Inquilab Logo

فیروزخان اداکار کے ساتھ ایک بہترین ہدایتکار اورفلم سازتھے

Updated: April 27, 2021, 4:11 PM IST | Agency | Mumbai

فیروزخان کےبارے میں اگر  کہاجائے کہ وہ بہ حیثیت ہدایت کاراور فلمساز زیادہ کامیاب تھے توکچھ غلط نہیں ہو گا ۔ انہوں نے خود کو محض اداکاری تک محدود نہیں رکھا بلکہ فلمیں پروڈیوس بھی کیں اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوا لیا

Feroz Khan.Picture:INN
فیروزخان۔تصویر :آئی این این

فیروزخان کےبارے میں اگر  کہاجائے کہ وہ بہ حیثیت ہدایت کاراور فلمساز زیادہ کامیاب تھے توکچھ غلط نہیں ہو گا ۔ انہوں نے خود کو محض اداکاری تک محدود نہیں رکھا بلکہ فلمیں پروڈیوس بھی کیں اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوا لیا۔فیروز خان کی پیدائش ۲۵؍ ستمبر۱۹۳۹ءکوبنگلور میںہوئی تھی۔ ان کے والد پٹھان اور والدہ کا تعلق ایرانی نسل سےتھا۔انہوں نے اپنی آرزؤوں اور امنگوں کے ساتھ پروقار اور شاہانہ زندگی بسرکی اور ہندوستانی سنیما کو اپنی اداکاری اور فن کاری کا بیش بہا خزانہ عطا کیا۔ فلموں کے مختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان نے پردۂ سیمیں پر اپنی فنی صلاحیتوں اور ہمہ جہت اداکاری کی بدولت فلم انڈسٹری میں وہ مقام حاصل کیا جو انہیں مقبولیت اور شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ فلم کےمختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھےبلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی،منفرد اسلوب تھا جو انہوں دیگر فن کاروں سے ممتاز کرتا ہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔کہا جاسکتا ہے کہ فیروز خان نے اپنی آرزؤوں اور امنگوں کے ساتھ پروقار اور شاہانہ زندگی بسرکی اور ہندوستانی سنیماکو اپنی اداکاری اور فن کاری کا بیش بہا خزانہ عطا کیا۔  فلم انڈسٹری میں ان کی شناخت ایک اسٹائل آئی کون کےطورپرسمجھی جاتی تھی۔ ان کی منفرد اداکاری اور شاہانہ انداز ہمیشہ لوگوں کے لئےباعث کشش رہی۔ وہ نہایت نفاست پسند انسان تھے۔خوب صورت ملبوسات،قیمتی گاڑیوں،عمدہ نسل کے گھوڑوں سے انہیں بے پناہ لگاؤ تھاجس کا دیدار ان کی ہر فلم میں کیا جاسکتا ہے۔فیروز خان نے اپنےکریئر کی ابتداثانوی درجے کی فلموںسےکی۔۱۹۶۰ءمیںانہوں نے’دیدی‘ نامی فلم میںبطور معاون اداکارکام کیا۔بعد ازاں کئی برسوں تک وہ بی اورسی گر یڈ فلموں میں کام کرتے رہے۔ ۱۹۶۵ءمیںریلیز ہونے والی فلم ’اونچے لوگ‘ان کے کریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے سپرہٹ فلم’آرزو‘میں بطور معاون اداکاربہترین کام کرکےخوب شہرت کمائی اور اب انہیں اول درجے کی فلموں میں کام ملنے کا راستہ ہموار ہوگیا۔  ۱۹۶۹ءمیںفیروز خان کو”آدمی اور انسان“ میںبہترین اداکاری کیلئےفلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حالانکہ اس وقت فیروز خان نےفلم انڈسٹری میں اپنی شناخت توقائم کرلی تھی لیکن انہیں فلموں میں لیڈ رول کیلئے بہت کم ہدایت کار و فلم ساز منتخب کرتے تھے اس لئے انہوں نےخود کو اداکاری تک ہی محدود نہ رکھ کر فلم سازی اور ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھ دیا اور کامیاب بھی رہے۔اگر یہ کہا جائے کہ وہ اداکار سے زیادہ ہدایت کار اور فلم ساز تھے تو غلط نہ ہوگا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی شخصیت کو ذہن میں رکھ کر اسکرپٹ لکھی جاتی تھی اور وہ اپنی فلموں میں دل کھول کر پیسہ خرچ کرتے تھے۔ ۱۹۷۵ءمیں انہوں نے اپرادھ نامی فلم بنائی جو زیادہ کامیاب تو نہ ہوسکی لیکن۱۹۷۵ءمیں جب انہوں نے فلم ’دھرماتما‘بنائی تو وہ سپرہٹ فلم ثابت ہوئی اور ان کی شہرت و مقبولیت کا سبب بنی۔اس فلم میں فیروز خان نےبطور ہدایت کار اور اداکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔اس فلم میں افغانستان کے قدرتی مناظر کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
 ۱۹۸۰ءمیں آئی شہرہ آفاق فلم’قربانی‘ اس قدرہٹ ثابت ہوئی کہ اس فلم کی ہدایت کاری کے بعد ان کا شمار صف اول کے ہدایت کاروں میں ہونے لگا۔ اس فلم میںایک نئی تکنیک سے متعارف کرایا گیا تھا جس میں ہالی ووڈ کی طرز پر گلاس کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس فلم کو سپر ہٹ بنانے میں پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن کی آواز کا بھی بڑا رول تھا۔ انہوں نے اس فلم میں ’’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے‘‘ نغمہ گاکر لوگوں کو حیرت انگیز و مسحور کردیا تھا اور ہر خاص وعام کے لبوں پر یہ نغمہ گنگنانے لگا۔
 ۱۹۸۶ءمیںآئی ان کی ایک اور فلم جو اداکاری، تکنیک، فوٹوگرافی اور ہرزاویہ سے بہترین فلم تھی وہ تھی جاںباز۔اس پر بھی فیروز خان نے دل کھول کر پیسہ خرچ کیا۔ بعد ازاں ۱۹۸۸ءمیں’دیاوان‘۱۹۹۲ءمیں یلغار ،۱۹۹۸ء میں پریم اگن۲۰۰۳ءمیںجانشین اور ۲۰۰۵ءمیں ایک کھلاڑی ایک حسینہ بنائی۔پریم اگن،جانشین اورایک کھلاڑی ایک حسینہ، میں انہوں نے اپنے بیٹے اداکار فردین خان کو متعارف کرایا۔آخری عمرہی میں انہوں نے کامیڈی فلم ` ویلکم ` میں کام کیا۔یہ ان کی آخری فلم تھی اس کے بعدوہ مستقل بیمار رہنے لگے۔فیرو خان کو فلمی صنعت میں ان کی کارکردگی کے لئے ۲۰۰۰ءمیںفلم فیئرکےلائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔پردہ سیمیں اور ذاتی زندگی میں آن بان اور شان کے ساتھ چمکنے والا یہ ستارہ۲۷؍اپریل۲۰۰۹ءکو اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK