Updated: December 19, 2025, 3:06 PM IST
| New York
جرمن ایرو اسپیس انجینئر مائیکلا بینتھاؤس کا بلیو اوریجن کے نیو شیپرڈ مشن پر منتخب ہونا خلائی شمولیت کی سمت ایک تاریخی قدم ہے۔بلو اوریجن نے وہیل چیئر جرمن انجینئرکی خلا ئی پرواز تکنیکی مسئلے کی وجہ سے مؤخر کر دی۔ لانچ سے قبل چیکس میں مسئلے کے سبب لانچنگ کی تاریخ۱۸؍ دسمبر کے بجائے ۲۰؍ دسمبر کرد ی گئی ہے۔
جرمن ایرو اسپیس انجینئر مائیکلا بینتھاؤس۔ تصویر: آئی این این
خلائی تحقیق کی دنیا میں شمولیت اور مساوات کے ایک نئے باب کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ جرمنی کی ایرو اسپیس انجینئر مائیکلا (مِشی) بینتھاؤس جلد ہی تاریخ رقم کر سکتی ہیں کیونکہ وہ وہیل چیئر استعمال کرنے والی پہلی شخصیت بننے جا رہی ہیں جو خلا کا سفر کرے گی۔ انہیں امریکی کمپنی بلیو اوریجن (Blue Origin) کے اگلے انسانی خلائی مشن کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ یہ مشن نہ صرف تکنیکی لحاظ سے اہم ہے بلکہ معذور افراد کیلئے خلائی صنعت کے دروازے کھولنے کی علامت بھی سمجھا جا رہا ہے۔ یہ پیش رفت عالمی سطح پر خلائی شمولیت (Space Inclusion) کے تصور کو مضبوط بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اہل غزہ موسم کی سختیوں کی زد میں، بیماریوں کے پھیلاؤ کا اندیشہ
پہلا وہیل چیئر استعمال کرنے والا خلانورد بننے کا امکان
مائیکلا بینتھاؤس، جو یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) میں ایرو اسپیس انجینئر ہیں، بلیو اوریجن کے نیو شیپرڈ (New Shepard) راکٹ پر سوار ہو کر خلا میں جانے والی وہیل چیئر استعمال کرنے والی پہلی شخصیت بن سکتی ہیں۔ ۲۰۱۸ء میں ایک ماؤنٹین بائیک حادثے کے باعث انہیں ریڑھ کی ہڈی کی شدید چوٹ آئی تھی، جس کے بعد انہوں نے چلنے کی صلاحیت کھو دی۔ بینتھاؤس کے مطابق، اس حادثے کے بعد انہیں لگا تھا کہ خلا میں جانے کا خواب ہمیشہ کیلئے ختم ہو چکا ہے، مگر اب یہ خواب حقیقت کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: صدارتی واک آف فیم میں ٹرمپ نے اوبامہ، بائیڈن کی تصاویر کے نیچے تنقیدی تختیاں لگائیں
بلیو اوریجن کا NS-37 مشن کب لانچ ہوگا؟
یہ مشن NS-37 کہلاتا ہے، جو نیو شیپرڈ راکٹ کی مجموعی طور پر ۳۷؍ ویں پرواز اور انسانوں کو خلا میں لے جانے والا ۱۶؍ واں مشن ہوگا۔اصل میں یہ پرواز ۱۸؍دسمبر۲۰۲۵ء کو ہونا تھی لیکن لانچ سے پہلے تکنیکی مسئلے کی وجہ سے اسے روک دیا گیا اور مزید موقع تلاش کیا جا رہا ہے۔بلیو اوریجن نے وضاحت نہیں کی کہ مسئلہ کس نوعیت کا تھا لیکن اسٹینڈ ڈاؤن یعنی عمل کو رکنے کا فیصلہ پری-فلائٹ چیکس میں خطرات محسوس ہونے پر کیا گیا۔ کمپنی نے نیا لانچ ونڈو شیڈول کے متعلق بتایا کہ اب یہ پرواز سنیچر یعنی ۲۰؍ دسمبر ۲۰۲۵ء کو صبح ۸؍ بجے ہوگی ۔
یہ بھی پڑھئے: ترکی: صدر اردگان کی ۶؍ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کے خاندان سے ملاقات
NS-37 مشن کا عملہ کون ہوگا؟
اس مشن میں کل چھ مسافر شامل ہوں گے، جو بلیو اوریجن کے ساتھ اب تک پرواز کرنے والے تقریباً ۸۰؍ افراد میں شامل ہو جائیں گے۔ مائیکلا بینتھاؤس کے علاوہ دیگر مسافروں میں شامل ہیں:
(۱) جوی ہائیڈ (Joyce Hyde) – فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی طبیعیات دان اور سرمایہ کار
(۲) ہانس کوئنگزمن (Hans Koenigsmann) – جرمن نژاد امریکی ایرو اسپیس انجینئر اور سابق SpaceX ایگزیکٹو
(۳) نیل ملچ (Neal Milch) – کاروباری رہنما اور طبی تحقیقی ادارے کے چیئرمین
(۴) اڈونِس پورولِس (Adonis Pouroulis) – توانائی اور قدرتی وسائل کے شعبے کے سرمایہ کار
(۵) جیسن اسٹینسل (Jason Stansel) – ویسٹ ٹیکساس کے مہم جو اور خلائی شوقین
یہ بھی پڑھئے: یوکرین جنگ: زیلنسکی کا روس پر جنگ کو طول دینے کا الزام
نیو شیپرڈ راکٹ کیسے کام کرتا ہے؟
نیو شیپرڈ ایک مکمل طور پر خودکار اور دوبارہ قابلِ استعمال راکٹ ہے، جو تقریباً ۱۱؍ منٹ کے مختصر خلائی سفر کیلئے بنایا گیا ہے۔ لانچ کے بعد راکٹ تقریباً ۲؍ ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کرتا ہے، پھر کریو کیپسول بوسٹر سے الگ ہو جاتا ہے۔ کیپسول Kármán Line (زمین سے تقریباً ۱۰۰؍ کلومیٹر اوپر) عبور کرتا ہے، جہاں مسافروں کو چند منٹ بے وزنی کا تجربہ ہوتا ہے اور وہ زمین کا نظارہ بڑی کھڑکیوں سے دیکھ سکتے ہیں۔
نیو گلین اور عالمی خلائی مقابلہ
نیو شیپرڈ مختصر خلائی سیاحت کیلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ بلیو اوریجن کا بڑا راکٹ نیو گلین (New Glenn) طویل مدتی اور مدار میں جانے والے مشنز کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ ۳۲۲؍ فٹ لمبا نیو گلین راکٹ فلوریڈا سے لانچ ہو چکا ہے اور ناسا کے سیٹیلائٹس کو مریخ کی جانب بھیجنے جیسے مشنز انجام دے چکا ہے۔ اس کے ذریعے بلیو اوریجن، ایلون مسک کی اسپیس ایکس کے فالکن ۹؍ راکٹ سے مقابلہ کرنا چاہتی ہے، جو اس وقت تجارتی خلائی مارکیٹ میں سبقت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایسٹ فلینڈرز، بلجیم: صوبائی اسکولوں میں اسکارف پر پابندی منظور
خلا کی سواری کی قیمت کتنی ہے؟
بلیو اوریجن اپنی ویب سائٹ پر ٹکٹ کی قیمتیں ظاہر نہیں کرتی، مگر ایک سیٹ کیلئے ڈیڑھ لاکھ ڈالر (تقریباً ۳۵ء۱؍ کروڑ روپے) بطور ڈپازٹ درکار ہوتا ہے۔ ۲۰۲۱ء میں پہلا نیو شیپرڈ ٹکٹ ۲۸؍ ملین ڈالر میں نیلام ہوا تھا۔ تاہم کچھ مسافروں کو ادارہ جاتی گرانٹس یا خصوصی فنڈنگ کے ذریعے بھی مواقع فراہم کئےگئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلائی سفر اب بھی عام افراد کیلئے مہنگا ہے۔