Inquilab Logo

آشا بھوسلے نے ۱۲؍ ہزار سے زائد نغموں کو اپنی دلکش آواز دی ہے

Updated: September 10, 2023, 12:57 PM IST | Agency | Mumbai

۱۹۴۸ء میں فلم ’چنریا‘ سے اپنے فلمی کریئرکا آغاز کرنے والی آشا بھوسلے نے اردو ہندی کے علاوہ مراٹھی، بنگالی، گجراتی، پنجابی، تمل، ملیالم اور انگریزی زبان میں بھی نغمہ سرائی کی ہے۔

Asha Bhosle. Photo. INN
آشا بھوسلے۔ تصویر:آئی این این

گلوکارہ آشا بھوسلے اپنی پرکشش آواز کیلئے مشہور ہیں ۔ وہ تقریباًچھ دہائیوں سے فلم انڈسٹری کو۱۲؍ ہزار سے زائد دلکش اور مدہوش کرنے والے نغمات کو اپنی آواز دے چکی ہیں ۔اردو ہندی کے علاوہ انہوں نےمراٹھی، بنگالی، گجراتی، پنجابی، تمل، ملیالم اور انگریزی زبان میں بھی نغمہ سرائی کی ہے۔ آشا بھوسلے کی پیدائش ۸؍ ستمبر۱۹۳۳ء کو مہاراشٹر کے سانگلی گاؤں میں ہوئی تھی۔ ان کے والد پنڈت دینا ناتھ منگیشکر مراٹھی رنگ منچ سے جڑے ہوئےتھے۔ جب وہ محض ۹؍ سال کی تھیں تو ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا اور کنبہ کی معاشی ذمہ داری کو سنبھالنے کیلئے انہوں نے اپنی بڑی بہن لتا منگیشکر کے ساتھ فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ گانے، گانابھی شروع کردیا تھا۔ آشا بھوسلے نے اپنا پہلا نغمہ۱۹۴۸ء میں فلم’ چنريا‘ میں گیت ’ساون آیا ‘ گایا تھا۔
 آشا بھوسلے نے ۱۶؍ برس کی عمرمیں اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف اپنی عمر سے کافی بڑے گنپت راؤ بھوسلے سے شادی کرلی تھی ۔ یہ شادی زیادہ کامیاب نہیں رہی اور آخرکار وہ ممبئی سے واپس اپنے گھر پنے آگئیں تب تک گیتا دت، شمشاد بیگم اور لتا منگیشکربطور گلوکارہ فلم انڈسٹری میں اچھی خاصی شناخت قائم کرچکی تھیں ۔ ۱۹۵۷ء میں پروڈیوسر ، ڈائرکٹر بی آر چوپڑہ کی ہدایت کاری اور موسیقار او پی نیئر کی موسیقی میں بنی فلم ’نيا دور ‘ آشا بھوسلے کے فلمی کریئر کیلئے اہم موڑ ثابت ہوئی۔۱۹۶۶ء میں فلم ’تیسری منزل ‘ میں انہوں نےآر ڈی برمن کی موسیقی میں ’آجا آجا میں ہوں پیار تیرا‘ نغمہ گایا جس سے انہیں کافی شہرت ملی۔ ۶۰ء اور ۷۰ء کی دہائی میں آشا بھوسلے کی آواز کو ہندی فلموں کی مشہور ڈانسر اداکارہ ہیلن کی آواز سمجھا جانے لگا، جن کیلئے انہوں نے ’او حسینہ زلفوں والی ( تیسری منزل) ،پیا تو اب تو آجا(کاررواں ) ، آؤ نا گلے لگا لو نا (میرے جیون ساتھی) اور فلم ڈان میں ’یہ میرا دل یار کا دیوانہ‘ جیسےنغمے گائے ہیں ۔
 کلاسیکل موسیقی سے لے کر مغربی دھنوں پر گلوکاری میں مہارت حاصل کرنے والی آشا بھوسلے۱۹۸۱ء میں آئی فلم امرا ؤ جان ادا سے اپنے گلوکاری کے اسٹائل میں تبدیلی کرکے ایک کیبرے سنگر اور پاپ سنگر کی شبیہ سے باہر نکلیں اور لوگوں کو یہ احساس کرایا کہ وہ ہر طرح کے نغمے گانے میں ماہر ہیں ۔ فلم امراؤ جان کیلئے ’دل چیز کیا ہے اور ان آنکھوں کی مستی کے‘ جیسی غزلیں گا کر انہیں خود بھی حیرانی ہوئی کہ وہ اس طرح کے نغمے بھی گا سکتی ہیں ۔ اس فلم کیلئے انہیں اپنے کریئر کا پہلا نیشنل ایوارڈ بھی ملا۔ آشا بھوسلے نے ۱۹۹۵ء میں اے آر رحمان کی فلم رنگیلاکیلئے ’تنہا تنہا ...‘نغمہ گایا جو اُن کے فلمی کریئر کیلئے میل کا پتھر ثابت ہوا ۔ انہیں بطور گلوکارہ ۸؍ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔
 ۲۰۰۱ء میں فلمی دنیا کے اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی انہیں نوازا گیا۔ اس سے قبل انہیں فلم امرا ؤ جان ادا اور اجازت میں ان گائے نغموں کیلئے نیشنل ایوارڈ دیا گیا تھا۔
 آج ریمكس گیتوں کے دور میں بنائے گئے گانوں پر اگر ایک نظر ڈالی جائے تو پتہ لگے گا کہ ان میں سے زیادہ تر نغمے آشا بھوسلے ہی نے گائے ہیں ۔ ان ریمكس نغموں میں ’پان کھائے سياں ہمار...، پردے میں رہنے دو ...، جب چلی ٹھنڈی ہوا....، کوئی شہری بابو دل لہری بابو...، جھمكا گرا رے بریلی کے بازار میں ....، کالی گھٹا چھائے مورا جیا گھبرائے....، لوگو نہ مارو اسے....، كہہ دوں تمہیں یا چپ رہوں ...اور میری بیری کے بیر مت توڑوجیسے سپر ہٹ نغمے شامل ہیں ۔ آشا بھوسلے نے ہندی نغموں کے علاہ غیر فلمی گانے، غزلیں اور قوالیاں بھی بخوبی گائی ہیں ۔ جگر مرادآبادی کی غزل ’میں چمن میں جہاں بھی رہوں میرا حق ہے فصل بہار پر ...‘ ان کی زندگی کو کافی حد تک بیان کرتی ہے۔
آشا بھوسلے کو ملنے والے ایوارڈس
فلم فیئر ایوارڈس:
 ۱۹۶۸ء : غریبوں کی سنو ( فلمـ:دس لاکھ)
۱۹۶۹ء : پردے میں رہنے دو (فلم :شکار)
۱۹۷۲ء: پیا تو اب تو آجا (فلم:کارواں )
۱۹۷۳ء: دم مارو دم (فلم: ہرے راما ہرے کرشنا)
۱۹۷۴ء: ہونے لگی ہے رات (فلم: نینا)
۱۹۷۵ء:چین سے ہم کو کبھی(فلم:پران جائے پر وچن نہ جائے) 
۱۹۷۹ء: یہ میرا دل (فلم : ڈان)
نیشنل ایوارڈس:
۱۹۸۱ء: دل چیزکیا ہے ( فلم:امراؤ جان)
۱۹۸۶ء:میرا کچھ سامان (فلم: اجازت)
اسپیشل ایوارڈ:
۱۹۹۶ء: اسپیشل ایوارڈ برائے فلم رنگیلا
نوٹ: اس کے علاوہ بھی کئی اہم ایوارڈس ملے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK