• Sat, 14 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’انجینئرنگ کرتے ہوئے میں اداکاری کا اپنا خواب بھول ہی گئی تھی‘‘

Updated: June 09, 2024, 12:13 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

فلم اور ٹی وی اداکارہ دیپالی پنسارے کا کہنا ہے کہ میں مثبت کے ساتھ ہی منفی رول بھی نبھانا چاہتی ہوں اور امید کرتی ہوںکہ میری یہ خواہش ضرور پوری ہوگی۔

Deepali Pansare. Photo: INN
دیپالی پنسارے۔ تصویر : آئی این این

مراٹھی فلم انڈسٹری نے بالی ووڈ اور ٹی وی انڈسٹری کو بہت سے اچھے اداکار دیئے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک دیپالی پنسارے بھی ہیں جن کا تعلق مہاراشٹر کے ناسک شہر سے ہے۔ وہ فلمی یا ٹی وی کے خاندانی گھرانے سے تعلق نہیں رکھتیں لیکن انہوں نے اپنا ایک مقام بنایا ہے۔ دراصل دیپالی نے اپنی صلاحیتوں کے دم پر اپنی شناخت قائم کی ہے۔ انہوں نے انجینئرنگ کی تعلیم بھی حاصل کی ہےلیکن ان کی قسمت اداکاری کے شعبے میں تھی، اس لئے وہ ایکٹنگ انڈسٹری سے وابستہ ہوگئیں۔ دیپالی نے اپنے کریئر میں ہم لڑکیاں، شکنتلا، دل مل گئے، نیر بھرے تیرے نینا دیوی، اس پیار کو کیا نام دوں، دیویانی، لاجونتی، پشپا امپاسیبل اور گم ہے کسی کے پیار میں نامی ٹی وی شوز میں اہم کردار نبھائے ہیں۔ انہوں نے چند فلموں میں بھی کام کیاہے جن میں چاک اینڈ ڈسٹر قابل ذکر ہے۔ دیپالی نے مراٹھی شوز اورفلموں میں بھی کام کیاہے۔ فی الحال وہ ایک مراٹھی شومیں مصروف ہیں۔ کورونا کی وبا کے بعد انہوں نے اس انڈسٹری سے کچھ وقت کیلئے وقفہ لے لیا تھا لیکن اب وہ ایک بار پھر سرگرم ہوگئی ہیں۔ نمائندہ انقلاب نےٹی وی، فلم اور ویب سیریز اداکارہ دیپالی پنسارے سےبات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
اس وقت آپ کس پروجیکٹ میں مصروف ہیں ؟
 ج:میں نے طویل بریک کے بعد ہی شو بز انڈسٹری میں دوبارہ قدم رکھا ہے۔ اس وقت میں مراٹھی کے ایک ٹی وی شو میں کام کررہی ہوں۔ ۲۰۲۳ء میں اس شو سے وابستہ ہوئی تھی اور اس کے بعد اب تک اس سے وابستہ ہوں۔ اس شو کا نام لکشمی چیا پاؤلانّی ہے جس میں میں روہینی چاندیکر نامی کردار نبھارہی ہوں۔ 
اس شعبے میں آپ کے کریئر کی شروعات کس طرح ہوئی ؟
 ج: میں بچپن ہی سے اداکاری کے شعبے میں اپنا کریئر بنانا چاہتی تھی۔ جب میں ۷یا ۸؍برس کی تھی اس وقت میرے اسکول میں ایک کلچرل پروگرام ہوا تھا۔ اس میں، میں نے ایک ڈانس آئٹم پیش کیا تھا۔ اس شو کو جج کرنے کیلئے مراٹھی اور ہندی کے معروف اداکارڈاکٹر شری رام لاگوآئے تھے۔ اس وقت میری بہن نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر میں اچھا پرفارم کروں گی تو وہ مجھے اپنے ساتھ ممبئی لے جائیں گے۔ شو ختم ہوا اور میں نے اعزاز بھی جیت لیا لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہوئی، یہاں تک کہ شری رام لاگو چلے بھی گئے۔ میں نے اپنی بہن سے کہا کہ وہ تو مجھے یہیں چھوڑ گئے۔ بہرحال عمر کے ساتھ ساتھ میرےاندر یہ شوق بڑھتا چلا گیا۔ ابتدائی تعلیم مکمل ہونے کے بعد جب میں نے اپنی خواہش کا اظہار اپنے اہل خانہ سے کیا تو انہوں نے فوری طور پرمنع کردیا۔ دراصل ہمارے خاندان میں کوئی بھی اس شعبے میں نہیں ہے، اس لئے میرے والدین نے کہاکہ میں ایسے شعبے میں کریئر نہ بناؤں جہاں مستقبل میں ذہنی دباؤ ہو۔ میں دوسری کوئی بھی ملازمت کرسکتی ہوں۔ اس لئے انہوں نے مجھے انجینئر نگ کالج میں داخلہ دلوا دیا۔ انجینئرنگ کرتے ہوئے میں بھول ہی گئی تھی کہ مجھے اداکارہ بننا ہے۔ اس کے بعد میں نے ایک کمپنی میں ملازمت بھی کرلی۔ لیکن کچھ ہی دنوں بعد مجھے یہ احساس ہواکہ ۹؍ تا۷؍کی ڈیوٹی میرا کام نہیں ہے۔ تب میں نے انٹر نیٹ پر مختلف پروڈکشن ہاؤسیز کا پتہ لگانا شروع کیا اور انہیں اپنی تصویریں بھیجنی شروع کردیں۔ اس کے بعد آڈیشن دیئے اور مجھے اسکرین ٹیسٹ کیلئے بلایا گیا اور اس طرح مراٹھی شو میں کام کرنے کا موقع ملا۔ 
کیا آپ نے اس شعبے میں اپنے کریئر کا آغاز مراٹھی انڈسٹری سے کیا تھا؟ 
 ج:جی نہیں، میرے کریئر کا پہلا شو امیجن ٹی وی کا تھا جس کانام دیوی تھا۔ حالانکہ میں نے ہم لڑکیاں نامی شو میں پہلا رول اداکیا تھا لیکن اس میں میرا کردار بہت مختصر تھا، اس لئے میں اس شو کو اپنا پہلا شو نہیں کہتی۔ دیوی میں میرا رول بہت چیلنجنگ تھا اور اسی شو میں مجھے بڑا رول ادا کرنے کا موقع ملا۔ اس شو سے میں کافی وقت تک وابستہ رہی اور اس کے بعد مجھے دل مل گئے نامی شومیں موقع ملا۔ 
کس شو سے آپ کو انڈسٹری میں شہرت ملی ؟
 ج:اگر ہندی ٹی وی انڈسٹری کی بات کریں گےتو اس پیار کو کیا نام دوں ؟ شو سے بہت شہرت ملی۔ مراٹھی زبان میں میں نے ایک شو کیا تھا جس کا نام دیویانی تھا، اس سے بھی میں مہاراشٹر کی ٹی وی انڈسٹری میں مشہور ہوگئی تھی۔ ان دونوں شوز کے بعد انڈسٹری میں میں کافی مقبول ہوگئی تھی اور ایک بعد ایک شو میری جھولی میں آتے چلے گئے۔ اس پیار کو کیا نام دوں کی وجہ سے میرے سامنے ہندی شوز کی قطار لگ گئی تھی اور میں نے اپنے پسندیدہ کردار کے مطابق ہی شوز کا انتخاب کیاتھا۔ اگر انڈسٹری میں آپ کی صلاحیت اور ہنر کو ایک پہچان مل جاتی ہے تو پھر آپ کو آڈیشن دینے کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔ 
کیا آپ نے اپنا لُک تبدیل کیا ہے؟
 ج: یہ بات بالکل صحیح ہے کہ میں نے اپنا لُک تبدیل کیاہے۔ سبھی لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں کچھ الگ نظر آرہی ہوں۔ دراصل میں نے اس پیار کو کیا نام دوں میں کام کیا اور اس کے بعد دیویانی میں موقع ملا۔ اس شو کے بعد میں نے ڈھائی سال کا وقفہ لیا اور دیگر کامو ں میں مصروف رہی۔ جب میں نے سوچا کہ میں دوبارہ انڈسٹری میں واپس آؤں تو میں الگ اندازمیں آنا چاہتی تھی اوراس لئے میں نے اپنا لُک تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ میں اس سے قبل مثبت کردارنبھاتی رہی ہوں لیکن بریک کے بعد میں نے منفی کردار بھی نبھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لئے میں نے اپنے بال کٹوائے اور انہیں کرلی کیاتاکہ الگ نظر آسکوں۔ میں نے جو لُک تبدیل کیاہے وہ دراصل کم بیک کیلئے کیاہے۔ میں خوش ہوں کہ لوگ میرے نئے لُک میں مجھے پسند کررہے ہیں۔ 
آپ ۱۶؍برس سے اس انڈسٹری سے وابستہ ہیں تو ویب سیریز میں کتنا فرق محسوس کرتی ہیں ؟
 ج: بحیثیت ایک اداکارہ کے میں فلم، ٹیلی ویژن اور ویب سیریز میں بہت زیادہ فرق نہیں محسوس کرتی کیونکہ مجھے وہاں بھی ایکٹنگ کرنی ہے اور یہاں بھی۔ اس لئے اس میں کوئی دقت پیش نہیں آتی البتہ تکنیکی طور پرکچھ فرق ضرور ہے۔ ویب کا شیڈول تھوڑا الگ ہوتاہے جبکہ ٹی وی کے سیٹ پر ہمیں ایک ہی دن میں ۶؍ سے ۷؍ مناظر شوٹ کرنے ہوتے ہیں۔ ویب میں ایسا نہیں ہوتاہے بلکہ وہاں ایک وقت میں ایک یا ۲؍ مناظر ہی شوٹ کئے جاتے ہیں۔ وہاں حقیقی انداز میں کام کیاجاتاہے، جیسے ابھی آپ اور میں ایک دوسرے سے بات چیت کررہے ہیں تو وہ اسی انداز میں اسے شوٹ کرتے ہیں۔ بالکل ایسا لگتاہے کہ یہ حقیقت میں ہورہا ہے۔ 
کیا ویب سیریز نے صرف ہندی میں ترقی کی ہے یا مراٹھی زبان میں بھی اس نے ترقی کی ہے؟
 ج: میں ایسے تو انہیں کہو ں گی کہ مراٹھی زبان کی ویب سیریز نے ترقی کرلی ہے۔ ابھی یہ ابتدائی دور میں ہے لیکن موضوع کی مناسبت سے اس زبان میں بھی کئی اچھی ویب سیریز منظر عام پر آرہی ہیں۔ ویب سیریز کے موضوعات بھی اچھے ہیں اور وہ شائقین کو پسندبھی آرہے ہیں۔ میں امید کرتی ہوں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں بھی ترقی ہوتی جائے گی۔ 
کیا آپ نے فلموں سے وقفہ لے رکھا ہے؟
 ج:میں نے آپ سے پہلے ہی کہا ہے کہ میں نے فلموں سے ہی نہیں بلکہ مجموعی طورپر انڈسٹری ہی سے وقفہ لیا تھا اور اب آہستہ آہستہ دوبارہ قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میں نے مراٹھی اور ہندی شوزسے دوسری اننگز کا آغاز کیا ہے اور میں فلموں میں بھی کام کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے امیدہے کہ سبھی کو یہ پتہ چل جائے گا کہ میں نے دوبارہ اس انڈسٹری میں داخلہ لے لیاہے۔ 
۱۶؍برسوں کے کریئر میں شو بز انڈسٹری کی ایک اچھی اور ایک بری بات کیا رہی؟
 ج:انڈسٹری کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ جب چاہیں وقفہ لے سکتے ہیں۔ سب سے بری بات یہ ہے کہ آپ کے گھر اگر کوئی ہنگامی صورت حال پیش آجائے تو آپ کواس دباؤ کے ساتھ ہی کام کرنا ہوتاہے۔ آپ کسی بھی صورت میں اپنے گھر کام ادھورا چھوڑ کر نہیں جاسکتے۔ بہرحال انڈسٹری میں محبت کرنے والے بہت ہیں اور وہ آپ کو ہمیشہ سہارا دیتے ہیں۔ میرے خیال میں انڈسٹری میں مشکل کام بریک لے کر واپس آنا ہوتاہے کیونکہ آپ کو دوبارہ خود کو ثابت کرنا ہوتاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK