Inquilab Logo Happiest Places to Work

انل بسواس کی موسیقی نےآزادی کےجذبہ کو فروغ دیا

Updated: July 08, 2025, 11:10 AM IST | Agency | Mumbai

ہندوستانی سنیما میں انل بسواس کو ایک ایسے موسیقار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نےمكیش، طلعت محمود سمیت کئی گلوکاروں کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچایا۔

The songs, set to music by Anil Biswas, were full of emotion. Photo: INN
انل بسواس کی موسیقی سے سجے گیت جذبات سے پر ہوتے تھے۔ تصویر: آئی این این

ہندوستانی سنیما میں انل بسواس کو ایک ایسے موسیقار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نےمكیش، طلعت محمود سمیت کئی گلوکاروں کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچایا۔ مکیش کے رشتہ دار موتی لال کےکہنےپرانل بسواس نے مکیش کو اپنی ایک فلم میں گانے کا موقع دیا تھا لیکن انہیں مکیش کی آواز پسند نہیں آئی بعد میں انہوں نے مکیش کو وہ گانا اپنی آواز میں گا کر سنایا۔ اس پر مکیش نے انل بسواس سے کہا ’’دادا بتائیے کہ آپ جیسا گانا بھلا کون گا سکتا ہے اگر آپ ہی گاتے رہیں گےتوبھلا ہم جیسے لوگوں کو گانے کا موقع کیسے ملے گا۔ مکیش کی اس بات نے انل بسواس کو سوچنے پر مجبور کر دیا اور انہیں رات بھر نیند نہیں آئی۔ اگلے دن انہوں نے اپنی فلم پہلی نظر میں مکیش کا بحیثیت گلوکار انتخاب کرلیا۔ انل بسواس کی پیدائش ۷؍ جولائی ۱۹۱۴ءکو مشرقی بنگال کے وارسال (اب بنگلہ دیش) میں ہوئی تھی۔ بچپن سے ہی ان کا رجحان نغموں اور موسیقی کی طرف تھا۔ محض ۱۴؍ سال کی عمر سے ہی انہوں نے موسیقی کی محفلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا جہاں وہ طبلہ بجایا کرتے تھے۔ ۱۹۳۰ءمیں انل کلکتہ کے رنگ محل تھیٹرسےجڑ گئے۔ جہاں وہ بطورایکٹر، موسیقار، اسسٹنٹ میوزک ڈائریکٹرکے طور پر کام کرتے رہے۔ ۱۹۳۲ء سے ۱۹۳۴ء تک تھیٹرسے وابستہ رہے۔ انہوں نے کئی ڈراموں میں اداکاری کے ساتھ گلوکاری بھی کی۔ رنگ محل تھیٹرکےساتھ ہی انل ہندوستان ریکارڈنگ کمپنی کے ساتھ بھی وابستہ گئے۔ ۱۹۳۵ء میں اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنےکلکتہ سےممبئی آگئے۔ ۱۹۳۵ءکی فلم ’دھرم کی دیوی‘ سے بطور میوزک ڈائریکٹر انل نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔ ساتھ ہی اس فلم میں انہوں نے اداکاری بھی کی۔ ۱۹۳۷ء میں محبوب خان کی فلم ’جاگیردار‘ انل کے فلمی کریئرکی اہم فلم ثابت ہوئی جس کی کامیابی کے بعد بطور موسیقار وہ فلمی صنعت میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ ۱۹۴۲ءمیں انل بامبے ٹاکیز سے وابستہ ہوگئے اور ۲۵۰۰؍ روپے ماہانہ تنخواہ پر کام کرنے لگے۔ ۱۹۴۳ءمیں انل کو بامبے ٹاکیز میں فلم ’قسمت‘ کے لیےموسیقی دینے کا موقع ملا۔ یوں تواس فلم میں ان کے تمام نغمے مقبول ہوئےلیکن’’آج ہمالیہ کی چوٹی سےپھر ہم نے للکارا ہے-دور ہٹو اے دنیا والو ہندوستان ہمارا ہے‘‘نےآزادی کے ديوانوں میں نیا جوش بھر دیا۔ 
 ۱۹۴۷ءمیں ہی انل کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’نیّا‘ ریلیز ہوئی تھی۔ زہرہ بائی کی آواز میں انل بسواس کی موسیقی والےگیت ’ساون بھادو نین ہمارے، آئی ملن کی بہار رے‘ نےسامعین کو بے انتہا محظوظ کیا۔ 
 ۱۹۴۸ءمیں آنے والی فلم ’انوکھا پیار‘ انل کے فلمی کریئرکے ساتھ ساتھ ذاتی زندگی میں بھی اہم فلم ثابت ہوئی۔ فلم کی موسیقی تو ہٹ رہی، ساتھ ہی فلم کی پروڈکشن کے دوران ان کا رجحان مینا کپور کی جانب ہو گیا۔ بعد میں انل اور مینا کپور نے شادی کر لی۔ 
 ۶۰ءکی دہائی میں انیل نےفلم انڈسٹری سے تقریباًکنارہ کر لیا اور ممبئی سے دہلی آ گئے۔ اس درمیان انہوں نےسوتیلا بھائی، چھوٹی چھوٹی باتیں جیسی فلموں کی موسیقی دی۔ فلم چھوٹی چھوٹی باتیں، باکس آفس پر کامیاب نہیں رہی تاہم اس کی موسیقی سامعین کو پسندآئی۔ اس کے ساتھ ہی فلم کو قومی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ۱۹۶۳ءمیں انل دہلی پرسار بھارتی میں بطور ڈائریکٹرکام کرنےلگےاور ۱۹۷۵ءتک کام کرتے رہے۔ ۱۹۸۶ءمیں موسیقی کے میدان میں ان کی قابل قدر تعاون کے پیش نظر انہیں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اپنی موسیقی سےتقریباً ۳؍ دہائی تک سامعین کے دل جیتنے والا یہ عظیم موسیقار ۳۱؍مئی ۲۰۰۳ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK