Inquilab Logo

شمی کپورکی شوخی بھری اداکاری ان کا طرۂ امتیاز تھا

Updated: August 14, 2023, 1:36 PM IST | Agency | Mumbai

بالی ووڈفلم انڈسٹری میں شمی کپورکانام محتاج تعارف نہیں۔ بالی ووڈ میں شمی کپورایسے اداکار تھےجنہوں نے امنگ اور جذبات کوبڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔

Shammi Kapoor .Photo. INN
شمی کپور۔ تصویر:آئی این این

بالی ووڈفلم انڈسٹری میں شمی کپورکانام محتاج تعارف نہیں۔ بالی ووڈ میں شمی کپورایسے اداکار تھےجنہوں نے امنگ اور جذبات کوبڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔ شمی کپور حالاں کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری کےمشہورخاندان سے تعلق رکھتے تھے اور اداکاری انہیں وراثت میں ملی تھی لیکن انہوں نے اپنی اداکاری کو ایک نیا اسلوب دے کر مقبولیت حاصل کی اور ثابت کردیا کہ والد پرتھوی راج کپور اور بڑے بھائی راج کپور کی طرح اداکاری ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی ہے۔
 اپنے۳۵؍سالہ فلمی سفر میں شمی کپور نے ۱۰۰؍  سے بھی زیادہ فلموں میں کام کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پہلے وہ اپنے بڑے بھائی راج کپور کی طرح سنجیدہ فلموں میں کام کرتے تھے۔ اس دوران انہوں نے مرزاصاحبان، لیلیٰ مجنوں اور شمع پروانہ جیسی فلموں میں انتہائی سنجیدہ رول اداکئے لیکن شمی کپور اس رول میں زیادہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ دریں اثنا ان کی ملاقات گیتا بالی سے ہوئی جنہوں نے انہیں نیا طرز اور اسلوب اپنانے کا مشورہ دیا۔گیتا بالی کی بات پر عمل کرتے ہوئے شمی کپور نے ایک نیا طرزاختیار کیا جس میں رقص بھی تھا، شوخی بھی اور رومانس بھی تھا۔اس میں جسم کا ہرحصہ رقص کرتا ہوا نظر آتا تھا۔ناظرین کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ آنکھوں اور چہرے کے ساتھ ساتھ جسم کی ہرحرکت کے ساتھ گویا ہوں۔اس نئے طرز میں کچھ گیتابالی کی اداکاری کی جھلک بھی شامل تھی۔
 شمی کپور کا یہ نیا طرزناصر حسین کی فلم تم سا نہیں دیکھا، جنگلی، دل تیرا دیوانہ،پروفیسر اورکشمیر کی کلی جیسی فلموں میں دیکھا جاسکتا ہے۔تم سا نہیں دیکھاکی کامیابی کے بعد ناصر اور شمی کپور کی جوڑی نے متعدد دیگر کامیاب فلموں میں کام کیا۔ ۱۹۵۷ءمیں ناصر حسین اور شمی کی ہٹ جوڑی نے ’دل دے کے دیکھو‘ کی شکل میں ایک نئی سپرہٹ فلم دی اور اس فلم سے آشاپاریکھ نے بھی شہرت حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کے زینے طے کرتے چلے گئے۔
شمی کپو ر ایسے ہیرو تھے جن کی اداکاری کے منفرد اور بے مثال انداز کے ساتھ تال میل کرنے میں گلوکاروں اور موسیقاروں کو کافی محنت کرنی پڑتی تھی۔محمد رفیع ان کے پسندیدہ گلوکار تھے جنہوں نے ان کے اسلوب اور طرز کی مناسبت سے لفظوں کے زیر و بم اور الفاظ کو درمیان سے توڑ کر گانے کا ایک نیااسٹائل ایجاد کیا۔اسے آپ فلم ’’کشمیر کی کلی‘‘ کے نغموں
یہ چاند سا روشن چہرہ زلفوں کا رنگ سنہرا
تعریف کروں کیا اس کی جس نے تمہیں بنایا
میں بخوبی محسوس کرسکتے ہیں۔
 زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمي کپور کی فلموں پر نظر ڈالنے پر ان پر فلمائے گائے نغموں  اور گیت کے بولوں میں مستی کا احساس ہوتاہے۔ ’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘  اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كهے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے  دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنے اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔
 اپنی  شاندار اداکاری سے ناظرین کے دلوں پر خاص جگہ بنانے والے شمي کپور۱۴؍اگست ۲۰۱۱ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK