کرسمس کے موقع پر بیت لحم کے ہوٹلوں میں مہمانوں کی آمد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ ہوٹلوں میں بکنگ کی شرح تقریباً ۸۰ فیصد تک پہنچ گئی۔ ۲۴ اور ۲۵ دسمبر کی درمیانی رات تقریباً ۸ ہزار مہمانوں نے شہر میں قیام کیا۔
EPAPER
Updated: December 25, 2025, 6:03 PM IST | Jerusalem
کرسمس کے موقع پر بیت لحم کے ہوٹلوں میں مہمانوں کی آمد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ ہوٹلوں میں بکنگ کی شرح تقریباً ۸۰ فیصد تک پہنچ گئی۔ ۲۴ اور ۲۵ دسمبر کی درمیانی رات تقریباً ۸ ہزار مہمانوں نے شہر میں قیام کیا۔
غزہ جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار کرسمس کے موقع پر مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں عوامی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ دو سال تک جنگ کے باعث اداسی اور خاموشی کے سائے میں رہنے کے بعد، زائرین، سیاح اور مقامی رہائشی ایک بار پھر کرسمس پر شہر کی پر رونق گلیوں اور گرجا گھروں میں لوٹ آئے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جائے پیدائش کے طور پر معروف اس شہر میں گزشتہ دو برسوں سے کرسمس کی خوشیاں غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے سوگ اور احترام میں منسوخ یا محدود کر دی گئی تھیں۔ تاہم، بلدیاتی حکام کے مطابق، اس سال تقریبات کی بحالی کا مقصد دنیا کو استقامت اور امن کا پیغام دینا ہے۔ بیت لحم کی سیاستدان حنا حنانیہ نے کہا کہ شہری انتظامیہ نے ہفتوں پہلے ایک مہم شروع کی تھی تاکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ ”فلسطین کی سرزمین پر امن ہی واحد راستہ ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”یہ تقریبات ہمارے لوگوں کیلئے امید کا پیغام ہیں اور دنیا کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ فلسطینی امن اور زندگی سے محبت کرتے ہیں۔“
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غزہ سے کبھی نہ نکلنے کا اعلان
دو سال کے وقفے کے بعد ’مینجر اسکوائر‘ (Manger Square) میں کرسمس کا روایتی درخت دوبارہ نصب کیا گیا ہے جو حالات کی تبدیلی کی علامت ہے۔ بدھ کے روز بڑی تعداد میں زائرین `چرچ آف دی نیٹیوٹی` کے قریب جمع ہوئے اور اسکوائر میں بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا گیا۔ کرسمس کے موقع پر بیت لحم کے ہوٹلوں میں مہمانوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ہوٹلوں میں بکنگ کی شرح تقریباً ۸۰ فیصد تک پہنچ گئی۔ ۲۴ اور ۲۵ دسمبر کی درمیانی رات تقریباً ۸ ہزار مہمانوں نے شہر میں قیام کیا۔ سیاحوں میں اسرائیل کے اندر مقیم عرب شہریوں کے علاوہ ہندوستان، رومانیہ اور نائیجیریا کے زائرین بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھئے: کرسمس ۲۰۲۵ء: اسرائیلی پابندی، مسلسل تیسرے سال عیسائی خوشیاں منانے سے محروم
مقامی رہائشیوں کے مطابق، تہوار کے موقع پر اگرچہ شہر کا ماحول خوشگوار رہا لیکن اسرائیل کے حملے کے خوف اور غزہ کے حالات کی وجہ سے ابھی بھی ایک طرح کا دباؤ محسوس کیا گیا۔ یونانی آرتھوڈوکس پادری عیسیٰ تھلجی نے کہا کہ بیت لحم کا پیغام محبت ہے، لیکن جب تک غزہ میں فلسطینی مصائب کا شکار ہیں، ہماری خوشیاں ادھوری ہیں۔ واضح رہے کہ مغربی مسیحی فرقے ۲۴ اور ۲۵ دسمبر کی درمیانی شب `مڈ نائٹ ماس` (Midnight Mass) کے ساتھ اپنی تقریبات کا اختتام کرچکے ہیں، جبکہ مشرقی کلیسا (Eastern churches) ۷ جنوری کو کرسمس منائیں گے۔