Inquilab Logo

نوشاد نے اپنے والد سے کہا کہ’’ آپ کو آپ کا گھر مبارک اور مجھے میری موسیقی‘‘

Updated: May 05, 2024, 1:39 PM IST | Agency | Mumbai

ادب اور تہذیب کے نمائندہ شہر لکھنؤ نے فلم انڈسٹری کو کئی منفرد فنکار دیئے ہیں۔ ان میں نوشاد علی کا نام سب سے اہم اور ممتاز ہے۔

Musician Azam Nowshad. Photo: INN
موسیقار اعظم نوشاد۔ تصویر : آئی این این

ادب اورتہذیب کے نمائندہ شہر لکھنؤ نے فلم انڈسٹری کو کئی منفرد فنکار دیئے ہیں۔ ان میں نوشاد علی کا نام سب سے اہم اور ممتاز ہے۔ ان کے ترتیب دیئے گئے نغمے گنگا جمنی ثقافت کا بے مثال ورثہ ہیں۔ ان کے تعلق سے بہت سارے واقعات ہیں، جن میں سے یہ واقعہ بہت مشہور ہے کہ انہوں نے ۱۹۶۰ء میں بننے والی فلم مغل اعظم میں موسیقی ترتیب دینے سے انکارکردیا تھا۔ 
 واقعہ کچھ یوں ہے کہ ہدایتکار کے آصف جب نوشاد کے گھر ان سے ملنے گئے، وہ اس وقت ہارمونیم پر کوئی دھن تیار کررہے تھے۔ فلم کے تعلق کچھ بات چیت ہورہی تھی کہ اسی دوران کے آصف نے۵۰؍ہزار روپے کے نوٹوں کا بنڈل ہارمونیم پر پھینک دیا۔ نوشاد کو اس بات پر بے انتہا غصہ آیا اور نوٹوں کا پھینکا ہوا بنڈل واپس کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا ان لوگوں کیلئے کرنا جو بغیر ایڈوانس فلموں میں موسیقی نہیں دیتے... فی الحال میں آپ کی فلم میں موسیقی نہیں دوں گا۔ ‘‘ کے آصف کو اپنی غلطی کااحساس ہوا تو انہوں نے کافی منت سماجت کی جس کے بعد نوشاد نہ صرف فلم میں موسیقی دینے کیلئے تیار ہوئے۔ 
 ۲۵؍ دسمبر ۱۹۱۹ءلکھنؤ کے ایک متوسط مسلم خاندان میں نوشاد کی پیدائش ہوئی تھی۔ ان کا رجحان بچپن ہی سے موسیقی کی طرف تھا۔ انہیں اپنے اس شوق کو پروان چڑھانے کیلئے اپنے والد کی ناراضگی بھی برداشت کرنی پڑتی تھی۔ ان کے والد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ تم گھر یا موسیقی میں سے کوئی ایک چیز منتخب کرلو۔ اسی دوران لکھنؤ میں ایک ڈراما کمپنی آئی جس کے ساتھ نوشاد نے وابستگی اختیارکرلی اور پھر اپنے والد سے کہہ دیا کہ ’’آپ کو آپ کا گھر مبارک اور مجھے میری موسیقی۔ ‘‘ بعد ازاں وہ ڈراما کمپنی کے ساتھ جے پور، جودھپور اوربریلی جیسے بڑے شہروں میں گھومتے رہے۔ 
 نوشاد کے بچپن کا ایک بڑا دلچسپ واقعہ ہے۔ لکھنؤ میں بھوندومل اینڈ سنس کی موسیقی کے آلات کی ایک دکان تھی جسے موسیقی کے دیوانے نوشاد حسرت بھری نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے۔ ایک بار دکان کے مالک نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ وہ یہاں کیوں کھڑے رہتے ہیں۔ نوشاد نے کہا کہ وہ ان کی دکان میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ نوشاد کا ارادہ تھا کہ وہ اسی بہانے موسیقی کے آلات پر ریاض کر سکیں گے۔ ایک دن دکان کے مالک نے انہیں ریاض کرتے ہوئے دیکھ لیا اور انہیں ڈانٹ لگائی کہ انہوں نے آلات گندے کردیئے لیکن بعد میں اس نے محسوس کیا کہ نوشاد بہت خوبصورت دھن بجا رہے تھے جس کے بعد اس نے نہ صرف انہیں موسیقی کے آلات تحفہ میں دیئے بلکہ ان کے لئے موسیقی سیکھنے کا انتظام بھی کردیا۔ 
 یہ ۱۹۳۷ء کا ذکر ہے جب نوشاد پنے ایک دوست سے۲۵؍روپے بطور قرض لے کر موسیقار بننے کا خواب آنکھوں میں لئے ممبئی آئےلیکن یہاں آکر انہیں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ عالم یہ تھا کہ کئی راتیں انہیں فٹ پاتھ پر گزارنی پڑیں۔ اس دوران ان کی ملاقات فلم ساز اور ہدایت کار اے آر کاردار سے ہوئی۔ انہیں کی سفارش پر نوشاد کو موسیقار حسین خان کے یہاں ۴۰؍ روپے ماہوار پر پیانو بجانے کا کام ملا۔ اس کے بعد انہوں نےموسیقار کھیم چندر پرکاش کے اسسٹنٹ کے طورپر کام کیا۔ بطور موسیقار نوشاد کو۱۹۴۰ءمیں فلم ’پریم نگر‘ میں پہلی بار۱۰۰؍روپے ماہوار پر کام کرنے کا موقع ملا۔ ۱۹۴۴ءمیں ریلیز فلم ’رتن‘ میں ان کی موسیقی سے آراستہ نغمہ’انکھیاں ملا کے جیا بھرما کے چلے نہیں جانا‘کی کامیابی کے بعد نوشاد۲۵؍ہزار روپے اجرت لینے لگے اور اس کے بعدانہوں نے کبھی پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔ ان کی مقبولیت میں ہر روز اضافہ ہوتا رہا۔ 
 نوشاد نے ۶؍ دہائی کے اپنے فلمی کریئر میں تقریباً ۷۰؍ فلموں میں موسیقی دی ہے۔ اس طویل سفر میں انہوں نے سب سے زیادہ فلمیں نغمہ نگار شکیل بدایونی کے ساتھ کی ہیں اور ان دونوں کی جگل بندی ہمیشہ سپرہٹ ہوئی۔ نوشاد کے پسندیدہ گلوکار کے طورپر محمد رفیع کا نام سرفہرست آتا ہے۔ انہوں نے شکیل بدایونی اور محمد رفیع کے علاوہ لتا منگیشکر، ثریا، اوما دیوی اورمجروح سلطان پوری کو بھی فلم انڈسٹری میں اعلیٰ مقام دلانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ان کی مشہور فلموں میں پریم نگر، بیجو باورا، آن، بابل، رتن، شاہ جہاں، دلاری، دیدار، درد، انداز، امر، مدر انڈیا، اڑن کھٹولا، کوہ نور، مغل اعظم، پالکی اور میرے محبوب کے نام قابل ذکر ہیں۔ 
  موسیقی کے اس بے تاج بادشاہ کا جنہیں موسیقار اعظم کہا جاتا ہے، ۵؍ مئی ۲۰۰۶ء کو انتقال ہوگیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK