جرمنی اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والی اداکارہ کلاؤڈیا سیاسلا کا کہنا ہے کہ میں انڈسٹری میں دوبارہ آنا چاہتی ہوں ، لہٰذا میں نے ویب سیریز اور فلموں کیلئے آڈیشن دینا شروع کردیا ہے۔
کلاؤڈیا سیاسلا۔ تصویر:آئی این این
جرمنی اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والی اداکارہ اور ڈانسر کلاؤڈیا سیاسلا نے ممبئی کو اپنا گھر بنالیا ہے۔ وہ اداکارہ ہونے کے ساتھ ہی ایک نیوٹریشنسٹ بھی ہیں اور کورونا کے بعد ہی سے لوگوں کی صحت کے تعلق سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ امسال کے فلم فیئر ایوارڈ میں انہوں نے پردۂ سیمیں پر واپس ہونے کی جانب پہلا قدم بڑھایا تھا اور اکشے کمار کے ساتھ فلم ’کھلاڑی ۷۸۶‘ کا گیت ’بلما....‘ پر پرفارم کیا تھا۔ وہ مختلف زبانوں کے شوز میں کام کررہی ہیں۔ ۲۰۰۷ء میں انہوں نے جرمن شو ’بیچ ہاؤس‘ سے اپنے کریئرکی شروعات کی تھی۔ ۲۰۰۸ء میں انہوں نے بنگالی شو’ ۱۰:۱۰‘ سے ہندوستانی شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا تھا۔ اس کے بعد کنڑ اور پنجابی زبان کے شوز میں نظر آئیں۔ انہیں شہرت بگ باس ۳؍ سے ملی جو کہ۲۰۰۹ء میں نشر کیا گیا تھا۔ اس کے میزبان امیتابھ بچن تھے۔ فی الحال وہ ویب سیریز اور فلموں میں کام کرنے کی خواہشمند ہیں۔انہوں نے نمائندے انقلاب کے ساتھ گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
کیا اِس وقت آپ کسی شو یا فلم سے وابستہ ہیں ؟
ج:جی نہیں ! فی الحال تو میں آڈیشن میں مصروف ہوں اور کوشش کررہی ہوںکہ کہیں میری قسمت جاگ جائے۔ میں نے کووڈ کے فوراً بعد ہی فلم انڈسٹری سے بریک لے لیا تھاکیونکہ میں کچھ اور کرنا چاہتی تھی۔ میں ایک نیوٹریشن بھی ہوں،اسلئے میں نے ایک کمپنی شروع کی تھی جو آن لائن لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے کام کرتی ہے۔ میں ویڈیو کے ذریعہ بھی اپنے کلائنٹس کو صحت کے تعلق سے معلومات دیتی رہتی ہوں۔میں نے کورونا کے بعد اس کمپنی کا آغاز کیا تھا اور اس میں کامیاب رہی۔اس کمپنی کو قائم کرنے اور کھڑا کرنے میں مجھے کافی وقت لگا، اسلئے میں نے ایکٹنگ کی طرف توجہ نہیں دی، لیکن اب میں اس طرف توجہ دے رہی ہوں۔ میں اس وقت ویب سیریز وغیرہ کے آڈیشن دے رہی ہوں۔ میری کاسٹنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقاتیں ہورہی ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی مجھے کوئی ویب سیریز مل جائے گی۔
دوبارہ انڈسٹری میں آنے کا فیصلہ کس طرح کیا؟
ج: امسال ہونے والے فلم فیئر ایوارڈس میں میں نے اکشے کمار کے ساتھ رقص کیا۔ یہ میرے لئے فلم انڈسٹری میں کم بیک کیلئے ایک اچھا موقع تھا اور میں نے ایک بار پھر خود کو ثابت کرنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد میں نے ویب سیریز اور فلموں میں کام کرنےکا فیصلہ کیا کیونکہ میری کمپنی اچھی چل رہی ہے اور میرے ملازمین اس کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔ میں بھی موجود رہتی ہوں اور میرے سپرویژن میں وہ کام کرتے رہتے ہیں۔ میں نےہمیشہ ترقی کے بارے میں سوچا تھا اسلئے میںنے اس کمپنی کا آغاز کیا تھا۔ میں کریٹیو شخصیت کی مالک ہوںاور ایکٹنگ میرے لئے اہمیت رکھتی ہے اسلئے میں نے اس انڈسٹری میں دوبارہ آنے کا فیصلہ کیاہے۔
انڈسٹری میں آپ کا سفر کیسا رہا ہے ؟
ج: میری پیدائش پولینڈ میں ہوئی تھی اور میں جرمنی میں بھی مقیم رہی لیکن جب میں نے ٹی وی ’بگ باس ۳‘ میں کام کیا تو ہندوستان میرا ملک بن گیا اور میں یہیں کی ہوکر رہ گئی۔ امیتابھ بچن کی میزبانی میں دکھائے جانے والے اس شو میں میں نے ۱۰؍ہفتے گزارے تھے۔ اس شو کی وجہ سے لوگ مجھے پہچاننے لگے اور وہ میرے کام کو بھی پسند کرنے لگے۔ اس شو کے بعد شو بز انڈسٹری میں میرے لئے راستے کھل گئے اور میں نے پیچھے مڑ کرنہیں دیکھا۔ شو بز انڈسٹری میں سفر بہت اچھا رہا اور سبھی نے مجھے بہت پیار دیا۔ مجھے کبھی احساس ہی نہیں ہوا کہ میں اپنے ملک سے اتنی دور ہوں۔ یہاں میرے دوستوں نے میرا پورا خیال رکھا۔ اچھے شوز ملے اور فلم میں کام کرنے کاموقع ملا۔ انڈسٹری سے بریک لینے کے بعد میں نے بہت سے کورس اور تعلیمی کورس مکمل کئے۔ اس طرح مجموعی طور پر انڈسٹری سے مجھے پیار ہی ملا۔
غیرملکی ہونےکے باوجودکیا آپ آسانی سے شو بز انڈسٹری سے ہم آہنگ ہوگئی تھیں ؟ یا پھر کوئی دشواری پیش آئی تھی؟
ج:کام کے تعلق سے زیادہ مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ بگ باس نے جو شہرت مجھے عطا کی اس کے بعد مجھے کام ملنے میں دقت پیش نہیں آئی۔یکے بعد دیگرے مجھے کافی شوز ملتے گئے۔ ہاں مجھے ہندوستانی زبان سیکھنے کا مسئلہ پیش آیا۔ میں آڈیشن دینے جاتی تھی تو مجھے زبان کامسئلہ پیش آتا تھا۔ اس کے بعد میں نے ہندی سیکھی اور اپنی زبان کو بہتر کیا۔ اس کے ساتھ ہی میں نے ہندوستانی ڈانس بھی سیکھا اور اس پر محنت کی۔ یہ ساری چیزیں میرے لئے آسان نہیں تھیں کیونکہ میں نے اپنے ملک میں اس طرح کی چیزوں پر کام نہیں کیا تھا۔ بہرحال جب میں ہم آہنگ ہوگئی تو ایک نیا مسئلہ پیدا ہوگیا۔ دراصل جب ایک یورپی لڑکی کے رول کیلئے میں آڈیشن دینے جاتی تو وہ میری ہندی سن کر مجھے رول دینے سے انکار کردیتے تھے۔
سوشل میڈیا کو آپ کتنا وقت دیتی ہیں اورکس طرح کے ویڈیوز اپ لوڈ کرتی ہیں ؟
ج:سوشل میڈیا پر ریلز بنانا اور انہیں دیکھنا یہ میرا مشغلہ نہیں ہے۔ میرے نزدیک ریلز دیکھنا اور انہیں بنانا وقت کا ضیاع ہے۔ میں ٹرینڈنگ اور نمبرس پر یقین نہیں کرتی۔ میں سوشل میڈیا پر دوطرح کے ویڈیوز بناتی ہوں اور انہیں اپ لوڈ کرتی ہوں۔ ایک تو میں اپنی اداکاری کی صلاحیت کو سوشل میڈیا پر پیش کرتی ہوں اور مختلف انداز میں ادائیں دکھاتی ہوں۔ دوسرے میرے ڈانس کے ویڈیوز آپ کو میرے انسٹا اکاؤنٹ پر ملیں گے۔ ان کے علاوہ میں صحت کے تعلق سے بھی ویڈیوز بناتی رہتی ہوں۔ میں نے ہمیشہ سوشل میڈیا کا استعمال اچھے کاموں کیلئے کیاہے ۔ میں اس کے ذریعہ صحت کے تعلق سے بیداری پیدا کرنا چاہتی ہوں۔
کیاشو بز انڈسٹری میں دوبارہ داخلہ آسانی سے ہوجائے گا ؟
ج:کوئی بھی چیز آسانی سے دستیاب نہیں ہوتی، اس کیلئے کافی محنت کرنی پڑتی ہے۔ میں نے بھی اپنی طرف سے کوشش شروع کردی ہے اور کاسٹنگ ڈائریکٹر سے بات چیت کے ساتھ ہی آڈیشن بھی دینے جاتی ہوں۔ میں یہ نہیں دیکھ رہی کہ مجھے ویب سیریز میں کام کرناہے یا فلموں میں۔ مجھے اب شو بز انڈسٹری سے وابستہ ہونا ہے۔ فی الحال میں ویب سیریز کیلئے بہت سے آڈیشن دے رہی ہوں۔ کوشش یہی ہے کہ کوئی اچھی ویب سیریز میں موقع مل جائے۔ کورونا کے بعد او ٹی ٹی نے جو اہمیت حاصل کی ہے اس سے سبھی لوگ واقف ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ او ٹی ٹی پر کام کریں ۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بڑے بڑے اداکار او ٹی ٹی پر قسمت آزمارہے ہیں۔ میں اتنی بھی غیرمعروف نہیں ہوں کہ مجھے جلد کام نہ ملے۔ اس کیلئے مجھے تھوڑا صبر کرنا ہی ہوگا۔
کیا آپ غیرملکی انڈسٹری میں بھی کام کرنا چاہتی ہیں؟
ج:جی نہیں،گزشتہ ۱۵؍ سال سے میں ممبئی میں ہوں اور یہیں میں نے اپنا ذریعہ معاش تلاش کرلیاہے۔ ممبئی آنے کے بعد میں نے کبھی غیرملکی انڈسٹری میں کام کرنے کے بارے میں نہیں سوچا ۔ اب بالی ووڈ میں ہی کام کرنا ہے۔ یہاں مجھے اچھے دوست ملے اور سبھی نے مجھے بہت پیار دیا۔ اگر میں غیرملکی انڈسٹری میں کام کرنا چاہوں گی تو مجھے صفر سے شروع کرنا ہوگا جو میرے لئے اب ممکن نہیں ہے۔ میں نے اب ہندوستان ہی کو اپنا ملک مان لیا ہے اور میں یہی رہنا پسند کروں گی۔
بالی ووڈ میں کس فنکارسے آپ زیادہ متاثر ہیں؟
ج:بالی ووڈ میں میں ۲؍ لوگوں سے بہت متاثر ہوں، ان میں سے ایک نام عالیہ بھٹ کاہے۔ ان کی اداکاری سے میں بہت متاثر ہوں کیونکہ وہ بالکل فطری اداکاری کرتی ہیں۔ میں شروع ہی سے ان کی مداح رہی ہوں اور ان کے کام کو ہمیشہ پسند کیا ہے۔وہ کسی بھی رول میں جان ڈال دیتی ہیں۔ وہ کیریکٹر میں اس طرح داخل ہوجا تی ہیں کہ عالیہ بھٹ نظر ہی نہیں آتی ہے۔ اس اداکارہ نے بہت متاثرکیا ہے۔ اس کے بعد دوسرا نام ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کا ہے۔ سنجے لیلا بھنسالی کی فلموں کا ہر منظر کروڑ وں روپے کا معلوم ہوتاہے۔ ان کی ہدایتکاری کی میں بہت بڑی مداح ہوں۔ فلمیں بنانے کا ان کا انداز لاجواب ہے۔ میری خواہش ہے کہ مجھے ایک بار ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل جائے۔ اگر ایسا ہوتاہے تو میرا خواب پورا ہوجائے گا۔
ہندوستان میں کون سی چیز آپ کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے؟
ج: میری پیدائش پولینڈ میں ہوئی تھی اور وہاں بھی جوائنٹ فیملی کا رواج ہے۔ میرے والدین کا خاندان بھی بہت بڑا تھا اورمیں بھی ان کے ساتھ ہی رہتی تھی۔ ہمارا خاندان بڑا تھا اور ان کے ممبر کی تعداد بھی زیادہ تھی۔ جب میں ہندوستان آئی تو دیکھا کہ وہی پورا سسٹم یہاں بھی موجودہے۔ یہاں بھی لوگ جوائنٹ فیملی میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ یہ چیز بہت متاثر کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے ایسا لگتا ہی نہیں کہ میں اپنے اہل خانہ سے دور ہوں۔ ہندوستان میں میرے دوست بھی بہت اچھے ہیں اور وہ مجھے اکیلا محسوس نہیں ہونےدیتے۔ یہاں کے عوام سے مجھے جو محبت ملی، اس نےمجھے یہاں رہنے پر مجبور کردیا۔