Inquilab Logo

ہندی فلموں نےاپنےگیتوں کےذریعہ ہندوستانیوں کےدلوں میں حب الوطنی کےجذبہ کوبیدارکرنےمیں اہمکردارادا کی

Updated: August 15, 2021, 8:21 AM IST | Mumbai

ہندی فلموںمیں حب الوطنی سے لبریز فلموں اورنغموں کا ایک اہم کردار رہا ہے اور اس کے ذریعے فلمساز لوگوں میں حب الوطنی کے جذبے کو آج بھی بلند کرتے ہیں۔

Movies have not only entertained but also taught us to love our country.Picture:midday
فلموں نے محض تفریح ہی فراہم نہیں کی بلکہ اپنے ملک سے پیار کرنا بھی سکھایا ہے تصویر مڈڈے

ہندی فلموںمیں حب الوطنی سے لبریز فلموں اورنغموں کا ایک اہم کردار رہا ہے اور اس کے ذریعے فلمساز لوگوں میں حب الوطنی کے جذبے کو آج بھی بلند کرتے ہیں۔
 بالی ووڈمیں حب الوطنی پرمبنی فلموںاور نغموں کا آغاز۱۹۴۰ءکی دہائی سے ہوا تھا۔ ۱۹۴۰ء میںہی      ڈائریکٹر گیان مکھرجی کی فلم ’بندھن‘ غالباً  پہلی فلم تھی جس میں حب الوطنی کے احساس کوسلور اسکرین پر دکھایا گیا تھا۔ یوں تواس فلم میں پردیپ کے لکھے تمام گیت کافی مقبول ہوئے لیکن’چل چل رے نوجوان‘ نغمہ نے آزادی کے ديوانو ں میں ایک نیا جوش بھر دیا۔ ۱۹۴۳ءمیںفلم ’قسمت‘کا نغمہ’ آج ہمالیہ کی چوٹی سے پھرہم نےللکارا ہے، دورہٹواے دنیا والو ہندوستان ہمارا ہے‘نے مجاہدین آزادی کو آزادی کی راہ پر آگے بڑھنے کاحوصلہ دیا ۔
 یوں تو ہندوستانی فلمی دنیا میں بہادروں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے اب تک نہ جانے کتنے نغمو ں کی تخلیق ہوئی ہے لیکن ’’ا ے میرے وطن کے لوگو ذرا آنکھوں میں بھر لو پانی،جو شہید ہوئے ہیں ان کی ذرا یاد کرو قربانی‘‘جیسے حب الوطنی  کے حیرت انگیز احساس سے لبریزرام چندر دویدی عرف پردیپ کے اس نغمہ کی بات ہی کچھ اور ہے۔ ایک پروگرام کے دوران اسی نغمہ  کو سن کر آنجہانی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی آنکھوں میں آنسو چھلک آئے تھے۔
  اسی طرح فلم ’جاگرتی‘  میں ہیمنت کمار کی موسیقی میں محمد رفیع کا گایا نغمہ ’ ہم لائےہیںطوفان سےکشتی نکال کے‘ سامعین میں حب الوطنی کے جذبے کو بیدارکرتا رہتا ہے۔
 آوازکی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع نے کئی فلموں میں حب الوطنی کے نغمے گائے ہیں۔ جن میں  یہ دیش ہےویر جوانوں کا، وطن پہ جو فدا ہوگا امر وہ نوجوان ہوگا، اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹا سکتے نہیں،اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا جس ملک کی سرحد کی نگہباں ہیں آنکھیں، آج گا لو مسکرا لو محفلیںسجالو، ہندوستان کی قسم نہ جھکیں گے سر وطن کے نوجوان کی قسم، میرے دیش پریمیو آپس میں پریم کرودیش پریمیو  جیسے اہم نغمات شامل ہیں۔
 نغمہ نگارپردیپ کی طرح ہی پریم دھون کو بھی ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کے اے میرے پیارے وطن، میرا رنگ دے بسنتی چولا، اے وطن اے وطن تجھ کومیری قسم جیسے حب الوطنی کے احساس سے پرٗ نغمات آج بھی ناظرین کے دل و دماغ پر حب الوطنی کےجذبہ کو بلند کرتے ہیں۔فلم كابلي والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا یہ نغمہ’ اے میرے پیارے وطن اے میرے بچھڑے چمن‘آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔
 ۱۹۶۵ءمیںپروڈیوسر، ڈائرکٹر منوج کمار کی فلم شہید کے سبھی نغمات سپر ہٹ رہے لیکن ’ اے وطن اے وطن‘ اور میرا رنگ دے بستي چولا‘ آج بھی سامعین کے درمیان شدت کے ساتھ سنے جاتے ہیں۔۱۹۶۵ءمیں ہند۔چین جنگ پر مبنی چیتن آنند کی      فلم’حقیقت‘بھی حب الوطنی سےمعمور فلم تھی۔محمد رفیع کی آواز میں کیفی اعظمی کا لکھا یہ نغمہ ’کر چلے ہم فدا جان و تن ساتھیو،اب تمہارے حوالے وطن ساتھیوں‘آج بھی سامعین میں حب الوطنی کے جذبے کو بلند کرتا ہے۔
 حب الوطنی سےمعمورفلمیں بنانے میں منوج کمار کا نام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ شہید، اپکار، پورب اور پچھم، کرانتی، جے ہند دا پرائیڈ‘ جیسی فلموں کےنغمے سن کرسامعین کی آنکھیں پر نم ہو جاتی ہیں۔ جے پی دتہ اور انل شرما نے بھی حب الوطنی کے جذبے سے معمور کئی فلمیں بنائی ہیں۔
 اسی طرح نغمہ نگاروں نے کئی فلموں میں حب الوطنی پر مشتمل کئی نغموں کی تخلیق کی ہے ان میں ’جہاں ڈال ڈال پر سونے کی چڑیا کرتی ہیں بسیرا وہ بھارت دیش ہے میرا ، اے وطن اے وطن تجھ کومیری قسم، ننھا مناراہی ہوں دیش کا سپاہی ہوں، ہےپریت جہاں کی ریت سدا میں گیت وہاں کے گاتا ہوں، میرے دیش کی دھرتی سونا اگلے، دل دیا ہے جاں بھی دیں گے اے وطن تیرے لئے، بھارت ہم کو جان سے پیارا ہے، یہ دنیا ایک دلہن،دلہن کے ماتھے کی بندیایہ میرا انڈیا، سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے، پھر بھی دل ہے ہندوستانی، زندگی موت نہ بن جائے سنبھالو یارو، ماںتجھے سلام، تھوڑی سی دھول میری دھرتی کی  میری وطن کی‘  وغیرہ اہم ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK