Updated: November 03, 2025, 9:51 PM IST 
                                
                                | Manhattan
                
                          
                امریکی اداکار اور ہدایتکار جسٹن بالدونی کی جانب سے بلیک لائیولی، راین رینالڈز اور دی نیویارک ٹائمز کے خلاف دائر ۴۰۰؍ ملین ڈالر کے بھتہ خوری اور ہتکِ عزت کے مقدمے کو نیویارک کی وفاقی عدالت نے باقاعدہ طور پر خارج کر دیا۔ جج نے قرار دیا کہ بالدونی اپنی شکایت کی ترمیم کی آخری تاریخ سے محروم ہو گئے اور ان کے الزامات قانونی طور پر محفوظ بیانات سے متعلق تھے۔ تاہم، بلیک لائیولی کا جنسی ہراسانی اور انتقامی کارروائی کا مقدمہ اب بھی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔
             
            
                                    
                
                                
                 جسٹن بالدونی۔ تصویر: آئی این این                 
             
                         مین ہٹن کی ایک وفاقی عدالت نے اداکار اور ہدایتکار جسٹن بالدونی کی جانب سے بلیک لائیولی، راین رینالڈز اور دی نیویارک ٹائمز کے خلاف دائر ۴۰۰؍ ملین ڈالر کے بھتہ خوری اور ہتک عزت کے مقدمے کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب بالدونی جون ۲۰۲۵ء میں مقدمے کے ابتدائی طور پر خارج ہونے کے بعد اپنی ترمیم شدہ شکایت بروقت جمع کرانے میں ناکام رہے۔ واضح رہے کہ یہ مقدمہ بالدونی نے ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو اس وقت دائر کیا تھا جب دی نیویارک ٹائمز نے ان کے خلاف ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اداکارہ بلیک لائیولی نے فلم It Ends With Us کے بعد کیلیفورنیا ڈپارٹمنٹ آف سول رائٹس میں شکایت درج کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھئے:انوملک کی موسیقی سے سجےکئی گیت آج بھی مقبول ہیں
جج لیوس لیمن نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بالدونی ہتک عزت ثابت کرنے میں ناکام رہے کیونکہ ان کے خلاف دیئے گئے بیانات سرکاری دستاویزات کا حصہ تھے، جنہیں قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ جج نے مزید بتایا کہ مدعیان کی ٹیم عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے ۱۷؍ اکتوبر کے حکم کا بھی کوئی جواب نہیں دے سکی، جس کے نتیجے میں عدالت نے کیس کو باضابطہ طور پر بند کر دیا۔ دی نیویارک ٹائمز کے ترجمان چارلی سٹیڈ لینڈر نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا:’’عدالت نے واضح کر دیا کہ یہ کیس آزاد اور ایماندارانہ رپورٹنگ کو دبانے کی ایک بے بنیاد کوشش تھی۔ ہمارے صحافیوں نے ذمہ داری اور احتیاط کے ساتھ رپورٹنگ کی، اور عدالت نے اس آزادی کے تحفظ کی توثیق کی۔‘‘بالدونی یا ان کی کمپنی ویفرر اسٹوڈیوز کی جانب سے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے، تاہم انہیں فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھئے:شاہ رخ خان نے معافی مانگی: کہا کہ منت سے باہر نہیں آسکتا
بلیک لائیولی کا جنسی ہراسانی کیس جاری
اگرچہ بالدونی کا ہتکِ عزت کیس خارج ہو چکا ہے، لیکن ان کے خلاف بلیک لائیولی کا جنسی ہراسانی اور انتقامی کارروائی کا مقدمہ بدستور وفاقی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ اداکارہ بلیک لائیولی نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا کہ فلم It Ends With Us کی شوٹنگ کے دوران بالدونی نے ایک زہریلا اور ہراساں کن ماحول پیدا کیا، ان کی نجی وینٹی وین میں بغیر اجازت داخل ہوئے، اور بغیر مشاورت کے فحش مناظر شامل کرنے کی کوشش کی۔ لائیولی نے ایک واقعہ بیان کیا جس میں بالدونی نے سلو ڈانس کے منظر کی شوٹنگ کے دوران ان کی گردن کے قریب آ کر کہا ’’بہت اچھی خوشبو آ رہی ہے۔‘‘  ان کے مطابق، بالدونی نے فلم میں ایک گرافک سین شامل کرنے کی بھی کوشش کی جس پر پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔ اداکارہ نے الزام لگایا کہ بالدونی نے ان کے بارے میں جھوٹے بیانات پھیلائے تاکہ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔یہ مقدمہ اب بھی زیرِ سماعت ہے اور اگلی سماعت آنے والے ہفتوں میں متوقع ہے۔