Inquilab Logo

ہندوستانی فلموں کی تاریخ میں فلم ’شعلے‘ کا ریکارڈ ابھی تک نہیں ٹوٹ سکا ہے

Updated: August 06, 2023, 7:54 AM IST | Mumbai

ٹکٹوں کی فروخت کے معاملے میں ’شعلے‘ سرفہرست ہے جبکہ دوسری پوزیشن پر ’باہوبلی۔ ۲؍‘ کو مانا جاتا ہے، حالانکہ کمائی کے لحاظ سے فلم ’دنگل‘ کا نام لیا جاتا ہے

Sholay is considered one of the evergreen films of India. Photo: INN
شعلے کا شمار ہندوستان کی سدا بہار فلموں میں کیا جاتا ہے۔تصویر : آئی این این

 بالی ووڈ میں ہزاروں فنکار ہیں جن کے توسط سے ہر سال سیکڑوں فلمیں بنتی ہیں اور سلور اسکرین پر ریلیز ہوتی ہیں۔ ان میں سے کچھ فلمیں اچھا کاروبار کرتی ہیں تو کچھ فلمیں کاروبار کے ساتھ ہی شائقین میں مقبولیت بھی حاصل کرتی ہیں ...ان میں ایسی فلموں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جنہیں شائقین پوچھتےبھی نہیں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فلمیں باکس آفس پر پانی تک بھی نہیں مانگ پاتیں۔ ان تمام فلموں کے درمیان کچھ ایسی فلمیں بھی ریلیز ہوتی ہیں، جنہیں نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں پہچان ملتی ہے بلکہ وہ فلم شائقین کے ذہنوں پر نقش ہوجاتی ہیں۔ گزشتہ سال بڑے پردے پر ریلیز ہونے والی فلم ’پٹھان، `آر آر آر، `پشپا اور `کے جی ایف‘ جیسی فلموں نے اپنے مداحوں سے کافی تعریفیں حاصل کیں اور کروڑوں کا بزنس بھی کیا لیکن ان فلموں کو ہم ان فلموں کی فہرست میں شامل نہیں کرسکتے جو دوچار سال بعد فلم شائقین کے ذہن میں محفوظ رہ سکیں۔ اگر ہم گزشتہ دہائی کی فلموں کا جائزہ لیں تو باکس آفس پر تہلکہ مچانے والی مذکورہ فلموں کے علاوہ دنگل، بجرنگی بھائی جان، پی کے، دھوم تھری، سنجو، کبیر سنگھ، اُڑی۔ دی سرجیکل اسٹرائک، ٹائیگر زندہ ہے اور سلطان کا نام لے سکتے ہیں۔ یہ ساری فلمیں ۳۰۰؍ کروڑ کے کلب میں شامل ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر فلمیں ’خان صاحبان‘ کی ہیں۔ 
اگر ہم ہالی ووڈ کی فلموں کا جائزہ لیں تو سب سے زیادہ کاروبار کا ریکارڈ جیمز کیمرون کی فلم’اوتار‘ کے نام ہے جو ۲۰۰۹ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ فلم عالمی سطح پر اب تک ۲؍ ارب، ۹۲؍ کروڑ ۳۷؍ لاکھ ڈالر سے زائد کا کاروبار کرچکی ہے۔ اس نے ۱۹۹۷ء میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ کی فلم’ ٹائی ٹینک‘ کا ریکارڈ توڑا ہے جس نے دنیا بھر میں ۲؍ ارب ۲۶؍ کروڑ۴۷؍ لاکھ ڈالر سے زائد کا کاروبار کیا ہے۔ فی الحال کاروبار کے لحاظ سے اس کا شمار اب ہالی ووڈ کی فلموں میں چوتھے نمبر پر ہوتا ہے۔ دوسری اور تیسری پوزیشن پر بالترتیب ’اوینجرس: اینڈ گیم اور اوتار: دی وے آف واٹر‘ کانام ہے۔ جہاں تک ہندوستانی فلموں کی بات کی ہے تو سب سے زیادہ کمائی کا ریکارڈ عامر خان کے پاس ہے۔ ان کی فلم `دنگل نے دنیا بھر میں ۲؍ ہزار ۲۴؍ کروڑ روپوں کا کاروبار کیا تھا۔ یہ فلم ۲۰۱۶ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ بعض رپورٹوں میں باہوبلی۔ ۲؍ سب سے زیادہ کمائی والی فلم بتائی جارہی ہے۔ 
کاروبار سے قطع نظر اگر ہم سب سے زیادہ دیکھی جانے والی اور فلم شائقین کی سب سے زیادہ تعریفیں حاصل کرنے والی فلم کی بات کریں تو اوپر ذکر کی گئی بالی ووڈ کی فلموں میں سے کوئی بھی نہیں ہے۔ یہ ایک اور ہی فلم ہے۔ دراصل، آج ٹکٹوں کی قیمت پہلے سے کہیں زیادہ ہے، اسلئے باکس آفس پر اِن نئی فلموں کا کلیکشن زیادہ آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کمائی کے معاملے میں دنگل سے پٹھان تک اور کے جی ایف چیپٹرٹو سے باہوبلی ٹو تک کئی ایسی فلمیں ہیں جنہوں نے باکس آفس پر کمائی کے نئے ریکارڈ بنائے ہیں لیکن ایک ایسی فلم ہے جس کا ریکارڈ اب تک نہیں ٹوٹا ہے۔ بالی ووڈ کی اس فلم کے مرکزی کردار میں امیتابھ بچن اور دھرمیندر تھے۔ جی ہاں ! اب آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ یہاں فلم ’شعلے‘ کی بات کی جارہی ہے۔ مدر انڈیا اور مغل اعظم کی طرح اس کا شمار ہندوستان کی سدا بہار فلموں میں کیا جاتا ہے۔ 
 نیوز ۱۸؍ کی ایک رپورٹ کے مطابق بالی ووڈ کی فلموں میں اگر بلاک بسٹر فلموں کی جانچ کے پیمانے کے طور پر دیکھا جائے تو آج تک سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ہندوستانی فلم ’شعلے‘ ہے۔ فلم ریلیز ہونے کے بعد سے اب تک ایک اندازے کے مطابق اس کے۲۵؍ کروڑ ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں۔ ’آئی ایم ڈی بی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اپنی ریلیز کے دہائیوں بعد ’شعلے‘ دوبارہ ریلیز کی گئی تو ایک بار پھر اسے کروڑوں ناظرین نے دیکھا۔ اس کے علاوہ یہ فلم بیرون ملک خاص طور پر روس میں بھی بلاک بسٹر رہی، جہاں اپنی ابتدائی دور میں اس کے۴؍ کروڑ ۸۰؍ لاکھ فروخت ہوئے اور بعد کے دنوں کو ملا کر دیکھیں تو مجموعی طور پر اس فلم کو ۶؍ کروڑ لوگوں نے دیکھا۔ دنیا کے دیگر حصوں میں، تقریباً۲؍ کروڑافراد نے یہ فلم دیکھی۔ اس طرح پوری دنیا میں اس فلم کو ۲۲؍ سے ۲۶؍ کروڑ کے قریب ناظرین نے دیکھا۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق ہندوستانی فلموں کی ۱۰۰؍ سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ٹکٹوں کے فروخت کا ریکارڈ فلم ’شعلے‘ کے بعد ۲۰۱۷ء میں ریلیز فلم ’باہو بلی۔ ۲‘ کے نام ہے۔ اس فلم کے ۱۲؍ کروڑ سے زیادہ ٹکٹ فروخت ہوئے تھے۔ جنوبی ہند کے مشہور ہدایتکار ’ایس ایس راجا مولی‘ کی ہدایت میں بنی اس فلم میں جنوبی ہند کے اداکار وں نے کام کیا تھا جن میں پربھاس، انوشکا شیٹی، رانا داگا بوتی اور تمنا بھاٹیا کےنام قابل ذکر ہیں۔ فلم نے باکس آفس پر کامیابی تو حاصل کی ہی تھی، اس کے تعلق سے یہ سوال بھی خوب چلا تھا کہ ’’کٹپا نے باہو بلی کو کیوں مارا؟‘‘
 فلم ’شعلے‘ کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ۲۰۰۵ء میں منعقدہ فلم فیئر ایوارڈکی گولڈن جبلی تقریب میں اس فلم کو گزشتہ ۵۰؍برسوں کے دوران ریلیز ہونے والی مقبول عام اور بہترین ہندوستانی فلم کا اسپیشل ایوارڈ دیا گیا لیکن جس سال یہ فلم ریلیز ہوئی تھی، اس سال اسے بری طرح نظر انداز کردیا گیا تھا اور ایوارڈ کے لائق نہیں سمجھا گیا تھا۔ ۱۹۷۵ء کی فلموں میں ’شعلے‘ کو فلم فیئر ایوارڈ کیلئے بہترین فلم، بہترین ہدایت کار، بہترین اداکار، بہترین معاون اداکار، بہترین مزاح اور بہترین کہانی جیسے کل ۱۰؍ زمروں کیلئے نامزد کیا گیا تھا لیکن اسے صرف ایک ایوارڈ یعنی’ بہترین ایڈیٹنگ‘ کیلئے ہی منتخب کیا گیا۔ یہ ایوارڈمادھو ایس شندے نے حاصل کیا تھا۔ اُس سال امیتابھ اور ششی کپور کی فلم ’دیوار‘ بہترین فلم ثابت ہوئی تھی۔ اسی فلم کے ہدایت کار یش چوپڑہ کو بہترین ہدایت کار کا ایواڈ بھی دیا گیا تھا جبکہ بہترین اداکار کے طور پر فلم ’آندھی‘ کیلئے سنجیوکمار کو منتخب کیا گیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK