تنظیم کے مطابق اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے۳؍ پناہ گزیں کیمپوں سے ہزاروں فلسطینیوں کو نکال کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔
نور شمس پناہ گزیں کیمپ سے ایک فلسطینی خاتون اپنے اثاثے کےساتھ نکل رہی ہے۔ تصویر:آئی این این
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ (ایچ آر ڈبلیو) نے کہا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے کے ۳؍ پناہ گزیں کیمپوں سے ہزاروں فلسطینیوں کو بے دخل کیا جو ’’جنگی جرائم‘‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ایچ آر ڈبلیو کی جمعرات کی رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے ’’آپریشن آئرن وال‘‘ کا جائزہ لیا گیا جس کے تحت۲۱؍ جنوری کو جنین پنا ہ گزیں کیمپ میں شروع ہونے والی فوجی کارروائی کو تلکرم اور نور شمس کیمپوں اور مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقوں تک وسیع کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس کارروائی میں تینوں کیمپوں کے تقریباً۳۲؍ ہزار فلسطینیوں کو بے دخل کیا گیا جو۱۹۶۷ء کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی بے دخلی کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔
ایک فلسطینی پناہ گزیں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں زِپ ٹائی سے باندھا، ان کے گھر کی تلاشی لی اور پھر انہیں اور ان کےاہل خانہ کو جانے کا حکم دیا، انہیں خبردار کیا گیا کہ اگر وہ دائیں یا بائیں مڑے تو قریب تعینات اسرائیلی سپاہیوں کےنشانے کی زد میں آجائیں گے۔
دریں اثناء ایچ آر ڈبلیو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجوں نے۸۵۰؍ فلسطینی گھروں اور دیگر عمارتوں کومسمار کردیا اور شہریوں کامحفوظ اور باعزت طریقے سے انخلاء یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات نہیں کئے جس میں معذور افراد کی ضروریات کو نظر انداز کیا گیا۔
تنظیم نے کہا کہ ’’اسرائیلی فوجیوں نے بین الاقوامی انسانیت پسند قانون کے تحت قبضے کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبردستی بے دخلی کو انجام دیا، جو جنگی جرائم ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’ یہ اقدام شہری آبادی کے خلاف وسیع پیمانے پر یا منظم حملے کا حصہ ہیں جو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم معاہدے کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔‘‘ ایچ آر ڈبلیو نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے گھروں کومسمار کرنا بند کرے، رہائشیوں کو واپس آنے دے، انسانی ضروریات پوری کرے نیز اقوام متحدہ اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی تحقیقات میں تعاون کرے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ سے پہلے بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے مغربی کنارے میں جابجا چھاپے مارے جاتےرہےہیں۔ اس دوران فلسطینیوں پر تشددکیاجاتا تھاجس سے مجبور ہوکر وہ اپنا گھر بار چھوڑ دیتے تھے۔ پنا ہ گزین کیمپوں میںخاص طور پر کارروائی کی جا تی تھی۔