۰؍ سے زائد کتب اور مضامین لکھے جن میں ریاضی، کاسمولوجی، امریکی تاریخ اور لسانیات جیسے موضوعات شامل تھے۔

William James Sedes is the youngest student to ever be admitted to Harvard University. Photo: INN
ولیم جیمز سیڈس آج تک ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے سب سے کم عمر طالب علم ہیں۔ تصویر: آئی این این

ولیم جیمز سیڈس(William James Sidis) بیسویں صدی کے آغاز میں پیدا ہونے والے ایک نابغۂ روزگار امریکی ریاضی داں تھے جنہیں دنیا ’’دنیا کا سب سے ذہین انسان‘‘ کہہ کر یاد کرتی ہے۔ ان کا آئی کیو ماہرین کے مطابق ۲۵۰؍سے بھی زائد تھا جو آئنسٹائن اور ہاکنگ سے کہیں زیادہ سمجھا جاتا ہے۔
 ولیم جیمزیکم اپریل ۱۸۹۸ءکو نیویارک کے ایک تعلیم یافتہ روسی نژاد خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد ڈاکٹر بورس سیڈس ایک ماہرِ نفسیات تھے جو بچوں کی ذہنی تربیت میں جدید نفسیاتی اصولوں کو استعمال کرتے تھے اور والدہ سارہ سیڈس ایک ڈاکٹر تھیں۔ ولیم کی ذہانت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے محض۶؍ ماہ کی عمر میں بولنا شروع کیا،ایک سال کی عمر میں مکمل جملے بولنے لگے اور۱۸؍ ماہ کی عمر میں نیویارک ٹائمز اور یونانی داستانیں پڑھنے لگے تھے۔ ۶؍سال کی عمر تک وہ چار زبانوں( انگریزی، لاطینی، یونانی اور روسی) پر عبور حاصل کرچکے تھے۔ وہ بچپن میں ہی’’Vendergood‘‘ نامی ایک مکمل مصنوعی زبان ایجاد کر چکے تھے جس کے بنیادی اصول لاطینی، یونانی اور جرمن سے اخذ کئے گئے تھے۔
 ولیم ۱۱؍ برس کی عمر میں ہارورڈ یونیورسٹی میں داخل ہوئے تھے۔ وہ آج تک اس یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے سب سے کم عمر ترین طالب علم ہیں۔ انہوںنے وہاں ریاضی، فلکیات، فلسفہ اور لسانیات جیسے مضامین میں مہارت حاصل کی۔ ۱۱؍ سال کی عمر میں انہوںنے’’فورڈ ہال‘‘ میں باضابطہ لیکچر دیا جس میں انہوں نے ’’ فورتھ ڈائمنشن‘‘ پر مفصل نظریات بیان کئے جو اُس وقت سائنس کیلئے ایک بہت پیچیدہ موضوع تھا۔ انہوں نے ریاضی، فلسفہ، منطق اور تاریخ جیسے مضامین میں شاندار کارکردگی دکھائی جسے دیکھ کر فیکلٹی ممبران بھی حیران رہ گئے۔
  ولیم جیمز سیڈس کی زندگی کا المیہ یہ تھا کہ ان کی غیر معمولی ذہانت کو ایک مظاہرے اور تجربے کے طور پر استعمال کیا گیا جس سے وہ ذہنی دباؤ اور تنہائی کا شکار ہوگئے۔ ہارورڈ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے تدریس اور مختلف علمی میدانوں میں کام کیا۔ولیم سیڈس نے مختلف فرضی ناموں جیسے’’فرینک فالکنر‘‘کے تحت مختلف موضوعات پر تقریباً ۴۰؍کے قریب کتب اور تحقیقی مقالے تحریر کئے۔ ان کی چند کتابیں آج بھی تحقیق کا موضوع ہیں۔ ان میں’’The Animate and the Inanimate‘‘ خاص طور پر قابلِ ذکر ہے جس میں انہوں نے کائنات کے آغاز اور مادے و توانائی کے درمیان تعلق پر منفرد خیالات پیش کئے، جنہیں آج کی سائنسی اصطلاحات میں’’اینٹروپی‘‘ (Entropy) سے جوڑا جا سکتا ہے۔ سیڈس نے ریاضی کے میدان میں لوگارتھم، عددی سلسلے، غیر اقلیدسی جیومیٹری اور ٹوپو لوجی جیسے پیچیدہ مضامین میں حیرت انگیز کام کیا اور بعض شعبوں میں نظریات دیئے جوان کی موت کے بعد سائنسی دنیا میں اہم ثابت ہوئے۔ انہوں نے امریکہ کی قدیم تاریخ پر بھی گہری تحقیق کی اور ’’The Tribes and the States‘‘ جیسی کتاب لکھی۔
 ولیم جیمز سیڈس کا ذہن تو عظیم تھا مگر معاشرتی ناہمواری، والدین کا دباؤ اور میڈیا کی مداخلت نے انہیں دنیا سے کٹا ہوا انسان بنا دیا۔معاشی طور پر بھی انہیں کئی نشیب و فراز دیکھنے پڑے۔ وہ ایک عام کلرک کی حیثیت سے گمنام زندگی گزارنے لگے اور ۱۷؍ جولائی ۱۹۴۴ءکو ۴۶؍ برس کی عمر میں برین ہیمریج کے باعث بوسٹن میں انتقال کر گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK