۲۰۱۵ء میں ایک خصوصی عدالت نے ۷/۱۱ ممبئی ٹرین دھماکوں کے سلسلے میں ۱۲ افراد کو مجرم قرار دیا تھا اور ۵ ملزمین کو سزائے موت اور بقیہ ۷ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 1:10 PM IST | Mumbai
۲۰۱۵ء میں ایک خصوصی عدالت نے ۷/۱۱ ممبئی ٹرین دھماکوں کے سلسلے میں ۱۲ افراد کو مجرم قرار دیا تھا اور ۵ ملزمین کو سزائے موت اور بقیہ ۷ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
بامبے ہائی کورٹ نے پیر کو ۲۰۰۶ء کے ممبئی ٹرین دھماکوں کے مقدمہ میں سزا کا سامنا کررہے ۱۲ ملزمین کو بری کردیا ہے۔ حکومت نے ان ملزمین کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نوٹ کیا کہ استغاثہ، ملزمین کے خلاف الزامات کو ثابت کرنے میں ”مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔“ بامبے ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ، ۱۱ جولائی ۲۰۰۶ء کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے ۱۹ سال بعد آیا ہے جس نے شہر کے ویسٹرن ریلوے نیٹ ورک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں ویسٹرن لائن پر مختلف مقامات پر ہوئے سات بم دھماکوں میں ۱۸۰ سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
ہائی کورٹ کے جسٹس انیل کِلور اور شیام چندک پر مشتمل ایک خصوصی بینچ نے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے پیش کئے گئے شواہد ملزمین کو مجرم قرار دینے کیلئے کافی نہیں تھے۔ عدالت نے مزید کہا کہ ”استغاثہ ملزمین کے خلاف کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ملزمین نے یہ جرم کیا تھا۔ لہٰذا، ان کی سزا کو کالعدم قرار دے کر منسوخ کیا جاتا ہے۔“ اسی کے ساتھ، بنچ نے ۵ ملزمین کی سزائے موت اور بقیہ ۷ ملزمین کی عمر قید کی سزا کی توثیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں بری کردیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر یہ ملزمین کسی اور مقدمہ میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: گیٹ وے آف انڈیا پر زندگیاں بچانا ناظم شیخ کی زندگی کا مقصد بن گیا ہے
یاد رہے کہ ۲۰۱۵ء میں ایک خصوصی عدالت نے ۷/۱۱ ممبئی ٹرین دھماکوں کے سلسلے میں ۱۲ افراد کو مجرم قرار دیا تھا اور پانچ ملزمین، کمال انصاری، محمد فیصل عطاء الرحمٰن شیخ، احتشام قطب الدین صدیقی، نوید حسین خان اور آصف بشیر خان، کو بم نصب کرنے اور دیگر کئی الزامات میں قصوروار پاتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی، جبکہ دیگر ۷ ملزمین، جن میں تنویراحمد محمد ابراہیم انصاری، محمد ماجد محمد شفیع، شیخ محمد علی عالم شیخ، محمد ساجد مرغوب انصاری، مزمل عطاء الرحمٰن شیخ، سہیل محمود شیخ اور ضمیر احمد لطیف الرحمٰن شیخ شامل ہیں، کو عدالت نے عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔
پیر کو ہائی کورٹ کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد، مختلف جیلوں سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں پیش کئے گئے مجرموں نے اپنے وکلاء کا شکریہ ادا کیا۔