ہندوستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ میں اگر ایسے فنکاروں کا ذکر کیا جائےجنہوں نے کردار کی گہرائی اور مکالمے کے تاثر سے ناظرین کے ذہنوں میں نقش چھوڑا ہے، تو ان میں ایک نام دلیپ تاہل کا ہمیشہ نمایاں رہے گا۔
دلیپ تاہل ولن بن کر بھی باوقار نظر آتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
ہندوستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ میں اگر ایسے فنکاروں کا ذکر کیا جائےجنہوں نے کردار کی گہرائی اور مکالمے کے تاثر سے ناظرین کے ذہنوں میں نقش چھوڑا ہے، تو ان میں ایک نام دلیپ تاہل کا ہمیشہ نمایاں رہے گا۔ ان کی آوازمیں ٹھہراؤ، چہرے پر وقار، اور اداکاری میں وہ نفاست ہے جو برسوں کی ریاضت اور فنی تربیت کا نتیجہ محسوس ہوتی ہے۔ دلیپ تاہل نے نہ صرف فلموں بلکہ تھیٹر، ٹیلی ویژن اور انگریزی پروڈکشنز میں بھی اپنی شناخت قائم کی۔ وہ ایک ایسا فنکار ہےجو زبان، کردار اور احساس تینوں پر یکساں قدرت رکھتا ہے۔
دلیپ تاہل کا اصل نام دلیپ تاہلرام تنیجا ہے۔ ان کی پیدائش ۳۰؍ اکتوبر۱۹۵۲ءکولکھنؤ (اترپردیش) میں ہوئی۔ ان کا تعلق ایک سندھی خاندان سے تھا۔ ان کے والد تاجر تھے اور انہوں نے بچپن سے ہی اپنے بیٹے میں پڑھائی کے ساتھ ساتھ ثقافتی سرگرمیوں کا شوق بیدار کیا۔تعلیم کے ابتدائی مراحل نینی تال کے مشہور شیر ووڈ کالج میں مکمل ہوئے۔ یہ وہی ادارہ ہے جہاں سے کئی نامور شخصیات نے تعلیم پائی۔ بعد ازاں انہوں نے الہ آباد یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ زمانۂ طالب علمی میں ہی انہیں تھیٹر سے گہرا شغف پیدا ہوگیا تھا۔ ان کی شخصیت میں ایک قدرتی اسٹیج پریزنس تھی، جو بعد میں ان کے فلمی کریئر کی بنیاد بنی۔
دلیپ تاہل نے اپنا فنی سفر تھیٹر سے شروع کیا۔۱۹۷۰ءکی دہائی میں وہ بمبئی (ممبئی) کے تھیٹر سرکٹ کا ایک معروف چہرہ بن چکے تھے۔انہوں نے شیکسپیئر کے ڈراموں سے لے کر ہندوستانی اسٹیج کی کلاسیکی پیشکشوں تک ہر کردار کو پورے وقار کے ساتھ نبھایا۔ انگریزی اور ہندی دونوں زبانوں میں یکساں مہارت رکھنے کے سبب وہ جلد ہی ڈائریکٹروں کی نگاہوں میں آگئے۔
ان کی فلمی دنیا میں باضابطہ آمد۱۹۷۴ءمیںشعلہ بردار فلم’انکور‘ سےہوئی، جس کے ڈائریکٹر شکتی سامنت اور رائٹر شیام بینگل تھے۔ اگرچہ یہ کردار چھوٹا تھا، مگر اس میں جو اعتماد اور سنجیدگی تھی، اس نے فلم سازوں کو متوجہ کیا۔دلیپ تاہل کی فلمی زندگی پچھلے۴؍دہائیوں پر محیط ہے۔ انہوں نےاپنے کرداروں کو ہمیشہ ایک مخصوص تہذیبی وقارکے ساتھ پیش کیا۔ ان کے چہرے کی سنجیدگی اور لہجے کی نرمی نے انہیں’سوفیسٹی کیٹڈ ولن‘ اور’کارپوریٹ جینٹل مین‘کے کرداروں میں منفرد مقام دیا۔
فلموں کے علاوہ دلیپ تاہل نے ٹی وی پر بھی طویل سفر طے کیا۔ان کے ٹی وی سیریلز جیسے’بنیاد‘(۱۹۸۶ء)میں ان کی اداکاری کو بہت سراہا گیا۔یہ وہ وقت تھا جب ہندوستانی ناظرین ٹی وی کے سنہری دور میں داخل ہورہے تھے، اور دلیپ تاہل نے اپنی سنجیدہ ادکاری سے گھروں میں پہچان بنا لی۔انہوں نے برطانوی ٹی وی اور فلموں میں بھی کام کیا، جن میں’دی پرفیکٹ مرڈر(۱۹۸۸ء)اور ’دی ڈسیورز(۱۹۸۸ء)جیسی فلمیں قابلِ ذکر ہیں۔ انگریزی تلفظ پر عبور اورمغربی طرز کے چہرے کی ساخت نے انہیں ان بین الاقوامی پروڈکشنز میں جگہ دلائی۔
دلیپ تاہل ان فنکاروں میں سے ہیں جنہوں نے وقت کے بدلتے مزاج کے ساتھ خود کو ڈھالا، مگر اپنی پہچان کو کبھی کمزورنہیں ہونےدیا۔ چاہے وہ ایک سخت گیر باپ کا کردار ہو، ایک کاروباری شخص کا، یا سیاستدان کا، وہ ہر روپ میں سچے اور باوقار نظر آتے ہیں۔