بالی ووڈ کے موسیقی کے آسمان پر جو چند نام اپنی انفرادیت اور فن کی گہرائی سے چمکتے ہیں، ان میں احسان نورانی ایک نمایاں ستارہ ہیں۔
EPAPER
Updated: October 12, 2025, 10:36 AM IST | Mumbai
بالی ووڈ کے موسیقی کے آسمان پر جو چند نام اپنی انفرادیت اور فن کی گہرائی سے چمکتے ہیں، ان میں احسان نورانی ایک نمایاں ستارہ ہیں۔
بالی ووڈ کے موسیقی کے آسمان پر جو چند نام اپنی انفرادیت اور فن کی گہرائی سے چمکتے ہیں، ان میں احسان نورانی ایک نمایاں ستارہ ہیں۔ وہ نہ صرف ایک ماہر گٹارسٹ ہیں بلکہ جدید ہندوستانی فلمی موسیقی کو مغربی سازوں، جاز، راک اور ہندوستانی کلاسیکی سرگموں کے حسین امتزاج کے ساتھ ایک نئی سمت دینے والے موسیقار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
احسان نورانی ۱۲؍ اکتوبر۱۹۶۳ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ اور فن دوست گھرانے سے ہے۔ انہیں بچپن ہی میں موسیقی سے لگاؤ ہوگیا اور گٹار ان کا پہلا عشق بنا۔ ابتدائی تعلیم ممبئی میں حاصل کرنے کے بعد وہ میویشنز انسٹی ٹیوٹ لاس اینجلس سے موسیقی کی باضابطہ تعلیم لینے امریکہ گئے۔ وہاں انہوں نے نہ صرف گٹار بجانے کی مہارت حاصل کی بلکہ مغربی موسیقی کے ڈھانچے، ہارمونی اور کمپوزیشن کی باریکیوں کو بھی سمجھا۔ یہ تربیت بعد میں ان کے موسیقی کے انداز میں جھلکنے لگی، جہاں ہندوستانی راگوں کی لطافت مغربی ساؤنڈ کے ساتھ ایک خوبصورت امتزاج پیدا کرتی ہے۔
احسان نورانی نے اپنے فنی سفر کی شروعات اشتہارات کی موسیقی سے کی۔ بعد ازاں انہوں نے دو اور باکمال موسیقاروں، شنکر مہادیون اور لوئے مینڈوزا کے ساتھ مل کر ایک ٹیم بنائی جسے دنیا شنکر احسان لوائےکے نام سے جانتی ہے۔ یہ موسیقی کا وہ سنگم تھا جس نے۱۹۹۰ء کی دہائی کے آخر اور۲۰۰۰ءکے اوائل میں ہندی فلموں کی موسیقی کا رنگ ہی بدل دیا۔ احسان نورانی اور ان کی ٹیم نے کئی سپرہٹ فلموں کی دھنیں تخلیق کیں، جن میں دل چاہتا ہے(۲۰۰۱ء)، کل ہو نہ ہو (۲۰۰۳ء)، بنٹی اور ببلی(۲۰۰۵ء)، رنگ دے بسنتی (۲۰۰۶ء)، راک آن!! (۲۰۰۸ء) جیسی زِندہ دل فلمیں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ تلوار، دل دھڑکنے دو اور بھاگ ملکھا بھاگ وغیرہ میں بھی ان کی کمپوزیشنز یادگار بنیں۔
احسان نورانی کی موسیقی کی خاص بات یہ ہے کہ وہ فیوژن کے ماہر ہیں مغربی سازوں کا استعمال کرتے ہوئے بھی ان کی دھنوں میں ہندوستانی روح محسوس ہوتی ہے۔ وہ گٹار کو محض ایک ساز نہیں بلکہ ایک ’جذباتی زبان‘ کے طور پر برتتے ہیں۔ احسان نورانی کے کمپوزیشن میں صفائی، توازن، اور جذباتی گہرائی نمایاں رہتی ہے۔
احسان نورانی، شنکر مہادیون اور لوائے مینڈوزا کو ان کی ٹیم کے طور پر کئی فلم فیئر ایوارڈز، نیشنل فلم ایوارڈ اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔ ان کی موسیقی نے ہندوستانی فلمی صنعت کو بین الاقوامی سطح پر بھی شناخت دلائی۔
احسان نورانی آج بھی نئی نسل کے موسیقاروں کے لئے ایک مینٹور، ایک استاد اور ایک نرم دل فنکار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ اکثر موسیقی کی ورکشاپس اور کالجز میں لیکچرز دیتے ہیں تاکہ نوجوانوں کو موسیقی کی باریکیوں سے روشناس کرایا جا سکے۔
احسان نورانی ایک ایسا نام ہے جو محض فلمی دنیا تک محدود نہیں، وہ ایک نظریہ ہیں، ایک احساس ہیں۔ ان کی دھنوں میں وقت کا سفر چھپا ہے، ماضی کی مٹھاس، حال کی روانی اور مستقبل کا خواب۔ ان کی ہر دھن، ہر گٹار کی تان ہمیں یاد دلاتی ہے کہ موسیقی دلوں کو جوڑنے والی وہ زبان ہے جو الفاظ سے کہیں زیادہ بولتی ہے۔