Inquilab Logo Happiest Places to Work

دیوین ورما نےمزاحیہ اداکاری میں بہت نام کمایالیکن کامیابی کیلئےکبھی عریانیت اورفحاشی کاسہارانہیں لیا

Updated: December 04, 2023, 3:07 PM IST | Anees Amrohvi | Mumbai

انہوں نےہمیشہ مکالموں کی ادائیگی کے اپنے مخصوص انداز اور جسمانی حرکات کے ذریعہ ہی ناظرین کو ہنسانے کی کوشش کی،پردہ ٔ سیمیں پر اُن کے آتے ہی فلم دیکھنے والوں کے چہرے پر ایک مسکراہٹ نمودار ہوجاتی تھی اور یہی ان کے فن کی کامیابی تھی۔

Aamir Khan can also be seen doing comedy along with Deven Verma. Photo: INN
دیون ورما کے ساتھ عامر خان کو بھی مزاحیہ اداکاری کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر : آئی این این

ہندوستانی سنیما میں آج جہاں کامیڈی کے نام پر پھوہڑ پن اور عریانیت ناظرین کے سامنے پیش کی جارہی ہے، وہیں ایک دَور ایسا بھی تھا جب کامیڈین یا مزاحیہ اداکار صرف اپنی بہترین اداکاری کے ذریعہ ناظرین کو ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کر دیا کرتے تھے۔ ہندی فلموں میں جب بھی کامیڈی کی بات ہوتی ہے تو کئی مزاحیہ اداکاروں کے نام ہمارے ذہن میں آجاتے ہیں ، جیسے گوپ، دھومل، جانی واکر، محمود، شوبھا کھوٹے، ٹن ٹن اور مقری وغیرہ، جنہوں نے اپنی اداکاری کے ذریعہ طویل عرصے تک فلمی شائقین کو محظوظ کیا ہے۔ فنکاروں کی اسی فہرست میں دیوین ورما کا نام بھی ہے، جنہیں فلم ناظرین نے فلم ’انگور‘ کے بہادر کے طور پر بہت پسند کیا تھا۔
دیوین ورما ہندوستانی فلم جگت یعنی بالی ووڈ کے مشہور مزاحیہ اداکار تھے۔ اُن کا جنم صوبہ گجرات کے شہر کَچھ میں ۲۳؍اکتوبر ۱۹۳۳ء کو بلدیو سنگھ ورما کے گھر ہوا، جو چاندی کا کاروبار کرنے کے ساتھ ساتھ فلم ڈسٹری بیوٹر بھی تھے۔ دیوین ورما کا اصلی نام دیویندو ورما تھا۔ اُنہوں نے پونا یونیورسٹی کے نوروز واڈیا کالج فار آرٹس اینڈ سائنس سے سیاسیات اور سوشیالوجی میں آنرس کے ساتھ گریجویشن کیا تھا۔
اپنے اسکول کے زمانے ہی سے دیوین ورما کا شوق اداکاری کی طرف تھا مگر اُن کے والدین چاہتے تھے کہ وہ قانون کی تعلیم حاصل کریں لہٰذا دیوین ورما نے لاء کالج میں داخلہ تو لے لیا مگر جلدی ہی اُن کا وہاں سے دل اُچاٹ ہو گیا۔ وقتاً فوقتاً موقع ملنے پر دیوین ورما تھیٹر کیا کرتے تھے اور اکثر اسٹوڈیوز کے چکر بھی لگاتے رہتے تھے۔ ۱۹۵۹ء میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ ممبئی آگئے۔
اپنی فلمی زندگی کی شروعات کرنے کیلئے اُنہیں کوئی خاص دُشواری پیش نہیں آئی کیونکہ وہ بمبئی فلم انڈسٹری کے دادامنی یعنی مشہور اداکار اشوک کمار کے داماد تھے۔ دیوین ورما کی شادی اشوک کمار کی بیٹی روپا گانگولی سے ہوئی تھی اور مشہور فلمساز و ہدایت کار بی آر چوپڑا سے اشوک کمار کے قریبی تعلقات تھے لہٰذا اُنہیں بی آر فلمز اور یش راج فلمز کی فلموں میں لگاتار کام ملنے لگا۔
دیوین ورما کو بالی ووڈ میں سب سے پہلے ۱۹۶۱ء میں بی آر فلمز کے بینر تلے بننے والی فلم ’دھرم پُتر‘ میں اداکاری کا موقع ملا، جس کے ہدایت کار یش چوپڑہ تھے۔ اس فلم میں اُن کا ایک بہت چھوٹا سا کردار نظر آیا تھا، جس پر فلم بینوں نے کوئی خاص توجہ نہیں دی تھی مگر اس کے بعد ۱۹۶۴ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’سہاگن‘ میں کام کرکے اُنہیں ایک اچھا اور بڑا موقع ملا، جس کے ذریعہ وہ اپنی مخصوص اداکاری سے فلم شائقین کو اپنی جانب متوجہ کر پائے۔ اس فلم کے دیگر اداکاروں میں ڈیوڈ ابراہم، لیلا چٹنس، گرودت، ناصر حسین اور فیروز خان وغیرہ تھے۔
اس کے ساتھ ہی ۱۹۶۶ء میں دھرمیندر، شرمیلا ٹیگور، ششی کلا، دُرگا کھوٹے اور دھومل کی اداکاری سے سجی فلم ’دیور‘ ریلیز ہوئی، جس سے انہیں کافی فائدہ ملا۔ اس میں حالانکہ دیوین ورما کا نگیٹیو کریکٹر تھا، اس کے باوجود لوگوں نےانہیں پسند کیا۔ اس کے بعد ان کی ایک اور فلم’محبت زندگی ہے‘ ریلیز ہوئی، جس میں انہوں نے ایڈوکیٹ وِکرم سنہا عرف وِکی کا مزاحیہ کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم کے دیگر ستاروں میں دھرمیندر، راج شری، محمود، جونیئر محمود اور چاند عثمانی وغیرہ تھے۔یکے بعد دیگرے یہ دونوں ہی فلمیں نہ صرف باکس آفس پر کامیاب ہوئیں بلکہ ان دونوں میں فلم شائقین نے دیوین ورما کو بھی کافی پسند کیا ۔یہ دیوین ورما کیلئے ایک اہم فیصلے کا دَور تھا۔ اُنہیں اپنے فلمی کریئر کو آگے بڑھانے کیلئے یہ طے کرنا تھا کہ آئندہ اُنہیں ویلن کے کردار کرنے ہیں یا مزاحیہ کردار۔یہ فیصلہ اتنا آسان نہیں تھا لیکن اُنہوں نے مزاحیہ کرداروں کی ادائیگی میں زیادہ دلچسپی دِکھائی۔ دیوین ورما کی اداکاری کی خاصیت یہ تھی کہ وہ بڑی آسانی سے اپنی اداکاری کے ذریعہ کردار کو اپنے اندر جذب کر لیتے تھے۔
 چند بہترین کامیڈین کی فہرست میں دیوین ورما کا شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ فلم انڈسٹری میں ان کے تعلق سے ایک بات بہت مشہور تھی کہ وہ کسی کو ’نہ‘ نہیں کہتے تھے لیکن سچی بات یہ ہے کہ اس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ ایک بار انہوں نے ایک ساتھ ۱۶؍ فلمیں سائن کی تھیں ۔ شیکسپیئر کے مشہور ناٹک ’کامیڈی آف ایررس‘ پر ہندوستان میں وقتاً فوقتاً کئی فلموں کی تخلیق کی گئی، جن میں گلزار کی ہدایت میں بننے والی فلم ’انگور‘ کو ایک بہترین کامیڈی فلم مانا جاتا ہے۔ ۱۹۸۲ء میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں دیوین ورما کے علاوہ سنجیو کمار، موسمی چٹرجی، دپتی نول اور ارونا ایرانی وغیرہ کئی بڑے اداکاروں نے کام کیا تھا۔ فلم ’انگور‘ میں دیوین ورما اور سنجیو کمار، دونوں ہی نے ڈبل رول ادا کئے تھے اور اپنی مزاحیہ اداکاری سے فلم شائقین کو کافی محظوظ کیا تھا۔ فلم میں دیوین ورما نے ایک ایسے نوکر کا کردار ادا کیا تھا جو مالک ہی کو اپنا بھگوان مانتا ہے اور اُس کی کہی ہر بات کو مانتا ہے۔ فلم میں دیوین نے بہادر نامی اس کردار کو اس خوبصورتی سے نبھایا تھا کہ اُن کی معصومیت پر لوگ اپنا دل ہار گئے اور سنیما ہالوں میں لوگوں کا ہنستے ہنستے بُرا حال ہو گیا۔ وہ ایک یادگار کردار ہے۔
 دیوین ورما کو ہندوستانی فلموں کے کئی بڑے ہدایت کاروں ، جیسے باسو چٹرجی، رشی کیش مکھرجی اور گلزار وغیرہ کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، جس سے اُنہیں بالی ووڈ میں مقبولیت بھی ملی اور عزت بھی مگر وہ فلموں میں صرف اداکاری کرنے کیلئے نہیں آئے تھے بلکہ بالی ووڈ میں انہوں نے کئی فلمیں بطور فلمساز و ہدایتکار بھی پیش کیں ۔ کل ملاکر انہوں نے چار فلموں کی ہدایت کاری کی، جن میں ’نادان (۱۹۷۱ء)، بڑا کبوتر(۱۹۷۳ء)، بے شرم(۱۹۷۸ء) اور دانا پانی(۱۹۸۹ء)‘ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ فلم ’دانا پانی، بے شرم، نادان، چٹ پٹی اوریقین‘ کے فلمساز بھی رہے۔
 فلم ’انوپما (۱۹۶۶ء)، کھٹا میٹھا(۱۹۷۷ء)، گول مال (۱۹۷۹ء)،سلسلہ (۱۹۸۱ء)، انگور(۱۹۸۲ء)، ناستک (۱۹۸۳ء)، رنگ برنگی (۱۹۸۳ء)، جھوٹی (۱۹۸۶ء)، دل (۱۹۹۰ء)، انداز اپنا اپنا (۱۹۹۴ء) اورعشق (۱۹۹۷ء) ‘ جیسی فلموں کو اُن کی فلمی زندگی کی کچھ بڑی فلمیں کہا جاسکتا ہے، جن میں اُن کی فنکارانہ اداکاری کو عوام نے بہت پسند کیا تھا۔ ان فلموں کے علاوہ بھی دیوین ورما نے کئی یادگار فلموں میں اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے ناظرین کو متاثر کیا ہے۔۷۰ء کی دہائی میں وہ اکیلے ایسے کامیڈین تھے جن کی انڈسٹری میں ڈیمانڈ تھی۔ کل ملاکر لگ بھگ ۴۷؍ برس تک اپنی بالی ووڈ کی فلمی زندگی میں اُنہوں نے تقریبا ۱۵۰؍ فلموں میں اپنی منفرد مزاحیہ اداکاری سے فلم شائقین کے دلوں میں ایک خاص مقام بنائے رکھا۔ انہوں نے ہندی فلموں کے علاوہ کئی مراٹھی اور بھوجپوری فلموں میں بھی کام کیا۔ ۲۰۰۳ء میں ریلیز ہونےوالی فلم ’کلکتہ میل‘ میں انہوں نے آخری بار اداکاری کی۔ سدھیر مشرا کی ہدایت میں بننے والی اس فلم میں انل کپور، منیشا کوئرالا، رانی مکھرجی، ستیش کوشک اور سوربھ شکلا جیسے فنکاروں کے ساتھ دیوین ورما نے بھی اداکاری کی تھی۔فلم ’چوری میرا کام (۱۹۷۵ء)، چور کے گھر چوری (۱۹۷۹ء)، جدائی (۱۹۸۰ء) اورانگور (۱۹۸۲ء)‘میں بہترین اداکاری کیلئے دیوین ورما کوبہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ بھی پیش کئے گئے۔
 کہاجاتا ہے کہ دیوین ورما مسٹر بین کی مزاحیہ اداکاری کے دیوانے تھے مگر اتفاق سے اُن کی بیوی روپا گانگولی کو وہ پسند نہیں تھا لہٰذا جب بھی روپا گانگولی کمرے میں داخل ہوتیں اور دیوین شو دیکھ رہے ہوتے، تو وہ فوراً ہی ٹی وی بند کر دیتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس پر دونوں میں اکثر نوک جھونک بھی ہوا کرتی تھی۔ اس کے علاوہ انہیں کلاسیکی موسیقی میں بھی بہت دلچسپی تھی۔ دیوین ورما نے مزاحیہ اداکاری کیلئے کبھی عریانیت اور فحاشی کا سہارا نہیں لیا بلکہ ہمیشہ مکالموں کی ادائیگی کے اپنے مخصوص انداز اور جسمانی حرکات کے ذریعہ ہی ناظرین کو ہنسانے کی کوشش کی۔ اُن کے پردے پر آتے ہی ناظرین کے چہرے پرمسکراہٹ نمودار ہوجاتی تھی۔
 ۷۷؍برس کی عمر میں پونے میں حرکتِ قلب بند ہو جانے اور گردوں کے ناکارہ ہو جانے کی وجہ سے ۲؍دسمبر ۲۰۱۴ء کو دیوین ورما اِس فلمی دُنیا اور حقیقی کو چھوڑکر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK