ہندوستانی سنیما کی دنیا میں بمل رائے کو ایک ایسے فلمساز کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، جنہوں نے خاندانی، سماجی اور صاف ستھری فلمیں بنا کر تقریباً تین دہائیوں تک سنیما شائقین کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 13, 2025, 10:56 AM IST | Mumbai
ہندوستانی سنیما کی دنیا میں بمل رائے کو ایک ایسے فلمساز کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، جنہوں نے خاندانی، سماجی اور صاف ستھری فلمیں بنا کر تقریباً تین دہائیوں تک سنیما شائقین کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
ہندوستانی سنیما کی دنیا میں بمل رائے کو ایک ایسے فلمساز کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، جنہوں نے خاندانی، سماجی اور صاف ستھری فلمیں بنا کر تقریباً تین دہائیوں تک سنیما شائقین کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
بمل رائے۱۲؍جولائی۱۹۰۹ءکو ڈھاکہ (موجودہ بنگلہ دیش) میں پیداہوئے۔ ان کے والد ایک زمیندار تھے۔ والد کے انتقال کےبعد خاندانی تنازعہ کی وجہ سے انہیں زمینداری سے بے دخل کر دیا گیا۔ اس کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ کلکتہ چلے گئے۔ کلکتہ میں ان کی ملاقات فلمسازپی سی بروا سے ہوئی جنہوں نے ان کی صلاحیتوں کو پہچانا اور انہیں پبلسٹی اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے کا موقع دیا۔ اسی دوران ان کی ملاقات نیو تھیٹر کے نتن بوس سے ہوئی، جنہوں نےان کی صلاحیتوں کو پہچانا اور انہیں بطور سینماٹوگرافر کام کرنےکا موقع دیا۔ اس دوران انہوں نے ڈاکو منصور، مایا، مکتی جیسی کئی فلموں میں سینماٹوگرافی کی، لیکن انہیں ان سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ ۱۹۳۶ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’دیوداس‘ان کے فلمی کریئرکی ایک اہم فلم ثابت ہوئی۔ فلم دیوداس میں بطور سینماٹوگرافر کام کرنےکے علاوہ ہدایت کار پی سی بروا کے اسسٹنٹ کے طور پر بھی کام کیا۔ یہ فلم ہٹ رہی اور وہ کسی حد تک فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔
۱۹۴۴ءمیں بمل رائے نے بنگالی فلم ’اویر پاتھیر‘ کی ہدایت کاری کی۔ یہ فلم ہندوستانی معاشرے میں رائج ذات پات کے امتیاز سےمتاثرتھی، فلم نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ ۴۰ءکی دہائی کے آخرمیں نیوتھیٹرکےبند ہونے کے بعد وہ ممبئی آگئے۔ ممبئی آکربامبے ٹاکیز سےوابستہ ہوگئے۔ اس دوران اداکار اشوک کمار نے ان کی بہت مدد کی۔ انہوں نے۱۹۵۳ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’دو بیگھہ زمین‘ کے ذریعے فلم پروڈکشن کےمیدان میں بھی قدم رکھا۔ انہوں نےاپنی پروڈکشن کمپنی کے لوگوکےطورپربمبئی یونیورسٹی کے راجہ بھائی ٹاور کو رکھا۔ فلم دو بیگھہ زمین ان کے فلمی کریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد بلراج ساہنی اور بمل رائے شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔
دو بیگھہ زمین کو آج بھی ہندوستانی فلمی تاریخ کی بہترین فنکارانہ فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس فلم کو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا اور اسے کانز فلم فیسٹیول میں بین الاقوامی ایوارڈ بھی ملا۔ جب فلم انڈسٹری کے عظیم شو مین راج کپور نے یہ فلم دیکھی تو ان کا ردعمل تھا ’’میں یہ فلم کیوں نہیں بنا سکا؟‘‘ بمل رائے میں یہ خوبی تھی کہ وہ فلم کی اسکرپٹ پر زور دیا کرتے تھے۔ بمل رائے فلم انڈسٹری کے ان چند فلمسازوں میں سےتھے جو فلم کی تعداد کے بجائے اس کے معیار پر یقین رکھتے تھے، اس لیے انہوں نے اپنے۳؍ دہائیوں کے فلمی کریئرمیں صرف ۳۰؍ فلمیں بنائیں۔ فلم پروڈکشن کے علاوہ انہوں نے محل، دیدار، نرتکی اور میری سورت تیری آنکھیں جیسی فلموں کی ایڈیٹنگ بھی کی۔ تقریباً ۳؍ دہائیوں تک اپنی فلموں سےناظرین کو محظوظ کرنے والے عظیم فلمساز بمل رائے۸؍جنوری ۱۹۶۵ءکو انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹےجوئے بمل رائے نے ان پر۵۵؍ منٹ کی دستاویزی فلم بنائی۔