عروہ حنین الریاس آکسفورڈ یونین کی پہلی فلسطینی صدر بن گئیں، برطانیہ کی قدیم ترین اور بااثر یونیورسٹی میں سے ایک آکسفورڈ یونین نے اپنی ۲۰۲؍ سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک فلسطینی طالبہ کو اپنا صدر منتخب کر لیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 03, 2025, 5:03 PM IST | London
عروہ حنین الریاس آکسفورڈ یونین کی پہلی فلسطینی صدر بن گئیں، برطانیہ کی قدیم ترین اور بااثر یونیورسٹی میں سے ایک آکسفورڈ یونین نے اپنی ۲۰۲؍ سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک فلسطینی طالبہ کو اپنا صدر منتخب کر لیا ہے۔
برطانیہ کی قدیم ترین اور بااثر یونیورسٹی میں سے ایک آکسفورڈ یونین نے اپنی ۲۰۲؍ سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک فلسطینی طالبہ کو اپنا صدر منتخب کر لیا ہے۔سینٹ ایڈمنڈز ہال سے فلسفہ، سیاسیات اور معاشیات کی طالبہ فلسطینی-الجیریائی نژاد عروہ حنین الریاس ۲۰۲۶ءکے ٹرینٹی (موسم گرما) کے دور میں اس معزز طلبہ تنظیم کی قیادت کریں گی۔وہ فی الحال یونین کے اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن ہیں اور طلبہ کی تنظیم سازی اور وکالت میں سرگرم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ عروہ نے ہارٹ آف اے پروٹیسٹ نامی دستاویزی فلم کی تخلیق میں بھی سرگرم کردار ادا کیا تھا جو لندن میں فلسطین کے اظہار یکجہتی مظاہروں پر مرکوز تھی۔ عروہ کی اس تاریخی فتح کو وسیع پیمانے پر سراہا گیا، جس میں ان کے خاندان نے بھی خوشی کا اظہار کیا۔ان کے والد محمد الریاس نے ایک لنکڈن پوسٹ میں لکھا: ’’میں اپنی بیٹی پر بہت فخر محسوس کر رہا ہوں، جو آکسفورڈ یونین کی صدر منتخب ہونے والی پہلی عرب خاتون، پہلی فلسطینی اور پہلی الجیریائی کے طور پر تاریخ رقم کر رہی ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں آنے والے ٹرکوں سے بنیادی ضرورت بھی پوری نہیں ہوتی: حماس
واضح رہے کہ الریاس نے انتخابات میں۷۵۷؍ پہلی ترجیح ووٹ حاصل کیے، جو ان کے قریبی حریف سے ۱۵۰؍ ووٹ زیادہ ہیں۔ جبکہ رائے دہندگان کی تعداد۱۵۲۸؍ تک پہنچ گئی، جو گزشتہ مدت کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔۱۸۲۳ء میں قائم ہونے والی آکسفورڈ یونین اپنےؑصر حاضر کے سوال و جواب کے پروگراموں، معروف مقابلہ مباحثوں اور عوامی تقریر و مباحثہ کی مہارتوں کو فروغ دینے والے ورکشاپس کے لیے مشہور ہے جس میں عالمی شہرت یافتہ شخصیات شرکت کرتی ہیں۔یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ غزہ پر حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تمام دنیا میں بشمول یورپ ،فلسطین کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے، اسی سلسلے میں متعدد مظاہروں کا بھی انعقاد کیا گیا ، جس میں شرکاء نے فلسطین کی حمایت اور اسرائیلی حارحیت کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کیا۔ عمومی طور پر فلسطینیوں کے تعلق سے ہمدردی اور قبولیت کے جذبات میں اضافہ ہوا ہے، عروہ کا انتخاب اسی قبولیت کا ایک مظہر ہے۔