۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک اسرائیلی حملے میں یو این آر ڈبلیو اے کےعملے کے ۳۰۰؍ سے زائد افرادجاں بحق ہوئے ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ ’’ان حملوں کیلئے کسی کو جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا تو مزید ہلاکتیں ہوں گی۔‘‘
EPAPER
Updated: May 19, 2025, 7:59 PM IST | Gaza Strip
۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک اسرائیلی حملے میں یو این آر ڈبلیو اے کےعملے کے ۳۰۰؍ سے زائد افرادجاں بحق ہوئے ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ ’’ان حملوں کیلئے کسی کو جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا تو مزید ہلاکتیں ہوں گی۔‘‘
اقوام متحدہ (یو این) کے چیف نے بتایا کہ ’’ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں یو این آر ڈبلیو اے کے عملےکے ۳۰۰؍ سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔‘‘ یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازراینی نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج عملے میں مہلوکین کی تعداد ۳۰۰؍ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی بچوں، ان کے پیاروں اور پورے کے پورے خاندان کے ساتھ عملے کی اکثریت کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔‘‘
“#Gaza: throughout this war, one of the most dreadful updates I regularly receive is the death toll on UNRWA staff.
— UNRWA (@UNRWA) May 18, 2025
Today, that death toll has surpassed the gruesome milestone of 300.
The vast majority of staff were killed by the Israeli Army with their children & loved ones:… pic.twitter.com/INNr18PQo6
مہلوکین میں سے زیادہ تر طبی کارکنان اور اساتذہ شامل تھے
لازارینی نے کہا کہ ’’ یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے زیادہ تر مہلوکین میں طبی کارکنان اوراساتذہ شامل تھے۔ عملےکے متعدد افراد کو اس وقت موت کے گھاٹ اتارا گیا جب وہ لوگوں کی خدمت کر رہے تھے۔ ان ہلاکتوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ اگر ان ہلاکتوں کیلئے کسی کو جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا تو مزید ہلاکتیں ہوں گی۔ ذمہ دار افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔‘‘
یو این آر ڈبلیو اے کی بنیاد ۱۹۴۹ء میں ڈالی گئی تھی
یاد رہے کہ یو این آر ڈبلیو اے کی بنیاد ۱۹۴۹ء میں ڈالی گئی تھی۔ یہ فلسطینیوں کی امداد کی رسائی کیلئے ایک اہم ادارہ ہے جو مغربی کنارے، غزہ پٹی، شام، لبنان اور اردن میں ۵ء ۹؍ ملین فلسطینی باشندوں کا تعاون کرتاہے۔ ورلڈ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق ’’ غزہ کے تقریباً ۴ء۲؍ ملین باشندے انسانی امدادکیلئے اسی ایجنسی پر انحصار کرتے ہیں۔‘‘حکومت، انسانی اداروںاور بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق ’’ ۲؍ مارچ ۲۰۲۵ء سے اسرائیل نے غزہ کراسنگ کو بند کیا ہوا ہےجس کے سبب خطے میں خوراک، پانی، ادویات اور انسانی امداد کی رسائی مشکل ہوگئی ہے۔‘‘