Updated: December 07, 2025, 4:20 PM IST
| Srinagar
سردیوں کی آمد کے ساتھ جب وادی میں درجۂ حرارت مسلسل نیچے جا رہا ہے، فضائی آلودگی میں غیرمعمولی اضافہ ایک نئے بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ خشک موسم، دھوئیں کے بڑھتے ہوئے ذرائع اور ٹریفک کے غیر معمولی دباؤ نے ہوا کے معیار کو اس حد تک متاثر کیا ہے کہ کئی علاقوں میں فضا دھند آلود اور سانس لینے میں دشوار محسوس ہو رہی ہے۔
آلودگی اضافہ۔ تصویر:آئی این این
سردیوں کی آمد کے ساتھ جب وادی میں درجۂ حرارت مسلسل نیچے جا رہا ہے، فضائی آلودگی میں غیرمعمولی اضافہ ایک نئے بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ خشک موسم، دھوئیں کے بڑھتے ہوئے ذرائع اور ٹریفک کے غیر معمولی دباؤ نے ہوا کے معیار کو اس حد تک متاثر کیا ہے کہ کئی علاقوں میں فضا دھند آلود اور سانس لینے میں دشوار محسوس ہو رہی ہے۔
وادی کے کئی حصوں میں گزشتہ ایک ہفتے سے فضا میں دھند اور مٹی کے باریک ذرات کی واضح تہہ دیکھی جارہی ہے، جبکہ مختلف مقامات پر قائم فضائی معیار کی پیمائش کرنے والے اسٹیشنوں نے پی ایم۱۰؍ اور پی ایم ۵ء۲؍ کی مقدار مسلسل حدِ سلامت سے تجاوز کرتی ہوئی ریکارڈ کی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پی ایم ۱۰؍ کی سطح ۱۳۶؍ سے ۲۴۳؍ مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کے درمیان جبکہ پی ایم ۵ء۲؍ کی سطح ۸۶؍ سے۱۶۷؍ مائیکرو گرام تک پہنچ گئی ہے، جو عالمی ادارۂ صحت کی مقرر کردہ محفوظ حد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق بارش کی غیر موجودگی نے آلودگی کو کم کرنے کے قدرتی عمل کو روک دیا ہے۔ اسی دوران ٹریفک جام، نجی گاڑیوں کا بڑھتا استعمال، کول بُخاریوں اور لکڑی کے چولہوں سے اٹھنے والا دھواں، اور تعمیراتی سرگرمیوں سے اٹھنے والی گرد نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق خراب ہوتی ہوئی ہوا کا اثر اسپتالوں کے ایمرجنسی اور او پی ڈی میں فوراً دکھائی دینے لگا ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں میں کھانسی، سانس پھولنے، سینے میں جکڑن، آنکھوں میں جلن اور گلے کی خراش کی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ سی او پی ڈی اور دمہ کے مریضوں کی تعداد میں بھی تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی نہ صرف پہلے سے موجود امراض کو بگاڑ دیتی ہے بلکہ صحت مند افراد میں بھی سانس کی نئی شکایات پیدا کرتی ہے، خصوصاً بچوں، بزرگوں اور مریضوں میں خطرہ کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:نوجوان انٹرنیٹ صارفین کا روزمرہ بات چیت کے لیے’’ وائس چیٹ‘‘ کی طرف رجحان: رپورٹ
ماہرینِ قلب بھی صورتحال کو انتہائی سنجیدہ قرار دے رہے ہیں۔ جی ایم سی سری نگر کے ایک ماہرِ امراضِ قلب نے بتایا کہ باریک ذرات خون میں شامل ہو کر سوزش پیدا کرتے ہیں، جس سے ہارٹ اٹیک، بلند فشارِ خون، دل کی بے ترتیبی اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناقص ہوا صرف پھیپھڑوں تک محدود مسئلہ نہیں، بلکہ یہ انسانی جسم کے متعدد اہم نظاموں کو متاثر کرتی ہے اور مسلسل ایکسپوژر سے مہلک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:فرانس: مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک میں اضافہ، مسلمان خصوصی نشانہ: رپورٹ
تحقیقات نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ آلودہ فضا انسانی ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ مسلسل آلودگی کے باعث تھکاوٹ، نیند کی خرابی، چڑچڑاپن، اضطراب اور قوتِ مدافعت میں کمی جیسے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر حالات میں بہتری نہ لائی گئی تو آنے والے دنوں میں وبائی نوعیت کے صحتی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔