ہر سال کے اختتام پر دُنیا کی بڑی ’ڈکشنریز‘ ایسے الفاظ کو ’’ورڈ آف دی ایئر‘‘ قرار دیتی ہیں جو دورانِ سال سب سے زیادہ استعمال ہوئے یا جن کی بڑی شہرت رہی۔
آج دنیا ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں زبانیں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے بدل رہی ہیں۔ آج ہر خبر، ہر رجحان، ہر خیال اور ہر تبدیلی پہلے لفظ بن کر سامنے آتی ہے، پھر گفتگو اور پھر عالمی بیانیے کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ ۲۰۲۰ء کے بعد انسانی تاریخ نے وہ منظرنامے دیکھے جنہوں نے زبان کو نہ صرف متاثر کیا بلکہ ایک نئی سمت عطا کی۔ کووڈ ۱۹؍ نے روزمرہ کی بات چیت میں ’’لاک ڈاؤن‘‘، ’’کورنٹائن‘‘ اور ’’سوشل ڈسٹینسنگ‘‘ جیسے الفاظ داخل کئے تو وہیں ٹیکنالوجی کی برق رفتاری نے ’’ڈجیٹل لائف‘‘، ’’ورچوئل کلاس‘‘، ’’آرٹی فیشل انٹیلی جنس‘‘ اور ’’کرپٹو‘‘ جیسے الفاظ کو انتہائی مقبول بنا دیا۔ یہ وہ دور ہے جہاں لفظ صرف لفظ نہیں رہا بلکہ ڈیٹا ہے، ٹرینڈ ہے اور طاقت بھی۔ ہر سال عالمی لغات جیسے آکسفورڈ، کولنز، ڈکشنری، میریئم ویبسٹر اور کیمبرج وغیرہ، وہ الفاظ منتخب کرتی ہیں جو پورے سال دنیا بھر کے لوگوں کی زبانوں اور ذہنوں پر چھائےرہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پہلے یہ انتخاب محدود معیار پر ہوتا تھا مگر ڈجیٹل دور نے اس عمل کو بالکل بدل دیا ہے۔
آج سرچ انجنز، سوشل میڈیا ہیش ٹیگز، وائرل کلچر، میمز، یوٹیوب ٹرینڈز حتیٰ کہ اے آئی پلیٹ فارم بھی بتاتے ہیں کہ عوام کون سے الفاظ کتنی شدت سے استعمال کر رہے ہیں۔ سماجی رویے، ٹیکنالوجی کی ترقی، سیاسی مباحثے، نوجوانوں کے رجحانات اور عالمی واقعات کے اثرات لفظوں کی شکل میں نمایاں ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ لفظ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟ جانئے کون طے کرتا ہے کہ کون سا لفظ ’’ورڈ آف دی ایئر‘‘ بنے گا۔
تاریخی پس منظر
’’سال کا لفظ‘‘ کا تصور نیا نہیں ہے۔ ۱۹۹۰ء کی دہائی میں چند ماہرین لسانیات (زبانوں کے ماہر) نے محسوس کیا کہ عوامی گفتگو، میڈیا اور ڈجیٹل دنیا میں بعض الفاظ اچانک نمایاں ہو جاتے ہیں۔ پھر ان کا استعمال زور پکڑنے لگتا ہے۔ لہٰذا انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایسے الفاظ جو لغات میں نہیں ہیں مگر عوامی بول چال میں رائج ہیں، انہیں لغات کا باقاعدہ حصہ بنانا ضروری ہے تاکہ زبان کی ترقی اور ترویج کا عمل جاری رہے۔
ابتدا میں یہ انتخاب محدود پیمانے پر ہوتا تھا یعنی ماہرین لسانیات اپنے طور پر فیصلہ کرتے تھے کہ کون سے لفظ کو ’’سال کا لفظ‘‘ بنایا جائے۔ لیکن ۲۰۰۰ء کے بعد لغات نے باقاعدہ سروے، ڈیٹا اینالیسس اور عوامی شمولیت کے ساتھ اس روایت کو مضبوط کیا۔ مگر آج یہ انتخاب محض لسانی سرگرمی نہیں بلکہ زمانے کی نبض ہے۔ اب لوگوں کو انتظار ہوتا ہے کہ بڑی لغات کون سے لفظ کو ’’سال کا لفظ‘‘ قرار دیں گی۔n
’’سال کا لفظ‘‘ کیسے منتخب ہوتا ہے؟
(جدید ڈجیٹل طریقہ)
۲۰۲۰ء کے بعد لغات نے انتخاب کے عمل میں تبدیلیاں کیں۔ واضح رہے کہ مختلف لغات مختلف طریقوں سے الفاظ کا انتخاب کرتی ہیں۔ چند طریقے یہ ہیں:
(۱) سرچ ڈیٹا کا تجزیہ: لغات یہ دیکھتی ہیں کہ گوگل اور ڈکشنری ویب سائٹس پر سب سے زیادہ سرچ کئے گئے الفاظ کون سے ہیں۔ یہ ادارے سال بھر سوشل میڈیا، اخبارات، خبروں کی ویب سائٹس، بلاگز، پوڈکاسٹس اور روزمرہ سرچ ٹرینڈز کا تجزیہ کرتے ہیں۔ ان میں جو الفاظ بار بار استعمال ہوں، خواہ مثبت یا منفی تناظر میں، وہ فوری طور پر فہرست میں شامل کر لئے جاتے ہیں۔ اور پھر ان میں سے چند الفاظ منتخب کئے جاتے ہیں جن کی تعداد ۵؍ سے ۷؍ ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ جب کسی لفظ کی تلاش غیر معمولی حد تک بڑھ جائے تو یہ اشارہ ہوتا ہے کہ عوام اسے سمجھنا چاہتے ہیں یعنی اس کی اہمیت بڑھ چکی ہے۔ اور یہ ڈیٹا گوگل سے حاصل ہوتا ہے۔
(۲) سوشل میڈیا ٹرینڈز: ایکس ، انسٹاگرام ہیش ٹیگز، اور وائرل ویڈیوز کے متن سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کون سا لفظ کتنی شدت سے استعمال کر رہے ہیں۔ یہاں سے بھی الفاظ منتخب کئے جاتے ہیں۔
(۳) اے آئی اور ڈیٹا سائنس: ادارے اب سال بھر کا لاکھوں جملوں پر مشتمل ’ڈجیٹل کارپس‘ کا تجزیہ کرتے ہیں۔ یہ عمل الفاظ منتخب کرنے میں معاون ہے۔
(۴) ماہرین لسانیات کی رائے: پھر دیکھا جاتا ہے کہ منتخب کردہ الفاظ عارضی فیشن ہیں یا گہرا سماجی اثر رکھتے ہیں، یعنی عوام کی گفتگو میں رچ بس گئے ہیں یا نہیں۔ لغت کے ماہرین، محققین، اور ایڈیٹرز یہ جانچتے ہیں کہ لفظ کا اثر کتنا وسیع ہے؟ کیا اس نے گفتگو کا رُخ بدلا؟ کیا یہ نئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے؟ کیا یہ صرف عارضی فیشن تو نہیں؟
(۵) عوامی ووٹنگ: ڈجیٹل دنیا کی شہرت سے قبل ماہرین لسانیات ہی فیصلہ کرتے تھے کہ کون سے لفظ کو ’’سال کا لفظ‘‘ قرار دیا جائے۔ اس کے بعد بعض لغات نے عوامی ووٹنگ شروع کی۔ یہ سروے کی شکل میں ہوتی تھی لیکن ڈجیٹل دنیا کے استحکام کے بعد لغات کیلئے آسان ہوگیا کہ وہ قارئین کے ووٹوں کی بنیاد پر فیصلہ کریں کہ کون سا لفظ ’’سال کا لفظ‘‘ قرار دیا جائے۔ سوشل میڈیا پولز، سرویز اور آن لائن ووٹنگ کے ذریعے لوگ بتاتے ہیں کہ ان کے نزدیک کون سا لفظ سال کی نمائندگی کرتا ہے اور کسے لغت میں شامل کیا جانا چاہئے۔
(۶) عالمی سیاق و سباق کا تجزیہ: کوئی جنگ،ٹیکنالوجیکل بریک تھرو، وبا، نوجوانوں کا انٹرنیٹ سلینگ، ہر واقعہ کسی نہ کسی لفظ کو طاقت دیتا ہے۔ اس طرح یہاں سے بھی الفاظ لغات کی فہرست میں آتے ہیں۔
لفظ کیوں منتخب کیا جاتا ہے؟
’’سال کا لفظ‘‘ واضح کرتا ہے کہ دنیا نے اُس سال سب سے زیادہ کن چیزوں پر بات کی۔یہ زبان کی تبدیلی، معاشرے کے احساسات اور ٹیکنالوجی کے رجحانات کو محفوظ کرتا ہے۔ طلبہ کیلئے یہ ایک بہترین ذریعہ ہے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ زبان کس طرح بدلتی ہے اور نئے الفاظ کیسے جنم لیتے ہیں۔
ہندوستان کا کردار
۲۰۲۰ء سے عالمی لغات کی دنیا میں ایک غیر معمولی تبدیلی سامنے آئی ہے۔ کبھی انگریزی کے بڑے مراکز آکسفورڈ، نیویارک یا لندن تھے لیکن آج دنیا کی سب سے بڑی ڈجیٹل آبادی ہندوستان عالمی لفظوں کے بہاؤ کو نہ صرف متاثر کرتی ہے بلکہ کئی مواقع پر اسے متعین بھی کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف لغات کے’’سال کا لفظ‘‘ میں ہندوستانی زبانوں نیز ڈجیٹل کلچر کی جھلک ہے۔
’’سال کا لفظ‘‘ کے متعلق دلچسپ حقائق
(۱) ۲۰۲۰ء کے بعد پہلی مرتبہ لفظوں کے انتخاب میں ڈجیٹل ڈیٹا کو انسانی فیصلے سے زیادہ اہمیت دی جانے لگی۔
(۲) گوگل پر کسی لفظ کی تلاش کا دباؤ (Search Volume) اب اس لفظ کے سال کا لفظ بننے کا سب سے بڑا اشارہ سمجھا جاتا ہے۔
(۳) ۲۰۲۰ء سے ۲۰۲۳ء کے دوران pandemic اور quarantine جیسے الفاظ نے گوگل پر ایک ہزار فیصد تک سرچ ریکارڈ کیا۔
(۴) ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب کے ہیش ٹیگز اب لغات کے ڈیٹابیس کا مستقل حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
(۵) Rizz،Simp اور Sus جیسے سلینگ الفاظ سب سے پہلے گیمنگ کلچر سے نکلے اور پھر لغات تک پہنچے۔
(۶) ۲۰۲۵ء میں پہلی بار عالمی لغات نے AI-generated language patterns کو بھی الفاظ کے انتخاب کے عمل میں شامل کیا۔
(۷) ۲۰۲۰ء کے بعد سے ہر سال ۷۰؍ نئے الفاظ یا اصطلاحات ڈجیٹل اسپیس سے جنم لے رہی ہیں۔
(۸) ۲۰۲۳ء سے ۲۰۲۵ء کے درمیان Deepfake دنیا کے ۲۰؍ بڑے ممالک میں سب سے زیادہ زیرِ بحث لفظ رہا۔
(۹) میمز اور وائرل کلچر اب الفاظ کی مقبولیت میں خبروں سے زیادہ اثر رکھتے ہیں۔
(۱۰) دنیا بھر میں روزانہ تقریباً ایک ہزار نئے نئے الفاظ بنتے ہیں جن میں سے زیادہ تر سوشل میڈیا سے جنم لیتے ہیں۔
(۱۱) ۲۰۲۴ء وہ سال تھا، جب پہلی بار چار عالمی لغات نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے متعلق الفاظ منتخب کئے تھے۔
(۱۲) Selfie تاریخ کا سب سے تیزی سے مقبول ہونے والا لفظ ہے۔