Inquilab Logo

اداکار پران بالی ووڈ کی آن بان اور شان تھے

Updated: February 12, 2020, 10:32 AM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈ میں پران ایک ایسے ویلن تھے جنہوں نے ۵۰ء اور ۷۰ء کے عشرے کے درمیان ویلن کے کردار نبھانے میں فلم انڈسٹری میں اکیلے ہی راج کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ پران جس فلم میں ادا کاری کرتے تھے، ناظرین اسے دیکھنے ضرور سنیماہال جاتے تھے ۔

اداکار پران ۔ تصویر : آئی این این
اداکار پران ۔ تصویر : آئی این این

ممبئی : بالی ووڈ میں پران ایک ایسے ویلن تھے جنہوں نے ۵۰ء اور ۷۰ء کے عشرے کے درمیان ویلن کے کردار نبھانے میں فلم انڈسٹری میں اکیلے ہی راج کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ پران جس فلم میں ادا کاری کرتے تھے، ناظرین اسے دیکھنے ضرور سنیماہال جاتے تھے ۔ اس دوران انہوں نے جتنی بھی فلموں میں اداکاری کی اسے دیکھ کر ایسا لگا کہ ان کے نبھائے گئے کردار صرف وہ ہی ادا کر سکتے تھے۔ 
 ترچھے ہونٹوں سے الفاظ چبا چبا کر بولنا، سگریٹ کے دھوئیں کے چھلے بنانا اور چہرے کے تاثرات کو پل پل تبدیل کرنے میں ماہر پران نے اس دور میں ویلن کے اہم کردار کے طور پر بالی ووڈ میں اپنی ایک خاص شناخت قائم کرلی تھی۔ 
 ویلن کو ایک نیا طول و عرض دینے والے پران جب پردے پر آتے تھے تو ناظرین کے اندر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہونے لگتی تھی۔
 پران کے کردار کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ انہوں نے جتنی بھی فلموں میں اداکاری کی ان میں ہر کردار کو ایک مختلف انداز میں ناظرین کے سامنے پیش کیا۔ پهلے پردے پر پران نے جتنے بھی کردار ادا کئے وہ ہر مرتبہ ایک نئی ڈھنگ میں بولتے نظر آئے۔ اداکاری کرتے وقت پران اس کردار میں پوری طرح ڈوب جاتے تھے۔ بدمعاش اور برے آدمی کا کردار ادا کرتے کرتے پران نے اپنی اداکاری سے فلم انڈسٹری میں ایک ایسی منفی شبیٖہ بنا لی تھی کہ لوگ فلم میں انہیں دیکھتے ہی برا بھلا کہنے لگتے تھے۔ اتنا ہی نہیں، ان کے نام پران کو بری نظر سے دیکھا جاتا تھا اور شاید ہی کہیں ایسا کوئی گھر ہوگا جہاں کوئی اپنے بچے کا نام پران رکھتاہو۔
 بالی ووڈ میں پران کی آمد کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔ ان کی پیدائش ۱۲؍فروری ۱۹۲۰ء کو دہلی میں ایک متوسط طبقے کے خاندان میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کیول کرشن سکند سرکاری ٹھیکیدار تھے۔ ان کی کمپنی سڑکیں اور پل بنانے کے کانٹریکٹ لیا کرتی تھی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پران اپنے والد کے کام میں ہاتھ بٹانے لگے۔
 ایک دن پران کی دُکان پر ان کی ملاقات لاہور کے مشہور اسکرپٹ رائٹر ولی محمد سے ہوئی۔ ولي محمد نے پران کی صورت دیکھ کر ان سے فلموں میں کام کرنے کی تجویز رکھی۔ پران نے اس وقت ولی محمد کی تجویز پر توجہ نہیں دی لیکن ان کے بار بار اصرار پر وہ تیار ہو گئے۔
 فلم ’يملا جٹ‘ ` سے پران نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔ فلم کی کامیابی کے بعد پران کو یہ محسوس ہوا کہ فلم انڈسٹری میں اگر وہ کریئر بنانےگئے تو زیادہ شہرت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس درمیان ہندستان و پاکستان کی تقسیم کے بعد پران لاہور چھوڑ کر ممبئی آ گئے۔
 پران نے اس درمیان تقریباً ۲۲؍ فلموں میں اداکاری کی اور ان کی فلمیں کامیاب بھی ہوئی لیکن انہیں ایسا محسوس ہوا کہ اہم اداکار کے بجائے ویلن کے طور پر فلم انڈسٹری میں ان کا مستقبل محفوظ رہے گا۔
 ۱۹۴۸ء میں انہیں ’ بامبے ٹاکیز‘ کی فلم ’ ضدی‘ میں بطور ویلن کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم کی کامیابی کے بعد پران نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ ویلن کے کردار کو ہی کریئر کی بنیاد بنائیں گے اور اس کے بعد پران نے تقریباً ۴؍عشرے تک منفی کردار ادا کئے اور ناظرین کو اپنی ادا کاری سے بے پناہ محظوظ کیا۔ پران جب پردے پر فلم اداکار سے بات کرتے ہوتے تو ان کے بولنے کے پہلے ناظرین بول پڑتے تھے کہ ’’یہ جھوٹ بول رہا ہے، اس کی بات پر یقین نہیں کرنا، یہ پران ہے۔ اس کی رگ رگ میں مکاری بھری پڑی ہے۔‘‘ ۱۹۵۸ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’عدالت‘ میں پران نے اتنے خطرناک طریقے سے اداکاری کی کہ خواتین ہال سے بھاگ گئیں اورناظرین کو پسینے آ گئے۔
 ۷۰ء کے عشرے میں پران نے ویلن کی شبیٖہ سے باہر نکل کر کریکٹر رول حاصل کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ ۱۹۶۷ء میں فلمساز، ہدایتکار اوراداکار منوج کمار نے اپنی فلم ’اُپكار‘ میں پران کو ’ملنگ بابا‘ کا ایک ایسا رول دیا جو پران کے فلمی کریئر کا سنگ میل ثابت ہوا۔
 ’اُپكار‘ میں پران نے ’ملنگ بابا‘ کے رول کو اتنی خوبصورتی کے ساتھ ادا کیا کہ لوگ پران کے منفی کردار کو بھول گئے۔ اس فلم کے بعد پران کے پاس کریکٹر رول کی لائن سی لگ گئی۔ اس کے بعد پران نے ۷۰ء سے ۹۰ء کے عشرے تک اپنی اداکاری سے ناظرین کو بے پناہ مسحور کیا۔ 
 صدی کے ویلن پران کی سوانح عمری بھی لکھی جا چکی هےجسكا عنوان ’اینڈ پران‘ رکھا گیا ہے۔ کتاب کا یہ عنوان اس لئے رکھا گیا ہے کہ پران کی زیادہ تر فلموں میں ان کا نام تمام فنکاروں کے پيچھے ’اور پران‘ لکھا ہوا آتا تھا۔ كبھي كبھي ان کے نام کو اس طرح پیش کیا جاتا تھا کہ ’ ابَو آل پران۔‘ پران نے اپنے ۴؍عشرے سے بھی زیادہ طویل فلمی کریئر میں تقریباً ۳۵۰؍ فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ پران کو ملنے والے ایوارڈز پر اگر نظر ڈالیں تو اپنی بااثر اداکاری کے لئے وہ ۳؍بار بہترین معاون اداکار کیلئے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے تھے۔ ۲۰۱۳ء میں پران کو فلمی دُنیا کے اعلیٰ ترین اعزاز ’دادا صاحب پھالکے ایوارڈ‘ دیا گیا تھا۔ پران کو ان کے کریئر میں بعض اوقات اسی فلم کے ہیرو سے بھی زیادہ اُجرت دی جاتی تھی۔ ’ڈان‘ فلم میں کام کرنے کیلئے انہیں ہیرو امیتابھ بچن سے زیادہ معاوضہ دیا گیا تھا۔ اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کا دل جیتنے والے پران ۱۲؍ جولائی ۲۰۱۳ء کو اس دُنیا کو الوداع کہہ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK