Inquilab Logo

فلم ’شعلے‘میں ہدایت کار کےطورپرپہلی پسندپرکاش مہراتھےتو ’گبر‘ کے کردارکیلئے ڈینی

Updated: August 20, 2023, 12:22 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہندوستانی فلموں میں جو مقام اور مقبولیت امیتابھ بچن اور دھرمیندر کی فلم’شعلے‘کو حاصل ہوئی، وہ کسی اور فلم کے حصے میں نہیں آئی۔

Photo. INN
تصویر:آئی این این

ہندوستانی فلموں میں جو مقام اور مقبولیت امیتابھ بچن اور دھرمیندر کی فلم’شعلے‘ کو حاصل ہوئی، وہ کسی اور فلم کے حصے میں نہیں آئی۔ ۱۵؍ اگست۱۹۷۵ءکو یہ فلم سینما گھروں میں ریلیز ہوئی تھی۔ فلم کی تکمیل میں ۶؍ سال لگے تھے، جس کی وجہ سے فلم کا بجٹ ایک کروڑ سے بڑھ کر۳؍ کروڑ ہوگیا تھا۔ کسی کو امید نہیں تھی کہ فلم اتنا اچھا بزنس کرے گی لیکن باکس آفس پر فلم نے اس قدر رفتار پکڑی کہ دیکھتے ہی دیکھتے اس نے ۳۵؍ کروڑ کا کاروبار کرلیا ۔ حالانکہ ابتدائی دنوں میں فلم کی کمائی مایوس کن تھی۔ اس کے بعد کوئی بھی فلم۲۰؍ سال تک شعلے کی کمائی کا ریکارڈ نہیں توڑ سکی تھی۔کرناٹک میں ایک قصبہ ہے جس کا نام’ رام نگر‘ہے۔ یہ فلم اس کے پہاڑی خطے میں فلمائی گئی تھی۔ یہ فلم دراصل دو چھوٹے موٹے مجرموں کی کہانی ہے جن کی مدد سے ایک خطرناک ڈاکو گبر سنگھ کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ فلم کی ریلیز کے ۴۸؍ سال مکمل ہونے پر ’بھاسکر ڈاٹ کام‘ نے فلم کے حوالے سے کئی ایسی باتوں کا انکشاف کیا ہے جن سے بہت کم لوگوں کو واقفیت ہوگی۔ 
 ہدایت کاری کیلئے پرکاش مہرا پہلی پسند تھے
 رپورٹ کے مطابق فلم کی کہانی مکمل ہوئی تو سلیم جاوید جنہوں نےیہ کہانی لکھی تھی، ہدایت کاری کیلئے سب سے پہلےپرکاش مہرا سے رابطہ قائم کیا لیکن انہوں نے مصروفیت کی وجہ سے اس کہانی پرفلم بنانے سے انکار کردیا۔ ان دنوں فلم انڈسٹری میں سلیم جاوید کا طوطی بولتا تھا۔ پرکاش مہرا کے انکار کے بعد سلیم جاوید نے رمیش سپی سے رابطہ کیا ۔ کہانی سننے کے بعد انہوں نے اس پرفلم بنانے کی حامی بھرلی۔
ٹھاکر کا کردار دھرمیندرکرنا چاہتے تھے
 کہا جاتا ہے کہ فلم کی اسٹار کاسٹ کو فائنل کرنے کیلئے رمیش سپی کو کافی محنت کرنی پڑی تھی۔ فلم کی کہانی دیکھ کر یہی تاثر ملتا تھا کہ فلم کی پوری کہانی گبر اور ٹھاکر کے ارد گرد ہی گھومتی ہے، اسلئے تمام بڑے فنکار یہی دونوں کردار ادا کرنا چاہتے تھے۔ سنجیو کمار شروع ہی سے گبر کا کردار ادا کرنا چاہتے تھے۔ اس کیلئے انھوں نے ہدایت کار کے سامنے اپنے دانت کالے کرنے اور بال کٹوانے کی پیشکش بھی کردی تھی لیکن بعد میں انھیں ٹھاکر کا کردار دیاگیا۔ دوسری طرف دھرمیندر، ٹھاکر کا کردار کرنا چاہتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ دھرمیندر کو ’ویرو‘ کے کردار کیلئے راضی کرنے کی خاطر رمیش سپی نے ایک چال چلی تھی۔ انہوں نے دھرمیندر سے کہا کہ اگر آپ ویرو کا کردار ادا کریں گے تو آپ کا اسکرین ٹائم ہیما مالنی کے ساتھ زیادہ رہے گا، ورنہ یہ کردار سنجیو کو دینا پڑے گا۔ ہیما مالنی کے ساتھ زیادہ اسکرین شیئر کرنے کی لالچ میں دھرمیندر نے ویرو کے کردار کیلئے رضامندی ظاہر کی ،اس طرح یہ معاملہ حل ہوا۔
گبر کے کردار کیلئے ڈینی کا نام فائنل کیا گیا تھا
 گبر کے کردار کیلئے ڈینی ہدایت کار رمیش سپی کی پہلی پسند تھے۔ اس وقت ڈینی انڈسٹری کے چوٹی کے ولن تھے لیکن اُن دنوں وہ فلم ’دھرماتما‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے، اسلئے انہوں نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد سلیم نے اس کردار کیلئے امجد خان کے نام کی سفارش کی۔ دراصل سلیم کو ایک ڈرامے میں امجد خان کی اداکاری کافی پسند آئی تھی، اس کی وجہ سے انہوں نے ان کا نام تجویز کیا تھا۔
گبر کا کردار حقیقی زندگی کے ایک ڈاکو سے متاثر ہے
  سلیم خان کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے انہیں ایک بار گبر سنگھ کی کہانی سنائی جو ایک بدنام ڈاکو تھا۔ وہ ڈاکوکئی کتے پالتا تھا۔ وہ اس قدر سفاک تھا پولیس اہلکاروں کی ناک کاٹ لیتا تھا۔ اس کہانی کی بنیاد پر سلیم نے فلم کے ڈاکو کا نام گبر رکھا۔ کہا جاتا ہے کہ خود کو گبر کے کردار میں ڈھالنے کیلئے امجد خان کو کافی محنت کرنی پڑی تھی۔ اس کیلئے انہوں نے بہت سارے ڈاکوؤں کی زندگی کا مطالعہ کیا تھا۔
 دھرمیندر کے ہاتھوں مرتے مرتے بچے تھے امیتابھ
  فلم کے کلائمکس سین میں دھرمیندر کو گولیاں اور بارود اکٹھا کرنا تھا، لیکن جیسے ہی ایکشن بولا جاتا تھا، دھرمیندر کے ہاتھوں سے گولیاں گر گر جاتی تھیں ۔ اس طرح دو تین بار سین خراب ہوا۔ اس کے بعد دھرمیندر کو اتنا غصہ آیا کہ انہوں نے بندوق میں اصلی گولیاں بھرلیں اور بندوق چلا دی۔ اس سین میں امیتابھ پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ غصے کی وجہ سے دھرمیندر اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکے اور بندوق کی گولی امیتابھ بچن کے کان کے بالکل قریب سے گزرگئی، اس طرح وہ بال بال بچ سکے۔
فلم کی پہلی اسکرپٹ میں ’سورما بھوپالی ‘ کردار نہیں تھا
  فلم اداکارجگدیپ نے فلم میں سورما بھوپالی کا کردار ادا کیا ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ فلم میں شروع میں سورما بھوپالی کا کردار نہیں تھا۔ بعد میں سلیم جاوید نے محسوس کیا کہ فلم میں مزید مزاح کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد جگدیپ پر ایک قوالی بھی شوٹ کی گئی تھی لیکن فلم کا رَن ٹائم زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے ہٹا دیا گیا۔اسی طرح فلم میں شامل ٹینک کا وہ منظرجس میں ویرو پانی کی ٹنکی پر چڑھ کر خودکشی کرنے کی دھمکی دیتا ہے، وہ بھی فلم کا حصہ نہیں تھا۔ جاوید اختر نے اسے بنگلور ایئرپورٹ پر جاتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ کر لکھا تھا۔ڈائریکٹر کے والد نے بجٹ کی مالی اعانت کی۔
 سینسر بورڈ کی وجہ سے کلائمکس تبدیل کیاگیا
  رمیش سپی کے مطابق فلم کا کلائمکس جیسا دکھایا گیا ہے، پہلے ویسا نہیں تھا۔ فلم کی ریلیز کے وقت ملک میں ایمرجنسی نافذ تھی۔ اُس وقت سینسر بورڈ نے کلائمکس پر اعتراض کیا تھا۔ اصل کلائمکس سین میں ، ٹھاکر گبر کو اپنے نوکیلے جوتوں سے مارتا ہے لیکن بورڈ نےاس منظر کو تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد کلائمکس کو۲۶؍ دنوں میں دوبارہ شوٹ کیا گیا۔ اس کے تحت گبر کو قانون کے حوالے کر دیا گیا۔
گبر کے کردار کی مقبولیت
 فلم کی ریلیز کے بعد’گبر‘ کا کردار اتنا مقبول ہوا کہ برٹانیہ بسکٹ کمپنی نے امجد خان کو بسکٹ کے اشتہار کیلئے سائن کیا تھا۔ فلم انڈسٹری کیلئے یہ پہلا موقع تھا جب کسی کمپنی نے اپنے پروڈکٹ کی تشہیر کیلئے کسی ویلن سے رابطہ قائم کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس اشتہار کے بعد برٹانیہ بسکٹ کی فروخت دگنی ہو گئی تھی۔
فلم نے کامیابی کے کئی ریکارڈ قائم کئے
  ’وکی پیڈیا‘ کے مطابقفلم ’شعلے‘ بالی ووڈ کی پہلی فلم تھی جس کی نمائش ۱۰۰؍ سے زائد سینما گھروں میں ۲۵؍ ہفتوں تک جاری رہی۔ ۱۹۹۹ء میں بی بی سی انڈیا نے اسے ’ہزار سال کی بہترین فلم‘ قرار دیا جبکہ’ انڈیا ٹائمز‘ نے اسے بالی ووڈ کی لازمی دیکھنے والی اولین۲۵؍ فلموں میں شمار کیا۔اسی طرح ۵۰؍ ویں فلمفیئر ایوارڈز کی تقریب میں اسے صدی کی بہترین فلم قرا ر دیتے ہوئے خصوصی اعزازسے نوازا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK