سب سے پہلے اسے گجرات کے حکمراں نے تعمیر کیا تھا جو بعد میں پرتگالیوں اور مراٹھا دور میں بھی تعمیر کیا جاتا رہا، آج بھی یہ قلعہ اچھی حالت میں ہے۔
ارنالا قلعہ۔ تصویر:آئی این این
ممبئی سے انتہائی قریب یعنی وسئی ویرار کےعلاقے میںواقع ارنالا قلعہ ممبئی کے نزدیک ایک چھوٹا مگر نہایت دل کش ساحلی قلعہ ہے، جو ارنالا نامی جزیرے پر آباد ہے۔ یہ قلعہ ’جَل دُرگ‘ یا جنجیرے ارنالا کےنام سے بھی جانا جاتا ہے، کیونکہ یہ چاروں طرف سے سمندر اور پانی سے گھرا ہوا جزیرہ نماقلعہ ہے۔ سیاحتی نقطۂ نظر سے یہ قلعہ ایک روزہ ٹرِپ، ہلکی پھلکی ٹریکنگ، تاریخ سے شغف اور سمندر کے کنارے سکون تلاش کرنے والوں کے لیے نہایت موزوں ہے۔
تاریخی پس منظر
ارنالاجزیرہ ویتَرنا ندی کے دہانے پر، ویرار سے تقریباً۱۰؍ تا۱۲؍کلومیٹر اور وسئی سےلگ بھگ۸؍ میل شمال کی جانب واقع ہے۔ ۱۵۱۶ءمیںگجرات کے سلطان محمود بیگڑا نے یہاں پہلے پہل ایک قلعہ تعمیر کیا، جو شمالی کوکن کے ساحل پر جہاز رانی اور تجارتی راستوں پر نظر رکھنے کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت رکھتا تھا۔
۱۵۳۰ءکےبعدپرتگالیوں نے اس جزیرے پر قبضہ کیا، پرانے قلعے کو مسمار کر کے تقریباً۲۱۰؍بائی۲۱۰؍میٹر(۷۰۰؍ بائی ۷۰۰؍فٹ) رقبے پر نیا چوکور قلعہ تعمیر کیا اور۲؍صدی تک اسے شمالی کوکن کے بحری راستوں پر اپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا۔۱۷۳۷ءمیںپیشوا باجی راؤ اوّل کے جنرل شنکر جی پنت نےپرتگالیوں سے شدید لڑائی کے بعد قلعہ فتح کیا اور یہاں نیا مضبوط قلعہ تعمیر کرایا، جسے مراٹھوں نے جنجیرے ارنالا کہا۔
پہلی اینگلومراٹھا جنگ(۱۷۸۱ء)کےدوران انگریزوں نے قلعہ پر قبضہ کیا، بعد میں معاہدۂ سل بائی اور پھر معاہدۂ پونا کے تحت کچھ عرصہ مراٹھوں کو واپس ملا، لیکن۔۱۸۔۱۸۱۷ءکی تیسری اینگلومراٹھا جنگ کے بعد قلعہ حتمی طور پر برطانوی اقتدار میں چلا گیا۔ آج یہ قلعہ آثارِ قدیمہ کے طور پر قومی محفوظ یادگار کی فہرست میں شامل ہے۔
قلعے کی ساخت اور اندرونی مناظر
ارنالا قلعہ تقریباًچوکور، نسبتاً نیچا مگر مضبوط ساحلی قلعہ ہے، جس کے اطراف موٹی فصیلیں اور بیچ بیچ میں بُرج نظر آتے ہیں۔
قلعہ کیسا ہے؟: قلعہ مستطیل/چوکور نقشے پر بنا ہے، بیرونی دیواریں تقریباً سمندر کی سطح سے تھوڑا اوپر ہیں، اس لیے اونچائی کم مگر چوڑائی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
فصیل اور برج: مراٹھا دور کے تقریباً ۱۰؍بُرجوں کا ذکر ملتا ہے، جن میں سے کچھ اب بھی جزوی طور پر سلامت ہیں،پرتگالیوں کا تعمیر کردہ ایک الگ برج مغربی سمت اب بھی دکھائی دیتا ہے۔
دروازے: قلعے کے۳؍بڑے دروازے تھے،شمالی دروازہ نسبتاً اہم ہے،جہاں دونوں طرف بڑے بُرج بنے ہیں اور داخلی دیوار پر تعمیراتی کتبہ (شِلا لیکھ) مراٹھا دور کی تعمیر کا ذکر کرتا ہے۔
آبی ذخیرہ: اندر ایک۸؍کونوںوالا تازہ پانی کا حوض/تالاب قلعے کی بڑی خصوصیت ہے، جو آج بھی برساتی پانی جمع کرتا ہے اور جزیرے پر میٹھے پانی کے اہم ذرائع میں شمار ہوتا ہے۔اگرچہ آج قلعے کی کئی دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور اندر کا رقبہ کہیں کائی، جھاڑیوں اور گھاس سے بھر گیا ہے، لیکن یہی ’ویرانی‘ فوٹوگرافی اور ایکسپلوریشن کے شوقین سیاحوں کے لیے الگ کشش رکھتی ہے۔
یہاں کیسے پہنچیں؟
ریل کے ذریعہ:یہاں کاسب سے نزدیک بڑا اسٹیشن ویرار ہے، جو ممبئی لوکل ویسٹرن لائن کا آخری اہم جنکشن ہے۔ممبئی سے ویرار لوکل با آسانی دستیاب ہے۔ویرار سے ارنالا گاؤں تقریباً۸؍ تا ۱۰؍کلومیٹر دور ہے، یہاں تک ایس ٹی بس، شیئر آٹو یا رکشہ سے پہنچا جا سکتا ہے۔ ساحل پر واقع ارنالاجیٹی سےمقامی کشتیاں ہر چند منٹ میں جزیرے تک لے جاتی ہیں (عام طور پر۱۰؍تا ۱۵؍منٹ کی سواری)، واپس آنے کے لیے بھی یہی انتظام ہوتا ہے۔
سڑک کے ذریعہ:ممبئی سےویسٹرن ایکسپریس ہائی وے نمبر۴۸؍ پر ویرار کی سمت جائیں، ویرار-ارنالا اندرونی روڈ سے سیدھے ساحل تک پہنچ سکتے ہیں